پاکستان کی سپریم کورٹ میں 97 ارب روپے کے 3 ہزار 496 مالیاتی مقدمات جبکہ ملک بھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 2 ہزار 273 مقدمات زیرالتوا ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مالیاتی مقدمات میں کمی اور عدالتی اصلاحات کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت اسلام آباد میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ٹیکس مقدمات میں کمی کے امور پر غور کیا گیا۔
اس اجلاس میں ایف بی آر کے اعلٰی حکام، ٹیکس ماہرین، صنعت کار اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایف بی آر کے چیئرمین، اٹارنی جنرل، قانون اور خزانہ ڈویژن کے سیکریٹریز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندے اور چیمبر آف کامرس کے حکام بھی شریک تھے۔
سمندر پار سرمایہ کاروں اور حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی ارکان کے علاوہ سینیٹر محسن عزیز اور سلیم مانڈوی والا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
چیف جسٹس نے زیر التوا مقدمات کے بوجھ اور ٹیکس مقدمات میں غیر ضروری تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سٹیک ہولڈرز کو غیر ضروری مالیاتی مقدمات اور حکم امتناعی کے رجحان کو ختم کرنے کی تاکید کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے حکومت اور بار ایسوسی ایشن کو مالیاتی مقدمات میں کمی لانے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
عدالتی اصلاحات کے لیے تشکیل دی گئی پانچ رکنی کمیٹی کی سربراہی رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان کریں گے۔
ٹیکس ماہر عاصم ذوالفقار، امتیاز احمد خان اور ایف بی آر کا ایک سینیئر نمائندہ اس کمیٹی میں شامل ہوگا۔ شیر شاہ خان کمیٹی کوآرڈینیٹر ہوں گے، جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سیکریٹری خزانہ کمیٹی کو معاونت فراہم کریں گے۔
یہ کمیٹی مالیاتی مقدمات کو جلد نمٹانے اور ان کی درجہ بندی کے لیے تجاویز پیش کرے گی، تاکہ ملکی معیشت پر ان مقدمات کا بوجھ کم کیا جاسکے۔
چیف جسٹس نے غیر ضروری مالیاتی مقدمات اور حکم امتناعی کے رجحان کو ختم کرنے کی ہدایت کی (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)
دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (اے ٹی سی) کے انتظامی ججز کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔
اجلاس میں اے ٹی سی کی عدالتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور انسداد دہشت گردی کے مقدمات میں فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اہم چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اس وقت انسداد دہشت گردی کے کل 2 ہزار 272 مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے ایک ہزار 372 مقدمات صرف سندھ میں التوا کا شکار ہیں۔
چیف جسٹس نے اس بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا اور ان مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ انصاف میں تاخیر نہ ہو۔
اجلاس میں اے ٹی سی کی عدالتوں کو درپیش اہم چیلنجز پر بھی بات چیت ہوئی جن میں گواہوں کے لیے مناسب سکیورٹی کو یقینی بنانا اور آن لائن پیشی کی سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔
اجلاس میں ایف بی آر کے اعلٰی حکام، ٹیکس ماہرین، صنعت کار اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اس کے علاوہ شواہد کی بنیاد پر فیصلوں کی معاونت کے لیے فورینزک سائنس لیبارٹریز (ایف ایس ایل) کے قیام و بہتری اور اضافی اے ٹی سی عدالتوں کا قیام شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے ہدایات جاری کیں کہ سندھ کی فورینزک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کوئٹہ میں بلوچستان کی لیبارٹریز کو فعال بنانے میں مدد فراہم کرے۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اے ٹی سی میں اپنی مدت مکمل کرنے والے ججز کو نسبتاً آسان عہدوں پر تعینات کیا جائے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اے ٹی سی ججز کو قانون و انصاف کمیشن کے تعاون سے غیر ملکی تربیت میں شامل کیا جائے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ہر صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل سے کہا کہ وہ ان مسائل کو اپنی متعلقہ حکومتوں کے ساتھ اٹھائیں۔
انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انفراسٹرکچر اور وسائل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری اور مشترکہ اقدامات پر زور دیا تاکہ بروقت اور منصفانہ فیصلے یقینی بنائے جا سکیں۔