Hijab Poetry & Shayari in Urdu
Hijab Poetry, shayari in Urdu has great significance among readers. It is a reason that they download attitude hijab quotes in urdu with their friends and family members. Besides 2 lines Hijab Shayari in Urdu, they can also send Hijab poetry images to their loved ones.
حسن اتنا شباب کس کا ہے
پیار کرنے ہی والے ہیں ہم سب
اور اتنا عتاب کس کا ہے
سب کو اپنا نصیب کا ملے گا
پھر گنہ اور ثواب کس کا ہے
جس نے پردے میں ہےچھپایا حسن
اتنا پیارا گلاب کس کا ہے
پوچھا مشکل سوال میں نے تھا
اتنا اچھا جواب کس کا ہے
راستے میں پڑا ملا ہے مجھے
خط گرا یہ جناب کس کا ہے
کھاتہ شہزاد ختم کر نا ہے
یہ پرانا حساب کس کا ہے
پھر مجھ سے شکوہ کیوں ہے جناب
وہ کہتے ہیں کہ میں سب جانتا ہوں
میں کہتا ہوں کہ یہ آگہی ہے عذاب
اُس کی خوشی کی خاطر جھیلنے والے
میرےدُکھوں کا کون دےگا حساب
ہم مَر کر بھی سُرخرو نہ ہوئے
وہ مار کر ہو گئے ہیں عزت مآب
جنکےعشق میں مُشرک کہلائےاحسن
اب وہی بُت بنے بیٹھے ہیں کذاب
شریک عشق کہیں کوئی آرزو تو نہیں
یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں
سکوت وہ بھی مسلسل سکوت کیا معنی
کہیں یہی ترا انداز گفتگو تو نہیں
انہیں بھی کر دیا بیتاب آرزو کس نے
مری نگاہ محبت کہیں یہ تو تو نہیں
کہاں یہ عشق کا عالم کہاں وہ حسن تمام
یہ سوچتا ہوں کہ میں اپنے رو بہ رو تو نہیں
نگاہ شوق سے غافل سمجھ نہ جلووں کو
شراب کچھ بھی ہو بیگانۂ سبو تو نہیں
خوشی سے ترک محبت کا عہد لے اے دوست
مگر یہ دیکھ ترا دل لہو لہو تو نہیں
نہ گرد راہ ہے رخ پر نہ آنکھ میں آنسو
یہ جستجو بھی سہی اس کی جستجو تو نہیں
چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوست
فقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں
جو سوال ہیں ہی نہیں ان کے جواب لئے پھرتی ہوں
آنکھ کھلتی ہے تو ادراک مجھے ہوتا ہے
خواب در خواب میں ہی خواب لئے پھرتی ہوں
میں نے کیا کر دیا اور کیا نہیں، مجھے کیا پتا
محتسب ہوں، دوسروں کے حساب لئے پھرتی ہوں
جو حقیقت ہے اگر دیکھوں تو نظر آ جائے
تلخیلیاں طاق میں رکھ کر سراب لئے پھرتی ہوں
میری دنیا، میری خوشیوں کو نظر کس کی لگی
خود مجرم اور منصف، خودمیں اسباب لئےپھرتی ہوں
یہ زمانے کی وفائیں ہیں دم آخر کا دیا
میں سمجھتی تھی ہتھیلی پہ آفتاب لئے پھرتی ہوں
وہ رام رام کر کے گلے ملے تو چبھا پہلو میں خنجر
پتا چلا کہ منافق ہیں جو احباب لئے پھرتی ہوں
میں سچ سے نظریں چرا کر بھی تو جی سکتی ہوں
ناجانے کیوں ثوبیہ غم دنیا کے عذاب لئے پھرتی ہوں
بہشت مغربیاں جلوہ ہائے پا برکاب
دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر لے جا
مہ و ستارہ ہیں بحر وجود میں گرداب
جہان صوت و صدا میں سما نہیں سکتی
لطیفۂ ازلی ہے فغان چنگ و رباب
سکھا دیے ہیں اسے شیوہ ہائے خانقہی
فقیہ شہر کو صوفی نے کر دیا ہے خراب
وہ سجدہ روح زمیں جس سے کانپ جاتی تھی
اسی کو آج ترستے ہیں منبر و محراب
سنی نہ مصر و فلسطیں میں وہ اذاں میں نے
دیا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشۂ سیماب
ہوائے قرطبہ شاید یہ ہے اثر تیرا
مری نوا میں ہے سوز و سرور عہد شباب
سوچ کیا دید کے قابل وہ نظارہ ہو گا
حالت زار رقیبوں کی کیا ہو گی اس دم
جب میرے یار نے زلفوں کو سنوارا ہو گا
سرِمحفل ہر کوئی جل گیا ہو گا
رو برو اس نے لیا نام جب ہمارا ہو گا
چھور کر سب کو ہو جائے وہ میرا فیصل۔۔۔
دشمنوں کو میرے کیونکر یہ گوارا ہو گا
دیکھ کر تیرا عشواہ کہیں تجھ پہ نثار ہو نہ جائیں ہم
رہ گزر سے نہ گزرنا ہماری اے روکشِ جنت
دیکھ کر سکوتِ نظر تیری بےخودی میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
راہی ہوں نا اشنا ہوں اور ہوں بھی تنہا اس جہاں میں
نہ آنا میرے آڑے کہیں بے دل بھی ہو نہ جائیں ہم
سنمبل کر چلنا اس سفرِ زندگی میں تو آزاد
کہیں ان کے ملجاہ میں چلے نہ جائیں ہم
چاندنی رات میں سراب دکھا گیا کوئی
میرے دل میں اسکی یاد، مجھے دل پہ ناز
میرا دل بھی ہے خراب دکھا گیا کوئی
مجھے تو خوش فہمی تھی کہ وہ میرا ہے
پہنچ سے پرے ہے آفتاب دکھا گیا کوئی
تتلیاں فدا ہو رہی تھیں چمن میں گلاب پر
گلاب سے حسیں رُخ گلاب دکھا گیا کوئی
اس کی دید کو ترستی ہے نگاہ، جب سے
اپنے چہرے سے ہٹا کر نقاب دکھا گیا کوئی
نیند اڑنے کا، سکوں لٹنے کا سبب یہ ہے
کر کے دنیا کو بے حجاب دکھا گیا کوئی
کچھ ہمیں بھی تو بتاوَ سامنے بیٹھ کر
ہم تو ہیر رانجھا خیال رکھتے ہیں
حال مجنوں سا نہ بناوَ سامنے بیٹھ کر
ہمیں معلوم ہے تیرے چاہنے والوں کا
اب اتنا بھی نہ تڑپاوَ سامنے بیٹھ کر
آخر وجہ قمر کیا تھی شرمانے میں
حجاب چہرے سے ہٹاوَ سامنے بیٹھ کر
مرے ہمدم اتنے عرصے بعد ملے ہو
ٹھہر جاوَ یوں نہ جاوَ سامنے بیٹھ کر
وہ قصہَ غمِ حیات اپنا جہاں
کچھ ہمیں بھی تو سناوَ سامنے بیٹھ کر
میری نبض کو بخوبی جس نے ھے پکڑا چشم بدور
میر ے گلشن میں تو جانے عجب ھلچل سی مچی ھے
ایک گلاب کی خاطر تتلیوں کا ھے جھگڑا چشم بدور
اسکے رخسار کی لالیاں سلجھا رھی ھیں پہیلیاں
وہ ہمہ تن گوش ھو کر سن رھے ھیں دکھڑا چشم بدور
اسکے تصور میں تو جیسے ھم تخت نشیں ھوے ھیں
دل ھے بہت شاھی چاہیے بس روکڑا چشم بدور
خیالات ھو کہ آہیں لرزاں نظر آتی ھیں سانسیں
مکڑی کے جال نے کس کس کو ھے جکڑا چشم بدور
شاید زمانے کی گرد نے اپنا اثر دیگھا دیا ھے
وہ چاند سا چہرا حجاب میں اکھڑا اکھڑا چشم بدور
رقصاں ھیں فضائیں گنگنا رھی ھیں ھوائیں
میر ے گیتوں کا بس تو ھی تو ھے مکھڑا چشم بدور
سکوت تھا پردہ دار جس کا ، وہ راز اب آشکار ہوگا
گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہان مے خانہ ، ہر کوئی بادہ خوار ہو گا
کبھی جو آوارۂ جنوں تھے ، وہ بستیوں میں پھر آ بسیں گے
برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خارزار ہو گا
سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر
جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا ، پھر استوار ہو گا
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے ، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گا
کیا مرا تذکرہ جوساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میں
تو پیر میخانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے ، خوار ہو گا
دیار مغرب کے رہنے والو! خدا کی بستی دکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو ، وہ اب زر کم عیار ہو گا
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی
جوشاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ، ناپائدار ہو گا
سفینۂ برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا
ہزار موجوں کی ہو کشاکش مگر یہ دریا سے پار ہو گا
چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہو گا
جو ایک تھا اے نگاہ تو نے ہزار کر کے ہمیں دکھایا
یہی اگر کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہو گا
کہا جوقمری سے میں نے اک دن ، یہاں کے آزاد پا بہ گل ہیں
توغنچے کہنے لگے ، ہمارے چمن کا یہ رازدار ہو گا
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں ، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
یہ رسم بزم فنا ہے اے دل! گناہ ہے جنبش نظر بھی
رہے گی کیا آبرو ہماری جو تو یہاں بے قرار ہو گا
میں ظلمت شب میں لے کے نکلوں گا اپنے درماندہ کارواں کو
شررفشاں ہوگی آہ میری ، نفس مرا شعلہ بار ہو گا
نہیں ہے غیر از نمود کچھ بھی جو مدعا تیری زندگی کا
تو اک نفس میں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہو گا
نہ پوچھ اقبال کا ٹھکانا ابھی وہی کیفیت ہے اس کی
کہیں سر رہ گزار بیٹھا ستم کش انتظار ہو گا
ہر نین یہ مغلوب اور دل میں خوش اندام مائل ہیں
یوں تو مجھے اِن دیدوں کی بھی مفلسی رہی ہے
رہو اگر سود مند تو تیرے ہی در کے سائل ہیں
دنیائے رغبت کچھ بھی ہو لیکن شفقت بخش نہیں
جو ہاتھ دعاؤں لیئے اٹھے وہ بھی آج گھاءِل ہیں
بے حس کردیا ہے عاجزی نے اِنکسار کرتے کرتے
حیوانیت نے یوں محاصرے میں رکھا کہ یہ جاہل ہیں
مجھے تو سُر تال کی ہر ساکت نے بتایا کہ
سبھی ردم یہی تیری پاؤں کی پایل ہیں
رسم الفت میں بے باکی ہوئی تو رسوائی کے ساتھ
کبھی وہ انتہا بھی نہیں ملی جن کے ہم قائل ہیں
آیا جو اک پل تھا اپنا حساب لیکر گذرا
کبھی سوتے تو خوابوں کا بھی سنگم ہوتا
مگر میری نیندوں کو وہی آفتاب لیکر گذرا
لمحوں کی لگن کو لگاؤ سے دیکھو کہ
کون سا لمحہ تسکین کائنات لیکر گذرا
حسرتوں پہ مُسرتیں جس کا بھی نصیب ہو لیکن
اِس عشق کا تو ہر لمحہ عذاب دیکر گذرا
مئے حجاب سے روشن حیا كے پیمانے
رنگِ حجاب سے رنگیں وفا كے افسانے
یہ اختیارِ تجلّیءِ خود كا سودا ہے
سما سكیں گے نہ اِسكو خرد كے ویرانے
مئے وفا و اطاعت نہیں اِنھیں زیبا
كج وشكستہ ہیں جلوہ گری كے پیمانے
جہانِ جبر میں ایك شجرِ بےثمر ٹہرا
دیارِ حرص میں ایك صدمہٴِ نظر ٹہرا
كبھی نشانِ اطاعت كبھی دلیلِ حیا
كبھی حجاب تیرا نغمہءِ سحر ٹہرا
جہاں حجاب نشانِ سكوت كہلایا
وہیں حجاب ہی نقّارہءِ سفر ٹہرا
امینِ نقشِ رُخِ گل حجاب تیرا ہے
دلیلِ عظمتِ اِنساں حجاب تیرا ہے
پناہِ گوہرِ نایاب سیپ كی مانند
محافظِ رخِ نسواں حجاب تیرا ہے
رہینِ منتِ شب ہےجمالِ ماہِ مُبِیں
جمالِ عِفّتِ نِسواں حجاب تیرا ہے
تیرا حجاب دلیلِ اطاعتِ حق ہے
حجاب تیرا نشانِ اشاعتِ حق ہے
حجاب عِصمتِ حوّا بھی فخرِ آدم بھی
حجابِ ایك مقدس عبادتِ حق ہے
رہے گا تابہ ابد محترم بھی دائم بھی
تیرا حجاب حدیثِ شہادتِ حق ہے
زمانہ بہت خراب نظر آتا ہے
یوں نہ کیا کرو چہرے پہ حجاب
حجاب چہرے کیلئے عذاب نظر آتا ہے
جس نے بھی دیکھی تیری حسین صورت
جھلک دیکھنے کو دوبارہ بیتاب نظر آتا ہے
رات کو سوتا ہے یہ ہی خیال سوچ کر
شاہد آج بھی وہ خواب نظر آتا ہے
جس کو دیکھو ہے تیرا دیوانہ
مصدق ایسا تجھے پہ شباب نظر آتا ہے
Top Hijab Poetry by Famous Poets
No one can deny the importance of poetry in literature. It is a perfect medium to express our thoughts and feelings to another person. When talking about hijab poetry or, it does not need an introduction. Several renowned poets have written proud hijab quotes in urdu & hijab shayari in Urdu.
In Pakistan, India and other countries, there is a huge fan base of hijab shayari in Urdu. However, the best part about 2 attitude hijab quotes in urdu text & English is that the poet can deliver a message in text to his/her audience in simple words. In the modern era of technology and connectivity, the sharing of Hijab poetry images over WhatsApp and other social media platforms is increased. However, on our website, you can simply download Hijab poetry in Urdu, Hindi & English without any hassle.
The classification of poetry in the form of different tags helps a reader to pick his/her favorite poem or verses from the large collection of poetry. It is a reason that we have sorted out Urdu Shayari as per different tags. Read the poetry from different topics as per your choice or preference. Besides Hijab poetry, you can view poetry from other tags starting with Alphabet “H” such as Haseen poetry, Hath poetry, Hunar poetry and others.
