"شہرت حاصل کرنے کے بعد احساس ہو رہا ہے کہ اس کی کیا قیمت چکانی پڑتی ہے۔ جہاں میرے مداحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، وہیں لگتا ہے کہ میرے زیادہ تر فینز نفسیاتی ہیں، جو رباب کے کردار کو لے کر پاگل ہو رہے ہیں،"
اداکارہ نعیمہ بٹ نے حال ہی میں ملیحہ رحمٰن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا۔
انہوں نے شہرت کے منفی پہلوؤں پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ "جب فینز کی تعداد بڑھتی ہے تو ان کے عجیب و غریب پیغامات کا سیلاب بھی آتا ہے، جو کہ شہرت کی قیمت ادا کرنے جیسا ہے۔"
نعیمہ بٹ، جو ڈرامہ سیریل "کبھی میں کبھی تم" کے ذریعے شہرت کی بلندیوں تک پہنچیں، نے انٹرویو میں بتایا کہ ان کے کیریئر کی شروعات پاکستان میں کم کام کرنے سے ہوئی، کیونکہ وہ دس برس تک امریکا میں تھیٹر سے وابستہ رہی تھیں۔ اداکاری کا شوق انہیں امریکا لے گیا، جہاں انہوں نے اسکالرشپ پر اداکاری اور تھیٹر کی تعلیم حاصل کی، باوجود اس کے کہ ان کے خاندان میں زیادہ تر لوگ ڈاکٹری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
نعیمہ نے ایک سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ وہ ماضی میں تعلقات میں رہ چکی ہیں، مگر تجربہ کچھ اچھا نہیں رہا۔ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ وہ اس وقت سنگل ہیں اور کسی نئے رشتے کے لیے دلچسپی نہیں رکھتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اپنی زندگی میں خوشی محسوس کر رہی ہیں، اور اس خوشگوار دور کو برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔
نعیمہ بٹ کے مطابق، ان کے مداحوں کی اکثریت مردوں پر مشتمل ہے، جو ان کے کردار "رباب" کو دیوانگی کی حد تک پسند کرتے ہیں، لیکن ان کی طرف سے ملنے والے پیغامات اکثر بہت عجیب ہوتے ہیں۔ اس طرح کی تجربات نے انہیں یہ سکھایا کہ شہرت ایک قیمت کے ساتھ آتی ہے، جو کبھی کبھار چکانی پڑتی ہے۔
نعیمہ کی کہانی اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ شہرت ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ امریکا سے اداکاری کا شوق لے کر واپس آئیں، مگر یہاں انہیں نہ صرف اپنی شناخت بنانی پڑی بلکہ اس کے ساتھ آنے والے چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سفر کی قیمت مختلف شکلوں میں ادا کرنی پڑتی ہے، لیکن وہ اپنی پسند کے راستے پر گامزن ہیں۔
نعیمہ بٹ کی زندگی کی یہ داستان ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ چمک دمک کے پیچھے ایک الگ کہانی چھپی ہوتی ہے، جس کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جو خود اس سے گزرتا ہے۔