"میرے گھر میں سب نمازی پرہیزگار ہیں لیکن پردے کا رواج نہیں ہے. میرے گھر کی خواتین برقع نہیں پہنتیں اور نہ ہی سر پر دوپٹہ یا چادر لیتی ہیں البتل میں نے سال 2009 میں برقع پہننا شروع کیا تھا اور اس وقت میں نویں جماعت کی طالبہ تھی"
یہ کہنا ہے اداکارہ ماہ نور حیدر کا جنھوں نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور اپنی نجی زندگی کے متعلق گفتگو کی.
ماہ نور حیدر کا کہنا تھا کہ جب میں پہلی بار برقع پہن کر اپنے والد صاحب کے سامنے گئی تو مجھے لگا تھا کہ وہ فخر محسوس کریں گے لیکن وہ ہنس پڑے.
میں ان کے اس ہنسنے کا مطلب اب سمجھی ہوں. دراصل وہ چاہتے تھے کہ میں پہلے اندرونی طور پر خود کو بہتر کروں اور اُس کے بعد ظاہری طور پر خود کو بدلوں. پھر والدہ اور لوگوں کے کہنے پر میں نے برقع پہننا ترک کردیا.
والدہ کہتی تھیں کہ ماہِ نور، تُم ہمارے ساتھ بالکل عجیب لگتی ہو، جب ہم کہیں باہر جاتے ہیں تو تُم ہمارے خاندان کی نہیں لگتی. لیکن اب میں آزاد ہوں. کسی کی پروا نہیں. جب چاہتی ہوں برقع پہنتی ہوں البتہ سر پر دوپٹہ نہیں لیتی کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ لوگ کہیں کہ بِل بورڈز پر دوپٹے کے بغیر ہوتی ہے اور ویسے برقع پہنتی ہے۔