ہری پور دو بھائیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا ملزم پولیس سب انسپکٹر کیسے گرفتار ہوا؟

image
یہ ایک معمول کا دن تھا۔ وہ دونوں نہیں جانتے تھے کہ بے چہرہ قاتل اُن کی تاک میں ہیں کیوں کہ اُن کے خلاف درج اغوا کے مقدمے میں اُن کی مدعیوں سے صلح ہو گئی تھی۔

یہ مقدمہ بھی کیا تھا۔ پسند کی شادی کی جسے لڑکی کے گھر والوں کی رضامندی حاصل نہیں تھی تو انہوں نے اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا مگر لڑکی کے بیان کے بعد دونوں فریقوں میں صلح ہو گئی اور یوں یہ معاملہ رفع دفع ہو گیا۔

یہ الم ناک کہانی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور کے دو بھائیوں کی ہے جنہیں دن دہاڑے اُس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ موٹرسائیکل رکشے پر سوار تھے۔

یہ تین جنوری کا دن تھا۔ موسم سرد تھا۔ مقتولین ہری پور کے تھانہ صدر سے کچھ ضروری ضابطے کی کارروائی کے بعد واپس جا رہے تھے جب اُن پر یہ جان لیوا حملہ ہوا جس کی ایف آئی آر مقتولین کے بھائی کی مدعیت میں سٹی تھانہ ہری پور میں درج کر لی گئی۔

مدعی کے بیان کے مطابق واقعے سے چند لمحے پہلے دونوں بھائی تھانہ صدر گئے تھے جہاں انہیں قاضی اجمل نامی سب انسپکٹر نے ملاقات کے لیے بلایا تھا۔

مدعی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’ملاقات کے بعد ہم تھانے سے نکلے۔ میرے بھائی رکشے میں سوار ہوئے جب کہ میں اپنے خالہ زاد کزن کے ساتھ موٹرسائیکل پر ان کے پیچھے بازار کی جانب چلا گیا۔‘

ایف آئی آر کے مطابق سی این جی سٹیشن کے پاس رکشے پر سوار دو ملزموں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں بھائی موقعے پر ہلاک ہو گئے اور ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 

واقعے کے بعد پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا تاہم تفتیش ہوئی تو قتل کی وجہ سامنے آ گئی۔

سب انسپکٹر کو کیوں گرفتار کیا گیا؟

دونوں بھائیوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں پولیس اہلکار قاضی اجمل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق قتل کے اس مقدمے میں نامزد ملزموں نے دورانِ تفتیش قتل کی اس واردات میں پولیس افسر کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ 

ملزموں نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے جس کے بعد پولیس نے سب انسپکٹر قاضی اجمل کو دوہرے قتل میں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا ہے۔

واقعے کے بعد پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا تھا (فائل فوٹو: وی او ایچ، فیس بک)

ضلعی پولیس افسر ہری پور فرحان خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس سب انسپکٹر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’دوہرے قتل کی کی اس پوری واردات میں قاضی اجمل پر ملزموں کی سہولت کاری کا الزام ہے جس کے تحت انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔‘

پولیس کے مطابق، ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے میجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا ہے ۔

ڈی پی او فرحان خان نے کہا کہ ’قانون کی پاسداری ہماری اولین ترجیح اور مظلوم کو انصاف کی فراہمی ہمارا فرض ہے۔‘

دونوں بھائیوں کے قتل کی وجہ کیا تھی؟

ہری پور کے مقامی صحافی یاور عباس نے بتایا کہ ’مقتول اور اس کے سسرال کے درمیان محبت کی شادی سے متعلق تنازع چل رہا تھا۔ مقتول نے دسمبر 2024 میں ایک لڑکی کے ساتھ گھر سے بھاگ کر پسند کی شادی کی تھی جس کے خلاف لڑکی کے بھائیوں نے اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا تھا تاہم عدالت کے سامنے لڑکی کے بیان کے بعد کیس ختم ہو گیا اور دونوں خاندانوں میں راضی نامہ ہو گیا۔ اس راضی نامے سے لڑکی کے بھائی خوش نہیں تھے۔‘

یاور عباس کے مطابق لڑکی کے اغوا کے معاملے کی تفتیش سب انسپکٹر قاضی اجمل نے کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ’وقوعہ کے روز پولیس افسر قاضی اجمل نے دونوں بھائیوں کو ان کا سامان اور پیسے واپس لینے کے لیے پولیس سٹیشن بلایا جو ان کے خلاف اغوا کے مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے اپنی تحویل میں لیے تھے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لڑکی کے بھائی راضی نامے سے خوش نہیں تھے، اسی لیے وہ بدلہ لینے کا موقع ڈھونڈ رہے تھے۔‘

صحافی یاور عباس کے مطابق دونوں بھائیوں کے قتل میں گرفتار ملزموں نے سب انسپکٹر سمیت دیگر افراد کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے جس پر پولیس مختلف زاویوں سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.