ہسپانوی شکاری کرسٹین ابیلو نے چترال میں سیزن کا دوسرا مارخور شکار کر لیا۔ کرسٹین ابیلو نے یہ شکار چترال کے گہریت گول کنزروینسی میں کیا۔ہسپانوی شکاری نے شکار کا پرمٹ ’فیصل ایاز عارف‘ نامی کمپنی کے ذریعے کھلی بولی میں حصہ لے کر حاصل کیا تھا۔ڈی ایف او وائلڈ لائف فاروق نبی کے مطابق کرسٹین ابیلو نے شکار کا پرمٹ گذشتہ سال اکتوبر میں اوپن آکشن میں ایک لاکھ 91 ہزار ڈالر میں جیتا تھا، تاہم ٹیکس ملا کر یہ پرمٹ شکاری کو دو لاکھ 20 ہزار ڈالر کا پڑ گیا تھا۔فاروق نبی نے بتایا کہ ٹرافی کا سائز 41.5 انچ ہے اور شکار کیے گئے مارخور کی عمر ساڑھے نو سال تھی۔خیال رہے کہ گذشتہ سال 8 دسمبر کو امریکی شکاری رانالڈ جوئے وہنٹن نے چترال میں واقع تھوشی شاشہ کمیونٹی منیجڈ گیم ریزرو میں کشمیر مارخور کا رواں سیزن کا پہلا شکار کر لیا تھا۔رانالڈ جوئے وہنٹن نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی بولی لگا کر کشمیر مارخور کے شکار کا پرمٹ حاصل کیا تھا۔ امریکی شکاری نے اس شکار کے لیے پرمٹ رواں برس اکتوبر میں کھلی بولی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی رقم یعنی دو لاکھ 71 ہزار ڈالر (ساڑھے سات کروڑ سے زائد روپے) ادا کر کے حاصل کیا تھا۔فاروق نبی نے بتایا کہ ہسپانوی شکاری نے چترال میں واقع کمیونٹی منیجیڈ گیمز ریزرو گہریت گول میں وائلڈ لائف کے حکام کی زیرنگرانی یہ شکار کیا۔خیال رہے کہ رواں برس اکتوبر میں محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا نے صوبے کو الاٹ کیے گئے مارخور کے شکار کے چار پرمٹس نیلام کیے تھے۔اس نیلامی میں چترال کے تھوشی ون کنزرونسی اور تھوشی ٹو کنزرونسی کے دونوں پرمٹ ریکارڈ دو لاکھ 71 ہزار فی پرمٹ کے حساب سے فروخت ہوئے تھے۔ کوہستان کے علاقے کیگا کی کنزرونسی میں مارخور کے شکار کا ایک پرمٹ ایک لاکھ 81 ہزار ڈالر سے زائد میں فروخت ہوا تھا۔
ابتدا میں پاکستان کو سال میں چھ ٹرافیوں کی اجازت دی گئی جسے بعد میں بڑھا کر 12 کر دیا گیا (فوٹو: کریٹیو کامنز)
گہریت گول چترال کی کمیونٹی منیجیڈ گیم ریزرو میں مارخور کے شکار کا واحد پرمٹ ایک لاکھ 90 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔
محکمہ وائلڈ لائف حکام کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کی آمدنی کا 80 فیصد حصہ متعلقہ علاقوں کے رہائشیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور جنگلی حیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کے لیے بھی رقم دی جاتی ہے۔پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغازپاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات 1999 سے ہوئی۔ 1997 میں کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ اِن انڈینجرڈ سپیشیز سے متعلق زمبابوے میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کو مارخور کے غیرقانونی شکار کو روکنے کے لیے ہنٹنگ ٹرافی دینے کی اجازت دی گئی۔ ابتدا میں پاکستان کو سال میں چھ ٹرافیوں کی اجازت دی گئی جسے بعد میں بڑھا کر 12 کر دیا گیا۔فاروق نبی نے بتایا کہ ٹرافی ہنٹنگ اور کمیونٹی منیجڈ کنزرویشن کی بدولت چترال میں کشمیر مارخور کی تعداد جو 1999 میں چند سو تھی اب ہزاروں تک پہنچ گئی ہے۔