ہم میں سے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے سر کے سفید بالوں کو آئینے میں نہ جانے کتنی بار دیکھتے ہیں۔۔ ان دنوں بہت سے لوگوں کے بال کم عمری میں سفید ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

اردو کے معروف شاعر افتخار عارف نے کچی عمر میں بالوں کے سفید ہونے پر ایک شعر کہا ہے جو آج کے دور پر صادق نظر آتا ہے۔
ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرض مہ و سال بھی اتارا نہیں۔۔
ہم میں سے بہت سے لوگ ہیں جو اپنے سر کے سفید بالوں کو آئینے میں نہ جانے کتنی بار دیکھتے ہیں۔۔ ان دنوں بہت سے لوگوں کے بال کم عمری میں سفید ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
ڈاکٹروں کے مطابق بالوں کی سفیدی کا مسئلہ نوعمروں یعنی 14 سے 15 سال کے بچوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے اور اس پر تحقیق بھی ہو رہی ہے۔
بالوں کے سفید ہونے کی عمر مختلف ملک کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ یعنی دنیا بھر میں بالوں کے سفید ہونے کی اوسط عمر کا انحصار مقام پر ہے۔
طب کی زبان میں بالوں کے جلد سفید ہونے کو ’کینیٹی‘ کہتے ہیں۔ اگر بال کم عمری میں سفید ہو جائیں تو اسے قبل از وقت کینیٹی یا بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا کہا جا سکتا ہے۔
یہ تبدیلی سیاہ یا بھورے بالوں والے لوگوں میں زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔ اس کی وجہ جاننے کے لیے انڈیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں تحقیق کی جارہی ہے۔

بالوں میں رنگ کیسے آتا ہے اور کیسے جاتا ہے؟
میلانِن ایک قدرتی مادہ ہے جو انسانوں اور جانوروں کی جلد، بالوں اور آنکھوں کے رنگ کا تعین کرتا ہے۔ میلانِن میلانوسائٹ خلیوں کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔
میلانوسائٹ سٹیم سیلز سے نئے میلانوسائٹس بنتے ہیں۔ یہ خلیے سر کی جلد، کھوپڑی کے نیچے، بالوں کے سِروں اور بالوں کے فولک سیلز میں پائے جاتے ہیں۔
جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، میلانوسائٹس کم فعال ہوتے جاتے ہیں، بالوں کا نظام سست ہو جاتا ہے اور میلانین کم پیدا ہوتا ہے۔ پھر بال بغیر کسی رنگ کے اگنے لگتے ہیں اور بے رنگ ہو جاتے ہیں۔ یعنی یہ سفید یا سرمئی ہو جاتے ہیں۔ اور ایک خاص عمر کے بعد پگمینٹیشن بند ہو جاتا ہے۔
بالوں کا رنگ تبدیل ہونے کی اہم وجوہات
پہلی اور فطری وجہ بڑھاپا ہے۔ دوسری وجہ جینیاتی ہے۔ یعنی اگر آپ کے خاندان میں کسی کے بال جلد سفید ہوں تو آپ کے بال بھی جلد سفید ہو سکتے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے تحقیقی مقالوں کے مطابق تھائیرائیڈ، ڈرمیٹائٹس اور ایلوپیشیا ایریاٹا جیسی بیماریاں بھی بالوں کو سفید کر سکتی ہیں۔
انڈین ایسوسی ایشن آف ڈرمیٹالوجسٹ، وینرولوجسٹ اور لیپروولوجسٹ کے مطابق بالوں کے سفید ہونے کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔ اگر کوئی کینسر کے لیے کیموتھراپی کروا رہا ہے، ایچ آئی وی سے متاثر ہے، یا سسٹک فائبروسس جیسی بیماریوں کا شکار ہے تو ان کے بال قبل از وقت سفید ہو سکتے ہیں۔
اگر کسی کے ہارمونز غیر متوازن ہیں تو یہ بھی بالوں کے سفید ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یا اگر آپ کچھ دوائیں لے رہے ہیں تو یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
کھچڑی بال چلن میں ہیںطرز زندگی اور تناؤ کا کتنا اثر ہوتا ہے؟
دہلی کے اپولو ہسپتال میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر ڈی ایم مہاجن کا کہنا ہے کہ آلودگی، الٹرا وائلٹ شعاعیں اور تابکاری بھی بالوں کے سفید ہونے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی بھی آپ کے بالوں کے سفید ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے ساتھ پروٹین، آئرن اور کاپر، وٹامن بی 12، وٹامن سی، وٹامن اے اور زنک کی کمی بھی بالوں کے سفید ہونے کا باعث بنتی ہے۔
ہارورڈ کی ایک تحقیق کے مطابق اگرچہ تناؤ بالوں کا رنگ نہیں بدلتا لیکن اس سے بالوں کے سفید ہونے کا راستہ ہموار ضرور ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مہاجن کے مطابق بعض صورتوں میں اگرچہ آپ بالوں کے سفید ہونے کے عمل کو نہیں روک سکتے لیکن آپ اسے سست کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
آپ اسے متوازن غذا کھا کر کم کر سکتے ہیں، سگریٹ نوشی ترک کرکے اور اپنے بالوں پر کم کیمیکل استعمال کرکے اس کی رفتار کو سست کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ 'ٹینشن نہ لیں۔'
ویسے بھی آج کل کھچڑی یعنی آدھے سفید اور آدھے سیاہ بال جنھیں ان دنوں سالٹ اینڈ پیپر بال کہا جاتا ہے وہ فیشن میں ہیں اور بہت سے لوگوں پر اچھے بھی لگتے ہیں۔