انڈیا پاکستانیوں کی زیادہ تر ویزہ درخواستیں مسترد کیوں کر رہا ہے؟

image
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات ایک لمبے عرصے سے خراب ہیں، اور اس سے خطے کی امن پر اثرات اپنی جگہ لیکن ہزاروں سال سے ایک جیسی ثقافت رکھنے والے دونوں اطراف کے شہری سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان 1974 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ ایک دوسرے کے شہریوں کو مذہبی سیاحت کے حوالے سے ویزے لازمی جاری کیے جائیں گے۔

حال ہی میں انڈیا نے مذہبی بنیادوں پر 400 میں سے ایک سو درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے پاکستانیوں کو ویزے جاری کیے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے مطابق انڈین شہریوں کو 95 فیصد مذہبی بنیادوں پر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔

پچھلے کچھ برسوں سے پاکستان مذہبی بنیادوں پر انڈینز کو ویزے تو دھڑا دھڑ دے رہا ہے تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ دیگر کئی ایونٹس پر ویزے پاکستان سے بھی جاری نہیں کیے گئے۔

دیپ سعیدہ ایک پاکستانی ایکٹیوسٹ ہیں اور سینٹر فار پیس اینڈ سیکولر سٹڈیز کے نام سے ایک ادارہ بھی چلا رہی ہیں۔ حال ہی میں انڈیا نے ان کا ویزہ مسترد کیا ہے۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے 16 دسمبر کو دہلی میں ایک بین الاقوامی ادارے سے ایوارڈ ملنا تھا۔ ویس کام نامی اس ادارے سے ساؤتھ ایشیا سے مجھے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کی وجہ سے نامزد کیا اور دوسری نامزدگی بنگلہ دیش سے تھی۔ ہم دونوں کو ہی ویزے جاری نہیں کیے گئے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ بڑی تکلیف دہ بات ہے کہ امن کی بات کرنے کی وجہ سے ہمیں پاکستان میں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف مودی سرکار کے دور میں میرا تین دفعہ ویزہ ریجکٹ ہو چکا ہے۔ میں تو وہ شخص ہوں جس کے پاس انڈیا میں ٹرپل انٹری ویزہ بھی رہا ہے۔ اور ہم نے دونوں ملکوں کے عوام کو اکٹھا کرنے کے لیے بڑے کام کیے ہیں۔‘

دیپ کا کہنا تھا کہ پاکستان تو پھر بھی سکھ اور ہندو کمیونٹی کو ویزے جاری کر رہا ہے، انڈیا نے حد ہی کر دی ہے۔ دس سال ہو گئے ہیں اس طرح کرتے ہوئے اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

گوجرانوالہ کی 19 سالہ آمنہ رانی بچپن سے ہی عارضہ قلب مبتلا ہیں، جنہیں ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ ان کا علاج انڈیا میں ہو سکتا ہے۔

انٹرنیشنل پنجابی کانفرنس کے لیے انڈیا سے آنے والے 37 شرکا کو ویزے جاری کیے گئے۔ (فوٹو: فیس بک بابا غلام حسین)

 پچھلے ایک سال سے ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم بار بار انڈین ہائی کمیشن میں درخواستیں دے رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا جا رہا۔ باقی لوگوں کا تو ویزہ ریجکٹ کر دیتے ہیں لیکن بیماروں کا تو نہ مسترد کرتے ہیں اور نہ ہی ویزہ لگاتے ہیں۔ بس درخواست رکھ کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میری طرح اور بھی سینکڑوں لوگ ہیں جن کی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ کئی لوگ تو مر گئے ہیں لیکن ان کو ویزے نہیں ملے۔‘

چند سال پہلے تک پاکستان سے مریض انڈیا میں جگر کی پیوند کاری کے لیے جاتے تھے تاہم اب کافی حد تک یہ سہولت پاکستان میں بھی موجود ہے۔ لیکن انڈیا اب بھی تجربے اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے۔ کئی درخواستیں جگر کے مریضوں کی بھی انڈین ہائی کمیشن میں موجود ہیں۔

اس حوالے سے جب انڈین ہائی کمیشن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کسی سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

جب کھیلوں کے ویزے بند ہوئےجون 2015 میں پہلی بار انڈیا نے پاکستان کی انڈر 17 ریسلنگ ٹیم کو سالانہ کیڈٹ ریسلنگ چیمپیئن شپ کے لیے ویزے نہ دے کر سپورٹس ڈپلومیسی کے پر کاٹ دیے۔ اسی سال دسمبر میں پاکستان کی والی بال ٹیم کو کیرالہ بیچ ٹورنامنٹ میں بھی ویزے نہیں جاری کیے گئے۔ اور اس سے اگلے سال 2016 میں پہلی بار ہی انڈیا نے 75 زائرین کے مذہبی ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا، یوں اس سلسلے کی شروعات ہوئی۔

دو بڑے واقعات پچھلے سال یعنی 2024 میں ہوئے۔ ان میں سے ایک زیادہ حیران کن تھا جب نومبر میں انڈیا نے پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرول کے تین اراکین کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا، جو دہلی میں ہونے والی بین الاقوامی ایئر ٹریفک کنٹرولرز ایشیا پیسفک کانفرنس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ اس کے علاوہ پاکستانی سکریبل ٹیم کو بھی انڈیا گذشتہ برس ویزے جاری نہیں کیے۔

دوسری طرف پاکستان سکھ کمیونٹی کو مذہبی سیاحت سے ہٹ کر بھی بڑی تعداد میں ویزے جاری کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان سکریبل ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر طارق پرویز کہتے ہیں کہ ’یہ بڑا تکلیف دہ تھا۔ انڈیا نے جس بُرے طریقے سے کھیلوں کو سیاست کی نذر کیا ہے اس کی مثال دنیا میں کم ہی ملے گی۔ ہم نے دو مہینے پہلے دستاویزات جمع کروائی تھیں اور پاکستان اس گیم میں دفاعی چیمپین تھا۔ ایونٹ سے کچھ گھنٹے قبل چند ویزے جاری کیے گئے جن کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔‘

دوسری طرف دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو مذہبی سیاحت سے ہٹ کر بھی بڑی تعداد میں ویزے جاری کر رہا ہے۔

حال ہی میں لاہور میں ہونے والی انٹرنیشنل پنجابی کانفرنس کے لیے انڈیا سے آنے والے 37 شرکا کو ویزے جاری کیے گئے جن میں پنجابی فلم انڈسٹری کے افراد بھی تھے۔

مبصرین کے مطابق پاکستان کی حکمت عملی سکھ کمیونٹی کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے سے متعلق بھی تبدیل ہوئی ہے جو براہ راست انڈیا کو پسند نہیں ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.