کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ایک نئی لڑکی سامنے آئی ہے جس کا تعلق اس کیس سے گہرا ہے۔ یہ لڑکی، جس کا نام انجلینا بتایا جا رہا ہے، بظاہر ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ کی دوست تھی۔ اس کی تصویر تحقیقاتی اداروں کو ملی ہے اور ممکنہ طور پر اس کا خون بھی ارمغان کے گھر سے برآمد ہونے والے تیسرے شخص کے خون سے ملتا جلتا ہے۔ تاہم، اس تصویر کی سرکاری سطح پر ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے، اور ڈی این اے کی رپورٹ کے ذریعے اس معاملے کی حقیقت سامنے آ سکے گی۔
تحقیقات کے مطابق، انجلینا کا کردار اس کیس میں اہم ہو سکتا ہے کیونکہ مقتول مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی، جو بعد میں بیرون ملک چلی گئی۔ پولیس اس لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اس کی گواہی اور معلومات کیس میں مددگار ثابت ہوں۔
اس معاملے میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب ملزم ارمغان کی میڈیکل رپورٹ سامنے آئی، جس میں انکشاف ہوا کہ ملزم کے جسم پر چوٹوں کے نشانات تھے، جن میں کولہوں، کانوں کے پیچھے اور کہنیوں پر سخت چوٹوں کے آثار تھے۔ اس رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ملزم کو تشویش کے باوجود مکمل ہوش و حواس میں پایا گیا، اور اس کا بلڈ پریشر بھی نارمل تھا۔
کراچی پولیس نے اس کیس کی تفتیش میں مزید پیشرفت دکھاتے ہوئے مقتول مصطفیٰ کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کی، جسے ملزم کے دوست شیراز کی نشاندہی پر دریافت کیا گیا تھا۔ شیراز نے ارمغان کی مدد سے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو قتل کر کے اس کی لاش کو نذر آتش کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق، اس قتل کے پس پردہ ایک لڑکی تھی جس کے باعث ارمغان اور مصطفیٰ کے درمیان جھگڑا شروع ہوا، اور اس جھگڑے کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلا۔ اس کیس کی تحقیقات مزید پیچیدہ ہو چکی ہیں اور پولیس اس لڑکی کے بیان کے لیے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کر رہی ہے تاکہ اس معاملے کی حقیقت واضح ہو سکے۔