’مجھے نہیں لگتا ایلون مسک خوش ہیں‘: دنیا کے سب سے امیر شخص اور اوپن اے آئی کے بانی کے درمیان جھگڑے کی وجہ کیا؟

رواں ہفتے یہ بات سامنے آئی تھی کہ آلٹمین نے مسک اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے اوپن اے آئی کو تقریبا 100 ارب ڈالر میں خریدنے کی پیشکش مسترد کر دی تھی۔ آلٹمین نے کہاکہ ’اوپن اے آئی برائے فروخت نہیں۔‘
ایلون مسک، سیم آلٹمین
Getty Images

’میں واقعی ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔‘

چیٹ جی پی ٹی کی تخلیق کی ذمہ دار کمپنی اوپن اے آئی کے شریک بانی سیم آلٹمین نے یہ الفاظ دسمبر سنہ 2015 میں کمپنی میں اپنے پارٹنر کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے لیے ایک نیا راستہ تخلیق کرنے کی ان کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہے تھے۔

ان کے پارٹنر ایلون مسک تھے جو اس وقت دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔ مسک اور آلٹمین نے 2015 میں ایک غیر منافع بخش ادارے کے طور پر سٹارٹ اپ کی مشترکہ بنیاد رکھی تھی لیکن 2018 میں ٹیسلا کے مالک کے کمپنی چھوڑنے کے بعد سے ان کے تعلقات میں تلخی آئی۔

رواں ہفتے یہ بات سامنے آئی تھی کہ آلٹمین نے مسک اور سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کی جانب سے اوپن اے آئی کو تقریباً 100 ارب ڈالر میں خریدنے کی پیشکش مسترد کر دی۔

آلٹ مین نے کہا کہ ’اوپن اے آئی برائے فروخت نہیں۔‘

اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایک ذاتی رائے بھی دی کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ایلون مسک خوش انسان ہیں۔ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ عدم تحفظ کی وجہ سے کرتے ہیں۔ درحقیقت مجھے ان کے لیے افسوس ہے۔‘

یہ سب ایسے وقت میں ہوا، جب مسک کا نام امریکی حکومت اور ڈونلڈ ٹرمپ سے جڑا نظر آتا ہے۔

اوپن اے آئی گذشتہ دو سال میں دنیا کی سب سے قیمتی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی، خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی کی بدولت جس نے دنیا میں مصنوعی ذہانت کے کردار میں انقلاب برپا کیا۔

مسک کی 97.4 ارب ڈالر کی پیشکش اس 157 ارب ڈالر کے مقابلے میں بہت کم ہے جس پر کمپنی کو گذشتہ سال اکتوبر میں اپنے آخری فنڈنگ راؤنڈ میں فروخت کیا گیا تھا۔

سنہ2024 میں مسک نے اوپن اے آئی پر مقدمہ دائر کیا کہ ’جس مقصد کے لیے کمپنی کی بنیاد رکھی گئی تھی اسے نمایاں طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔‘

انھوں نے آلٹمین کو اس تبدیلی کا ذمہ دار قرار دیا۔

ایلون مسک نے مارچ 2024 میں الزام عائد کیا تھا کہ ’آلٹمین نے اوپن اے آئی کو اس کے اصل مشن سے یکسر دور کر دیا‘ لیکن ان دونوں کمپنیوں کے درمیان دس سال میں ایسا کیا ہوا جس نے انھیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنے والے دو پارٹنرز سے ٹیکنالوجی کی دنیا کی سب سے ہائی پروفائل لڑائیوں میں سے ایک کا مرکزی کردار بننے پر مجبور کیا۔

ایلون مسک، سیم آلٹمین
Getty Images

اوپن اے آئی کا آغاز

دسمبر 2015 میں جب اوپن اے آئی کی بنیاد رکھی گئی تھی تو ایلون مسک پہلے ہی ٹیکنالوجی میں بڑے ناموں میں سے ایک تھے۔ ان کی الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا دنیا بھر میں آٹوموٹِو صنعت میں انقلاب برپا کر رہی تھی۔

سیم آلٹمین نے ایپلیکیشنز تیار کرنے اور سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کی بدولت ایک کامیاب کیریئر حاصل کیا۔

اوپن اے آئی میں شامل ہونے سے پہلے آلٹمین نے دو معتدل کامیاب منصوبوں میں حصہ لیا تھا۔ پہلا لوپٹ ایپلی کیشن میں جو ایک قسم کا سوشل نیٹ ورک ہے جہاں سیل فون کے ذریعے لوکیشن شئیر کی جاتی تھی اور وائی کمبینیٹر میں بھی، جو مختلف علاقوں میں سٹارٹ اپس کی مالی اعانت کے لیے وقف ہے۔

آلٹمین نے ٹیکنالوجی کی صنعت کے متعدد بڑے ناموں بشمول مسک، پے پال کے شریک بانی پیٹر تھیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’انسانیت کے فائدے کے لیے دوستانہ مصنوعی ذہانت‘ کی ترقی اور فروغ کے لیے وقف ایک کمپنی تشکیل دیں۔

یہ کوششیں اچھی طرح سے شروع ہوئیں۔ مسک اور آلٹمین اوپن اے آئی کے شریک ڈائریکٹر کی حیثیت سے سربراہ تھے۔ مختصر وقت میں وہ سرمایہ کاری میں تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر جمع کرنے میں کامیاب رہے تاہم تین سال بعد مشکلات شروع ہو گئیں۔ سنہ 2018 میں مسک نے اندرونی تنازعات کی وجہ سے کمپنی چھوڑ دی۔

مسک نے اوپن اے آئی کو ٹیسلا کے ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش کی تاہم مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ کی وجہ سے یہ پیشکش مسترد کر دی گئی تو مسک نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔

اوپن اے آئی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’ایلون نے فوری طور پر اوپن اے آئی چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابی کے امکانات صفر ہیں اور وہ ٹیسلا میں مصنوعی ذہانت کا مقابل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

اور یہاں سے لڑائی شروع ہو چکی تھی۔

ایلون مسک، سیم آلٹمین
Getty Images

مطالبات اور خریداری کی کوششیں

نومبر 2022 میں دنیا میں ایک انقلاب آیا۔اوپن اے آئی کی فلیگ شپ پروڈکٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کا پہلا مفت اور عوامی ورژن لانچ کیا گیا۔ اس کی جواب دینے اور بات کرنے کی صلاحیت نے مصنوعی ذہانت کی ترقی کی وسعت اور صلاحیت کو نمایاں کیا۔

دو ماہ سے بھی کم عرصے میں 10 کروڑ سے زائد افراد نے اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا، جس سے یہ تاریخ میں سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا صارفکے زیرِ استعمال سافٹ ویئر بن گیا۔

جولائی 2023 میں ایلون مسک نے آخر کار اپنی مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشن لانچ کرنے کا اعلان کیا جسے ’ایکس ڈاٹ اے آئی‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی فلیگ شپ پروڈکٹ کو ’گروک‘ کہا جاتا تھا جو مسک کے اپنے الفاظ میں ’ایک اینٹی ووک چیٹ بوٹ‘ تھا۔

یہ چیٹ جی پی ٹی کے لیے ایک واضح پیغام تھا جسے قدامت پسند تحریکوں کی جانب سے ’سیاسی‘ جوابات دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

لیکن لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔ مارچ 2024 میں مسک نے اوپن اے آئی کے خلاف اور خود آلٹمین کے خلاف براہ راست جانے کا فیصلہ کیا اور ان پر مقدمہ دائر کیا۔

بنیادی وجہ یہ تھی کہ اوپن اے آئی کے اب سی ای او نے ’کمپنی کے اہداف کو تبدیل کر دیا تھا‘ جو اب ایک غیر منافع بخش ادارہ نہیں رہا تھا۔

مسک نے دعویٰ کیا کہ آلٹمین نے یہ منصوبہ مائیکروسافٹ کو فروخت کر دیا تھا جس نے اوپن اے آئی میں 14 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی اور اس طرح اسے عوام کی خدمت کے بجائے منافع کمانے کے لیے وقف کمپنی میں تبدیل کر دیا۔

ایلون مسک، سیم آلٹمین
Getty Images

سیاسی چنگاریاں

آخری باب گذشتہ پیر کے روز سامنے آیا جب ایکس اے آئی نے اوپن اے آئی کے لیے تقریباً 100 ارب ڈالر کی پیشکش کی جسے آلٹمین نے واضح طور پر مسترد کردیا۔

نیو یارک ٹائمز کے ٹیکنالوجی جرنلسٹ اینڈریو راس کا کہنا ہے کہ ’اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ مسک اوپن اے آئی کو برقرار رکھ سکیں گے لیکن شاید اس سب کے پیچھے جو چیز ہے وہ آلٹمین کی زندگی کو مشکل بنانا ہے۔‘

اس کے علاوہ یہ حقیقت بھی ہے کہ اس سال جنوری میں ٹرمپ نے خود کہا تھا کہ آلٹمین ’دنیا میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والے شخص ہیں۔‘

یہ سب سٹار گیٹ کے آغاز کے دوران ہوا جو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے مراکز بنانے کا ایک پروگرام ہے جسے امریکی صدر کی حمایت حاصل ہے اور جس میں آلٹمین کی کمپنی بھی شامل ہے۔

اس سے مسک کے ساتھ تنازعے میں ایک اور چنگاری پیدا ہوئی۔ ایلون مسک نے کہا کہ آلٹمین ’جھوٹے‘ اور ’غلط‘ تھے کہ سٹار گیٹ کے پاس ضروری وسائل تھے۔

آلٹمین نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مسک اچھے آدمی نہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’اکثر جو ملک کے لیے اچھا ہوتا ہے وہ آپ کی کمپنی کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔‘

دونوں کے درمیانتنازع یقینی طور پر ختم نہیں ہوا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.