پاکسان میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت سے انڈیا کے انکار کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کو ختم کرنے کے لیے امریکہ نے کھیلوں کی سفارتکاری پر زور دیا ہے۔پاکستان میں آئندہ سال فروری اور مارچ کے مہینوں میں چیمپئنز ٹرافی شیڈول ہے جس کے تحت پاکستان کے مختلف شہروں میں چیمپئنز ٹرافی میں شامل ٹیموں کے درمیان 15 میچز کھیلے جائیں گے۔جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا سمیت دوسری ٹمیوں نے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنی ہے۔تاہم انڈیا کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول جاری ہونے سے قبل ہی پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔اس متعلق جمعے کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے انڈیا اور پاکستان کو کھیلوں کی سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ضیا الحق نے انڈیا کا دورہ کر کے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ سفارتکاری کا آغاز کیا (فوٹو: ایکس انڈین ہیسٹری پکس)
گذشتہ ہفتے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا تھا کہ انڈیا نے پاکستان میں آکر چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی سے انڈیا کے انکار کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ویدانت پٹیل کا انڈیا کے پاکستان جانے سے انکار پر کہنا تھا کہ ’دوطرفہ تعلقات یقیناً ایسا معاملہ نہیں ہیں جس میں ہم مداخلت کریں، لیکن کھیل یقینی طور پر ایک طاقتور اور جوڑنے والی قوت ہے، آپ نے دیکھا ہے کہ سیکریٹری اور اس محکمے نے واقعی کھیلوں کی سفارت کاری کے کردار کو ترجیح دی ہے جو لوگوں کو جوڑنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔‘’پاکستان اور انڈیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو دونوں ممالک کو اپنے طور پر کھیلوں یا دیگر ذرائع سے بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔‘ویدانت پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ ’کھیل واقعی بہت سے لوگوں کو جوڑتا ہے اور یہ انسان سے انسان اور لوگوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے جسے اس انتظامیہ نے حقیقت میں ترجیح دی ہے۔‘
پرویز مشرف نے سنہ 2005 میں پاکستان اور انڈیا کا میچ دیکھنے کے لیے نئی دہلی کا دورہ کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے اس بیان سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا تھا کہ ’چئمپئنز ٹرافی اور کرکٹ پر کوئی پاک انڈیا ٹریک ٹو یا بیک ڈور ڈپلومیسی جاری نہیں ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپئنز ٹرافی جیسے معاملات کو دیکھ رہا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ آئندہ برس ہونے والی چیمپئنز ٹرافی پر آئی سی سی آئی سے رابطے میں ہے۔‘
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ ڈپلومیسیکھیلوں کی سفارت کاری سے مراد دو ملکوں کے درمیان تعلقات کو استوار کرنے کے لیے مختلف کھیلوں کا استعمال کرنا ہے۔سنہ1987 میں پاکستان کے صدر جنرل ضیا الحق نے انڈیا کا دورہ کر کے ’کرکٹ سفارت کاری‘ کا آغاز کیا۔دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دنوں میں ضیا الحق نے انڈیا کا دورہ کیا اور پاک انڈیا میچ دیکھا۔
سنہ 2000 کی دہائی میں انڈیا کے وزیراعظم منموہن سنگھ نے پاکستان کا دورہ کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اس کے بعد سنہ 2000 کی دہائی میں انڈیا کے وزیراعظم منموہن سنگھ نے انڈیا کی کرکٹ ٹیم کے ہمراہ دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا۔
اسی طرح سے پاکستان کے صدر پرویز مشرف نے سنہ 2005 میں پاکستان اور انڈیا کا میچ دیکھنے کے لیے نئی دہلی کا دورہ کیا۔شیڈول کے اعلان سے پہلے ہی چیمپئنز ٹرافی کی رونمائیدوسری جانب آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی دبئی سے پاکستان پہنچا دی ہے۔ آئی سی سی کے شیڈول کے مطابق 16 نومبر سے چیمپئنز ٹرافی کے ٹور کا آغاز ہو گا جو 24 نومبر تک جاری رہے گا۔چیمپئنز ٹرافی کی رونمائی ان شہروں میں ہو گی جہاں چیمپئنز ٹرافی کے میچ شیڈول ہیں۔یہ پہلا ایسا موقع ہے کہ جب چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول سے قبل ہی ٹرافی کی رونمائی کا ٹور شروع ہو گا۔واضح رہے کہ آئی سی سی ٹورنامنٹ کے آغاز سے چار ماہ پہلے شیڈول کا اعلان کر دیتا ہے۔آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو لاہور میں کرنا تھا تاہم انڈیا کے انکار کے بعد آئی سی سی تاحال شیڈول کا اعلان نہیں کر سکا۔یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں انڈیا کے تمام میچ لاہور میں شیڈول تھے۔