نوجوانوں میں دورانِ سیکس گلا دبانے کا خطرناک عمل: ’میں اُس وقت بےہوش تو نہیں ہوئی لیکن اپنی جگہ جم سی گئی تھی‘

برطانیہ میں ایک حالیہ سرکاری تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورانِ سیکس گلا دبانے کا عمل 'تیزی سے پھیل' رہا ہے اور اس کا رجحان نوجوانوں میں زیادہ ہے۔
تصویر
Getty Images
برطانیہ میں ایک حالیہ سرکاری تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورانِ سیکس گلا دبانے کا عمل تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور اس کا رجحان نوجوانوں میں زیادہ ہے

’وہ میرے اوپر تھا، ہم ایک دوسرے کے بوسے لے رہے تھے، سیکس کر رہے تھے لیکن پھر اچانک اس نے اپنا بازو میرے گردن کے گرد لپیٹ لیا اور پوری طاقت سے میرا گلہ دبا دیا۔‘

ریچل نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس شخص کے ساتھ سیکس اپنی مرضی سے کر رہی تھیں لیکن اس نے بغیر اجازت اور بغیر کسی وارننگ کے ان کا گلا دبایا جس کے سبب وہ ڈر گئیں۔

26 سالہ ریچل اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’اُس شخص نے یہ سب کچھ بالکل ایسے کیا جیسے یہ کوئی نارمل بات ہو اور میں اس پر حیران ہو گئی۔‘

’میں اُس وقت بےہوش تو نہیں ہوئی لیکن اپنی جگہ جم سے گئی تھی اور انتظار میں تھی کہ یہ سب جلدی ختم ہو۔‘

26 سالہ خاتون کے مطابق ’گلہ دبانے کا یہ واقعہ آج بھی میرے دماغ میں محفوظ ہے، اس کے ہاتھ میری گردن پر تھے۔‘

’اس کے بعد میں نے تقریباً ایک برس تک سیکس نہیں کیا کیونکہ مجھے میرا جسم اجنبی سا لگ رہا تھا۔‘

ریچل کہتی ہیں کہ سیکس کے دوران ان کا گلا دبایا جانا ان کے لیے ایک پریشان کُن بات تھی اور انھیں لگتا ہے کہ اس مرد نے یہ چیز پورن دیکھ کر ہی سیکھی ہو گی۔

’ایسا محسوس ہوا جیسے ان کے دماغ میں یہ بات ہو کہ کسی کا گلہ دبانا سیکس کا ہی عام سا حصہ ہے۔‘

برطانیہ میں ایک حالیہ سرکاری تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورانِ سیکس گلا دبانے کا عمل ’تیزی سے فروغ‘ پا رہا ہے اور اس کا رجحان نوجوانوں میں زیادہ ہے۔

سیکس
Getty Images
تحقیق میں حصہ لینے والے 35 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انھیں سیکس کے دوران گلا دبائے جانے جیسے عمل سے گزرنا پڑا ہے

بی بی سی نے ایسی خواتین سے بات کی جنھیں اجازت یا بلااجازت دورانِ سیکس اس نوعیت کے تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جانب ماہرین کہتے ہیں کہ سیکس کے دوران یہ عمل اب شاید ایک عام سی بات ہو لیکن یہ پھر بھی انتہائی خطرناک ہے۔

جب کسی کا گلہ دبایا جاتا ہے تو متاثرہ فرد کی گردن اور دماغ کے دوران خون کی روانی متاثر ہو جاتی ہے جس کے سبب انسان پر غنودگی طاری ہو جاتی ہے۔

اس دوران جسم میں آکسیجن کی سطح کم ہو جاتی ہے جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس کے سبب نہ صرف دماغ پر بُرا اثر پڑتا ہے بلکہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

گلا دبائے جانے سے اکثر انسان پر بیہوشی بھی طاری ہو سکتی ہے، اس کا دل پر بُرا اثر پڑتا ہے اور اکثر زبان پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں۔

اس عمل کے انسانی صحت پر مضر اثرات کے ثبوت موجود ہونے کے باوجود بھی انسٹٹیوٹ فار ایڈریسنگ سٹرینگیولیشن کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورانِ سیکس گلے کا دبایا جانا 16 سے 34 سال کی عمر کے افراد میں بہت عام ہے۔ اس تحقیق میں حصہ لینے والے 35 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انھیں سیکس کے دوران اس عمل سے گزرنا پڑا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق تحقیق میں حصہ لینے والے 16 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پارٹنرز کے ساتھ سیکس کے دوران ایک یا ایک سے زائد مرتبہ اس عمل کا سامنا کر چکے ہیں۔

ان افراد میں سے 16 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکس کے دوران انھوں نے خود سے گلا دبانے کی اجازت دی تھی جبکہ 17 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ان کے پارٹنرز نے ان سے اجازت لیے بغیر اُن کا گلا دبایا۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکس کے دوران ان کا گلا دبائے جانے سے سیکس کا مزہ دوبالا ہو گیا تھا۔

امانڈا نامی خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ اُن کے بوائے فرینڈ سیکس کے دوران اکثر ان کا گلا دباتے ہیں اور وہ اسے ’رف سیکس‘ قرار دیتی ہیں۔

’مجھے اُن پر بھروسہ ہے کہ وہ میرے گلے پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ یہ ایک رومانوی تجربہ ہے ایک ایسے شخص کے ساتھ جس پر آپ سب سے زیادہ بھروسہ کرتے ہیں اور خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔‘

اگر آپ کسی بھی پورن ویب سائٹ کو دیکھتے ہیں تو آپ کو چند ہی سیکنڈ لگتے ہیں کسی ایسی فلم کو ڈھونڈنے میں جس میں سیکس کے دوران گلا دبانے کا عمل دکھایا جا رہا ہو۔

درہم یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر حانا بوز کہتی ہیں کہ یہ پورن کا ہی اثر ہے کہ سیکس کے دورن گلا دبانا ایک ’عام سی بات‘ ہو گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے پچھلے 10 سے 15 برسوں میں دیکھا ہے کہ دورانِ سیکس گلا دبانے کو گلیمرائز کر دیا گیا ہے اور اسے ایک نارمل پریکٹس سمجھا جاتا ہے۔‘

پروفیسر حانا کی تحقیق اس تحقیق سے مطابقت رکھتی ہے جو کہ سابق برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے کروائی تھی۔ اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پورن فلموں میں ایسا مواد تواتر سے پایا جاتا ہے جس میں گلا دبانے کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔

یہ تجویز بھی دی گئی تھی کہ پورن فلموں میں خواتین کا گلا دبانے کو جُرم قرار دیا جائے۔ برطانوی حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس عمل کو روکنے کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ یہ عام زندگی میں بھی ایک عام سی بات بنتی جا رہی ہے۔

سیکس
Getty Images
دورانِ سیکس گلا دبانے کا عمل انگلینڈ اور ویلز میں سنہ 2022 میں جُرم قرار دے دیا گیا تھا

دورانِ سیکس گلا دبانے کا عمل انگلینڈ اور ویلز میں سنہ 2022 میں جُرم قرار دے دیا گیا تھا اور اس جرم کی سزا پانچ برس رکھی گئی تھی۔

جولائی 2022 سے جون 2023 سے لے کر اب تک اس جرم کا ارتکاب کرنے والے سات ہزار سے زیادہ افراد کو سزائیں ہو چکی ہیں۔

بی بی سی کے پاس ایسے اعداد و شمار موجود نہیں جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ دورانِ سیکس گلا دبائے جانے سے کتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم خواتین کی ہلاکتوں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں ایک بات سامنے آئی ہے کہ سنہ 2014 سے لے کر اب تک 14 برس یا اس سے زیادہ عمر کی جن خواتین کو قتل کیا گیا ہے اُن میں 550 خواتین کو گلا دبا کر مارا گیا تھا۔ ان میں سے تقریباً 370 خواتین اپنے پارنٹر کے ہاتھوں گلا دبنے سے ہلاک ہوئی تھیں۔

نیشنل پولیس چیفس کونسل نے انتباہ جاری کیا ہے کہ گلا دبانے کے عمل کا استعمال اپنے پارٹنر کو ڈرانے یا دھمکانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور ان کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عمل سے متاثرہ افراد کے اپنے پارٹنرز کے ہاتھوں قتل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

امانڈا کو یہ بات نہیں معلوم کہ انگلینڈ اور ویلز میں دورانِ سیکس گلا دبانا ایک جُرم ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس حوالے سے علم نہیں تھا لیکن یہ ہمارا ذاتی معاملہ ہے اور ہماری ذاتی سیکس لائف ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ میں نے اور میرے پارٹنر نے اس حوالے سے بات نہیں کی۔‘

ان کے بوائے فرینڈ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں: ’ہم یہ سب پورن میں دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگر یہ لوگ یہ سب کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ لیکن اب میں زیادہ محتاط رہوں گا۔‘

تاہم انسٹٹیوٹ فار ایڈریسنگ سٹرینگیولیشن سے منسلک ہیریٹسمائلز کہتی ہیں کہ ’گلا دبانے کا کوئی بھی محفوظ طریقہ موجود نہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس طرح کے عمل کی پیشگی اجازت نہیں لی جاتی۔‘

کیلی ایم سی ایسے مقدمات میں پراسیکیوٹر کے فرائض سرانجام دیتی رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دورانِ سیکس گلا دبایا جانا بھی گھریلو تشدد کی ایک شکل ہے۔ تاہم ایسے جرم ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ جسم پر زخم کے نشان نہیں ہوتے، کوئی گواہ نہیں ہوتا اور نہ ہی سی سی ٹی وی فوٹیج ہوتی ہے۔‘

’مگر حقائق یہ کہتے ہیں کہ گلا دبائے جانے کے چند سیکنڈز کے بعد ہی انسان بیہوش ہو جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ متاثرہ شخص کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔‘

ملزمان یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ انھوں نے دورانِ سیکس اجازت کے بعد ہی اپنے پارٹنر کا گلا دبایا تھا۔

دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر لوئیزا رولفے کہتی ہیں کہ لوگوں کو گلا دبانے کے عمل میں حصہ لینے سے قبل دو مرتبہ سوچنا چاہیے۔

’میں یہی کہوں گی کہ خود کو آگاہ کریں اور اس بات کو سمجھیں کیونکہ آپ کوئی طبی ماہر نہیں ہیں۔ آپ کو شاید لگتا ہو کہ آپ درست کام کر رہے ہیں اور یہ عمل محفوظ ہے لیکن تحقیق اور ثبوت کہتے ہیں کہ یہ بالکل محفوظ نہیں۔‘

’یہ ایک انتہائی خطرناک عمل ہے، اس لیے پہلے اس کے نتائج کو سمجھیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.