اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے ان 34 یرغمالیوں کی حالت کے بارے میں نہیں بتایا جن کو وہ ممکنہ معاہدے کی صورت میں پہلے مرحلے میں رہا کرنے پر راضی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ابھی تک اسرائیل کو حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی حالت کے بارے میں تصدیق یا کمٹمنٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔‘قبل ازیں حماس کے ایک عہدیدار نے 34 یرغمالیوں کی ایک فہرست دی تھی جن کو گروپ پہلے مرحلے میں رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب امریکہ وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے آخری کوششیں کرنے پر زور دیا۔
جنوبی افریقہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس جنگ بندی معاہدے کو اگلے دو ہفتوں کے دوران مکمل کرنا چاہتے ہیں اور اتنا ہی وقت ہماری حکومت کا رہ گیا ہے۔‘اسرائیل نے قطر اور مصر کی مصالحت میں ہونے والے مذاکرات کے لیے درمیانی لیول کے عہدیداروں کی ایک ٹیم قطر بھیجی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا بھی جنگ بندی مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔