پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنا انتخابی نشان ’بلے‘ سے متعلق کیس کی نظرثانی درخواست خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں کیوریٹیو پٹیشن دائر کردی۔ کیوریٹیو پٹیشن سپریم کورٹ کے اپنے ہی مسترد شدہ نظر ثانی کے فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی کیوریٹیو ریویو پٹیشن کا مقصد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بلے کا نشان نہ دینے کے فیصلے سے متعلق 13 جنوری اور 21 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینا ہے۔
کیوریٹیو پٹیشن سپریم کورٹ کے اپنے ہی مسترد شدہ نظر ثانی کے فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
ایڈووکیٹ اجمل غفار طور کی جانب سے دائر 32 صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے دوران حالات کی وجہ سے موجودہ درخواست ضروری ہے اور یہ انصاف کے اصول پر مبنی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ نادانستہ طور پر دیا گیا ہے، درخواست 22 اگست کے مبارک احمد ثانی کیس پر منحصر ہے جس میں سپریم کورٹ نے اپنے سابقہ فیصلے کو تبدیل کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ غیر قانونی تھا، جس کا مطلب ہے کہ یہ کسی قانون یا قاعدے کی شرائط سے لاعلمی میں دیا گیا تھا، ایسے فیصلے کو ایک غلطی سمجھا جاسکتا ہے اور یہ پابند نہیں ہوسکتا ہے۔
درخواست میں 22 اگست کے مبارک احمد ثانی کیس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جہاں سپریم کورٹ نے اپنے سابقہ فیصلے میں تبدیلی کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر نظر ثانی کی مثال قائم کی تھی۔
21 اکتوبر کو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے بلے کے نشان کیس میں پی ٹی آئی کی 13 جنوری کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
نظرثانی کی درخواست اس بنیاد پر خارج کردی گئی تھی کہ درخواست گزار کی جانب سے فیصلے میں کسی غیر قانونی یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔
کیس کے دوران سینئر وکیل حامد خان نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ایسے شخص کی سربراہی میں بینچ کے سامنے دلائل نہیں دینا چاہتے جو پی ٹی آئی کے خلاف تعصب رکھتا ہو۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ 13 جنوری اور 21 اکتوبر کے دونوں فیصلے قانون کی نظر میں کالعدم ہیں۔
کیوریٹیو ریویو میں کہا گیا ہے کہ اس درخواست میں بنیادی حقوق اور ان لوگوں کے انتخابی حقوق سے متعلق قوانین کی تشریح کے سلسلے میں عوامی اہمیت کے سوالات اٹھائے گئے ہیں، جس میں سپریم کورٹ کے ماضی کے دونوں فیصلوں کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی ہے۔
26 مئی 2021 کو پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو پٹیشن دائر کی تھی، اس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں اکثریتی حکم کے خلاف کیوریٹیو ریویو پٹیشن دائر کی گئی۔
بعد ازاں 21 جولائی 2023 کو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پی ٹی آئی کی کیوریٹیو ریویو کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا کہ آرٹیکل 188 کے تحت دوسرا نظر ثانی یا کیوریٹیو ریویو یا جو بھی نام دیا گیا ہے وہ قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ اس شق میں اس دائرہ اختیار کو صرف ایک بار استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے متعلق کیس میں نئی کیوریٹیو پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 21 اکتوبر کا فیصلہ عملا یکطرفہ حکم تھا کیونکہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف اٹھائے گئے اعتراضات کے پیش نظر کوئی ٹھوس سماعت نہیں ہوئی لہٰذا انصاف کا تقاضا ہے کہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور نظر ثانی کی درخواست دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
کیوریٹیو ریویو میں موقف اختیار کیا گیا کہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی، جو اس وقت نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ کا حصہ تھے، دونوں نے مبینہ طور پر متعصبانہ حکم نامے پر دستخط کیے۔