نوشہرہ میں ڈاکو بینک لاکرز سے 578 تولہ سونا لے اُڑے، ’یہ میری بیوی کی نشانی تھی‘

image
پاکستان صوبہ خیبرپختونخوا میں رواں برس بینک کی سب سے بڑی ڈکیتی کا واقعہ منگل کو پیش آیا جب ضلع نوشہرہ کی تحصیل پبی کی حدود میں بینک کو آدھی رات کو لوٹ لیا گیا۔

اس واقعے میں ڈاکوؤں نے 18 کروڑ سے زائد کی واردات کی۔ پولیس کے مطابق 14 جنوری رات کے آخری پہر ڈاکو تاروجبہ روڈ پر واقع نیشنل بینک سے ایک کروڑ 78 لاکھ روپے نقد رقم جبکہ لاکر میں موجود 578 تولہ سونا لے گئے۔ 

ڈکیتی کی اس واردات کا مقدمہ بینک مینیجر کی مدعیت میں تاروجبہ تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

بینک مینیجر کے بیان کے مطابق ڈاکو صبح سے قبل پانچ بجے کے قریب گیٹ توڑ کر بینک میں داخل ہوئے۔ انہوں نے پہلے سیف کھولے اور پھر لاکر روم میں داخل ہو کر سونا نکال لیا۔

بینک مینیجر کے مطابق ڈاکوؤں نے گیٹ اور لاکر توڑنے کے لیے ویلڈنگ مشین کا استعمال کیا۔

الارم سسٹم کیوں خاموش رہا؟

پبی پولیس کے مطابق واردات سے پہلے ڈاکوؤں نے سکیورٹی گارڈ کو رسی سے باندھ دیا تھا تاہم اس واردات کے دوران بینک کے الارم سسٹم نے کام نہیں کیا جس کی وجہ سے کسی کو علم نہ ہوا۔

بینک مینیجر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ڈاکوؤں نے خاموشی کے ساتھ کارروائی کی کیونکہ الارم سسٹم نے کام نہیں کیا جبکہ وہاں موجود اے ٹی ایم کے گارڈ کو علم ہو گیا تھا مگر اس نے مزاحمت کی بجائے خاموشی اختیار کی۔ 

پولیس نے بینک عملے کو شامل تفتیش کر لیا 

بینک کی ڈکیتی اور ڈاکوؤں کے طریقۂ واردات پر پولیس کو شبہ ہے کہ بینک کے عملے کا کوئی رکن اس میں ملوث ہو سکتا ہے۔

پولیس کے مطابق ایک تو الارم نے کام نہیں کیا، اوپر سے ڈاکو ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر (ڈی وی آر) اور کیمرے بھی کاٹ کر ساتھ لے گئے جس کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

اگر بینک لاکر میں 10 لاکھ کا سونا ہے تو اس کا 85 فیصد قرض اس صارف کو مل سکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایس پی انوسٹی گیشن عالم زیب خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سکیورٹی گارڈز سمیت بینک کے تمام عملے سے پوچھ گچھ ہو رہی ہے کیونکہ اس کیس میں شواہد کی کمی ہے جو کہ پولیس کے لیے ایک چیلنج ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کیس کی مختلف زاویوں سے تفتیش کر رہے ہیں اور بہت جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔‘

 ایس پی انوسٹی گیشن نے کہا کہ ’فی الحال کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی تاہم تفتیش کے لیے سب سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔‘

بینک کے لاکر میں سونا کس کا تھا؟

تاروجبہ کے بینک سے چوری ہونے والا سونا زیادہ تر سرکاری ملازمین کا تھا جنہوں نے سونا گروی رکھ کر قرض لے رکھا تھا۔

نبی اللہ (فرضی نام) ایک سرکاری ملازم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’بینک میں سونا گروی رکھ کر بیٹے کے کاروبار کے لیے قرض لیا تھا۔ ڈکیتی کا سن کر ہماری پریشانی بڑھ گئی ہے، نقصان کا ازالہ تو ہو گا مگر وہ زیورات میری بیوی کی نشانی تھے۔ اب وہ واپس نہیں مل سکتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لاکر کو توڑ کر پیسے اور زیورات لے جانا سمجھ سے بالاتر ہے، اتنی بڑی واردات ہوئی اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔‘

ڈاکو نیشنل بینک سے ایک کروڑ 78 لاکھ روپے نقد رقم بھی لوٹ کر لے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گروی رکھے گئے سونے کی چوری سے متعلق بینک کی پالیسی کیا ہے؟ 

قرض کے لیے گروی رکھے گئے سونے کی چوری کی صورت میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایات موجود ہیں۔ ان ہدایات کے تحت گروی رکھے ہوئے سونے کی چوری، آتشزدگی اور دوسرے خطرات کے پیش نظر انشورنس ہونی چاہیے تاکہ سونے کی چوری یا کسی اور وجہ سے اگر سونا ناقابلِ واپسی ہو تو قرض لینے والے کو ادائیگی پر اس کا اثاثہ واپس مل سکے۔

نیشنل بینک کے ایک افسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’لاکر میں سونا یا کوئی بھی قیمتی چیز رکھتے وقت اس کو ظاہر کرنا پڑتا ہے تاکہ اس کی انشورنس ہو سکے۔ اسی طرح اگر لاکر میں 10 لاکھ کا سونا ہے تو اس کا 85 فیصد قرض اس صارف کو مل سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک پالیسی اختیاری انشورنش کی ہے جس میں لوگ قیمتی چیزوں کو ظاہر نہیں کرتے۔ یوں ان چیزوں کی مالیت کا اندازہ نہیں ہوتا مگر پھر بھی انہیں انشورنس کروانا پڑتی ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.