سارہ شریف قتل کیس: پاکستانی نژاد والد کا اپنی 10 سالہ بیٹی کو کرکٹ بیٹ سے پیٹنے کا اعتراف

جیسے جیسے عرفان شریف کے اعتراف بڑھتے گئے، جیوری میں شامل چند اراکین کے منھ کھلے رہ گئے۔ ایک لمحہ ایسا بھی آیا جب بینش بتول، جو اونچی آواز میں سسکیاں لے رہی تھیں، کمرہ عدالت سے باہر نکل گئیں۔

برطانیہ میں اپنی 10 سالہ بیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار پاکستانی نژاد والد نے سارہ شریف کی موت کی پوری ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سارہ کو قتل نہیں کرنا چاہتے تھے۔

یہ دعویٰ سارہ کے والد عرفان شریف نے مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت میں کیا ہے۔ یاد رہے کہ سارہ شریف کی زخموں سے چُور لاش گذشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی۔

سارہ کے والد عرفان شریف، اُن کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک نے قتل کے الزام کی تردید کی ہے۔

برطانیہ میں اولڈ بیلی کی عدالت میں جرح کے دوران عرفان شریف نے تسلیم کیا کہ ’وہ میری وجہ سے مر گئی۔‘

انتباہ: اس تحریر میں چند تفصیلات قارئین کے لیے پریشان کُن ہو سکتی ہیں۔

عدالت میں حالیہ سماعت سے قبل یہ انکشافات سامنے آ چکے ہیں کہ دو سال کے عرصے کے دوران سارہ شریف کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

جیوری کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عرفان شریف کا موقف یہ تھا کہ سارہ کی ہلاکت کی ذمہ دار ان کی اہلیہ بینش بتول تھیں لیکن انھوں نے پولیس کو فون کیا اور جھوٹا اعترافی بیان دیا تاکہ بینش کو بچایا جا سکے۔

عرفان شریف کی کمرہ عدالت میں موجودگی کی تصویر کشی
BBC
عرفان شریف کی کمرہ عدالت میں موجودگی کی تصویر کشی

لیکن بدھ کے دن بینش بتول کی وکیل کیرولین کاربری کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے عرفان شریف نے غیر متوقع طور پر اچانک کہا کہ ’میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔‘

بینش بتول کی وکیل کیرولین کاربری نے سوال کیا کہ ’کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ نے کئی ہفتے تک سارہ کو پیٹا؟‘

عرفان نے جواب دیا، ہاں۔ کیرولین نے پھر سوال کیا کہ ’چھ اگست کی رات کو آپ نے سارہ کو بری طرح پیٹا تھا؟‘ ایک بار پھر عرفان نے جواب دیا، ’جی ہاں۔‘

جیسے جیسے عرفان شریف کے اعتراف بڑھتے گئے، جیوری میں شامل چند اراکین کے منھ کھلے رہ گئے۔ ایک لمحہ ایسا بھی آیا جب بینش بتول، جو اونچی آواز میں سسکیاں لے رہی تھیں، کمرہ عدالت سے باہر نکل گئیں۔

عرفان شریف نے جیوری کو یہ بھی بتایا کہ ان کی ہی وجہ سے سارہ کے جسم پر فریکچر ہوئے اور انھوں نے کرکٹ بیٹ کے علاوہ دھاتی پول سے بھی سارہ کو پیٹا جس کے دوران انھیں ٹیپ کی مدد سے باندھا گیا تھا۔

بعد میں عرفان شریف نے دعوی کیا کہ ان کا ارادہ صرف سارہ کو ڈسپلن کرنے کا تھا۔ انھوں نے عدالت میں کہا کہ ’میں اسے قتل نہیں کرنا چاہتا تھا۔‘

اس سے قبل وکیل کیرولین نے عرفان شریف سے سوال کیا کہ آپ نے قتل کے الزام کو رد کیا ہے۔ ’کیا آپ چاہیں گے کہ ہم یہ الزام آپ کے سامنے پھر سے پیش کریں؟‘

عرفان نے جواب دیا ’جی ہاں۔‘ اس موقع پر عرفان کے وکیل نعیم میاں اٹھے اور انھوں نے اپنے موکل سے بات کرنے کی اجازت طلب کی۔ ایک وقفے کے بعد عرفان نے اپنا موقف بدلنے سے انکار کیا۔

بدھ کے دن بینش کی وکیل ،کیرولین، نے عرفان شریف سے ان لمحات کے بارے میں سوال کیا جب آٹھ اگست کو سارہ کی موت ہوئی۔

عرفان نے بتایا کہ وہ اس شام گھر پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ سارہ کمرے میں ان کی اہلیہ بینش کے ساتھ بیمار پڑی ہے۔ عرفان شریف نے کیرولین کی بات سے اتفاق کیا جنھوں نے کہا تھا کہ عرفان کو یقین نہیں تھا کہ سارہ واقعی بیمار ہیں۔

’آپ نے بینش سے کہا کہ وہ ڈرامہ کر رہی ہے، آپ نے دھاتی پول اٹھایا اور سارہ کے پیٹ پر دو بار مارا جب کہ وہ بری حالت میں لیٹی ہوئی تھی۔‘ عرفان شریف نے اتفاق کیا کہ یہ بات درست تھی۔

کیرولین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’بینش نے کہا کہ ہمیں ایمبولنس کی ضرروت ہے، آپ نے بینس کو ایمبولنس بلوانے سے منع کر دیا، ایسا ہی تھا؟‘

ایک بار پھر عرفان شریف نے ’ہاں‘ میں جواب دیا۔

واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سارہ کے جسم پر ’ممکنہ انسانی دانتوں سے کاٹے جانے کے نشانات سمیت گرم استری سے لگنے والا اور گرم پانی سے آنے والے زخموں کے نشان‘ بھی تھے۔

اس سے قبل پراسیکیوٹر وکیل ایملن جونز نے عدالت کو بتایا تھا کہ خاندان کے گھر کے باہر سے خون آلود کرکٹ بیٹ، ایک دھاتی ڈنڈہ، ایک بیلٹ اور رسی سمیت ایک پن ملی جس پر سارہ کا ڈی این اے پایا گیا۔

عرفان شریف نے گذشتہ سال برطانیہ کے علاقے سرے میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد اپنے اہلخانہ سمیت پاکستان پہنچتے ہی آٹھ منٹ کی فون کال میں اعتراف جرم کر لیا تھا۔ تب تک سارہ شریف کی لاش بھی نہیں ملی تھی۔

تاہم مقدمہ کی سماعت کے دوران 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی والدہ بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک نے قتل کے الزام سے انکار کیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.