حضرت عیسیٰ علیہ السلام ؛قرآن و حدیث کی روشنی میں (۷)

حضرت عیسیٰ کے اوصاف
رسول خدا ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:میں نے جناب ابراہیم،جناب موسیٰ اور جناب عیسیٰ کا مشاہدہ کیا ہے ۔ جناب موسیٰ ایک لمبے قدآدمی تھے ۔آپ کے بال نیچے کی طرف لٹک رہے تھے ۔زط اورشنوۂ (ہندوستان کا ایک قبیلہ تھا جوچوڑے چہرے ،چہرے پر چھوٹے چھوٹے بال والے لوگ تھے اور شنوۂ عرب کے قہنانیہ کی طرح ایک قبیلہ تھا )کے آدمیوں کے مثل تھے ۔
جناب عیسیٰ ایک گلابی چہرہ ،گھنگھریلے بال اور میانہ قدآدمی تھے ۔پھرآپ خاموش ہوگئے ۔آپ سے عرض کیاگیاـ:جناب ابراہیم کیسے تھے ؟
آپ نے فرمایا:میری طرف دیکھو!(بحارالانوارج ۱۲ص ۱۰ ح ۲۴)
حضرت رسول خدا ﷺ کی والدہ گرامی نے ارشاد فرمایا:جب رسول خدا ﷺکی ولادت کے ایام قریب ہوچلے تو میں نے ایک آواز سنی کہ حضرت محمد کو مشرق و مغرب کو سیراکراؤاور انہیں جنوں،انسانوں ،پرندوں ،جنگلی جانوروں کا مشاہدہ کراؤ ۔انہیں جناب آدم کی طہارت،جناب نوح کی رقت دل ،جناب ابراہیم کی خلت،جناب اسماعیل کی زبان ،جناب یوسف کاکمال و جمال،جناب یعقوب کی بشارت،جناب داؤ د کا لحن ،جناب یحییٰ کا زہد و تقویٰ ،جناب عیسیٰ کا جود و کرم عطا کرو ۔پس آپ کی ولادت ہوئی ۔میں نے آپ کی زیارت کاشرف حاصل کیا ۔(بحارالانوار ج ۱۵ص ۲۷۲ح۱۷)
حضرت رسول خدا ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:جو شخص جناب آدم کو ان کے علم میں،جناب نوح کو ان کے تقویٰ میں،جناب ابراہیم کو ان کے حلم میں ،جناب موسیٰ کو ان کی ہیبت میں اور جناب عیسیٰ کو ان کی عبادت میں دیکھنا چاہتاہے تو اسے چاہئے کہ علی ابن ابی طالب کے نورانور کی زیارت کرلے ۔(بحارالانوار ج۳۹ص۳۹ )
ابوحمراء نے رسول خدا ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:جو شخص جنا ب آدم کو ان کے وقار میں اور جناب موسیٰ کو ا ن کے جلال میں دیکھنا چاہتاہے وہ آنے والے پر نظر کرے۔جب لوگوں نے دیکھا تووہ علی ابن ابی طالب آرہے تھے ۔(بحارالانوارج ۴۰ص ۷۸)
جناب ابوذر غفاری کا بیان ہے کہ ایک روز ہم رسول خدا ﷺ کے خدمت اقدس میں موجودتھا کہ آپ نے نماز شکر اداکی اور شکر پروردگار کا سجدہ اداکیا۔اس کے بعد فرمایا:اے جندب !جو شخص جناب آدم کو ان کے علم میں ،جناب نوح کو ان کی فہم و فراست میں،جناب ابراہیم کو ان کی خلت میں ،جناب موسیٰ کو ان کے پروردگار کی مناجات میں، جناب عیسیٰ کو ان کی سیاحت میں اور جناب ایوب کو ان کے صبر وآزمائش میں دیکھنا چاہتاہے تواسے چاہئے کہ اس شخص کی طرف نگاہ کرے جو سامنے سے آرہاہے اور جو نور میں مثل سورج و چاند اور جگمگاتے ہوئے ستاروں کے مانندہے ۔جولوگوں میں سب سے زیادہ بہادر اور سخی ہے۔اس کے دشمنوں پر اﷲ ،ملائکہ اور سارے انسانو ں کی لعنت ہو!
جناب ابوذر نے کہا :لوگ متوجہ ہوئے کہ دیکھیں کو ن آ رہاہے ؟سب کی نگاہوں نے دیکھا وہ حضرت علی علیہ السلام تھے ۔(بحارالانوار ج۳۹ص۳۸ح۹)
ابن عباس سے روایت ہے جبرئیل حضرت خاتم المرسلین کے داہنے جانب تشریف فرماتھے کہ حضرت علی علیہ السلام تشریف لائے،جبرئیل مسکرائے اور عرض کیا:اے محمد ! آپ حضرت عیسیٰ اور ان کی عبادت ،حضرت یحییٰ کے زہد و اطاعت ،حضرت سلیمان کی میراث و سخاوت کو دیکھنے کاشدیدشوق رکھتے ہیں توحضرت علی ابن ابی طالب کی طرف نظر کیجئے اور پھر اﷲ یہ آیت نازل فرمائی :’’ولما ضرب ابن مریم مثلااذاقومک منہ یصدون․‘‘
اور جب ابن مریم کی مثال کو پیش کیاگیا توآپ کی قوم شور مچانے لگی۔(سورہ زخرف ۵۷)
اس کا پس منظر یہ ہے کہ رسول خدا ﷺ نے اس آیت کی تلاو ت فرمائی :’’انکم وما تعبدون من دون اﷲ حصب جھنم ․‘‘
تم اور تمہارے معبود سب جہنم کا ایندھن ہیں ۔(انبیاء ۹۸)
ابن زیعری نے قوم سے خطاب کر کے کہا:دیکھو ! انہوں نے جناب عیسیٰ ابن مریم کو بھی جہنمی ٹھہرادیا اور یہ مثال پیش کر کے شور مچانے لگاتاکہ لوگ رسول خدا ﷺ کا جواب نہ سن سکیں ۔ظاہر ہے کہ اس کامقصد وضاحت امر نہیں تھا ۔وہ صرف جھگڑا کرانے پر تلا ہواتھا اور اس بات کو مشتبہ بناناچاہتاتھا۔اس کا مزاج ہی ایسا تھا۔سرکار دوعالم نے جناب عیسیٰ کی بندگی کاا علا ن کر کے فرمایا:او احمق!قرآن نے ’’ماتعبدون ‘‘کہاہے اور لفظ ’’ما‘‘غیر عاقل کے استعما ل کیاجا تاہے جس سے مراد بت ہیں۔جناب عیسیٰ یا ملائکہ مراد نہیں ہیں یہ سب عاقلوں میں قرار پاتے ہیں۔اس کا بہترین ثبوت یہ ہے کہ دنیا انہیں خدا قرار دے رہی تھے اور یہ خود خدا کی بندگی کر رہے تھے اورعام مخلوقات سے زیادہ اس کی بندگی بجالاتے تھے جو کمال عقل و شعور کی نشانی ہے ۔یعنی عیسیٰ ابن مریم، حضرت علی ابن ابی طالب کی طرح ہیں اورحضرت علی ابن ابی طالب ،عیسیٰ ابن مریم کے مانند ہیں۔(بحارالانوار۳۵ص۴۷)
جب رسول اکرم ﷺ کے سامنے مثال پیش کی گئی تو آپ نے بلند آواز میں ارشادفرمایا:اے بندہ خدا! جو شخص جناب آدم کو ان کی جلالت میں،جناب شیث کو ان کی حکمت میں،جناب ادریس کو ان کی عظمت و وقار میں،جناب نوح کو اپنے رب کی عبادت وشکر میں ،جناب ابراہیم کو ان کی خلت میں،جناب موسیٰ کو دشمنان خدا پر غیض و غضب میں اور جناب عیسیٰ کو ہر مومن کی محبت اور حسن معاشرت میں دیکھناچاہتاہے اسے چاہئے کہ علی ابن ابی طالب کی طرف نظر کرے ۔(تفیسرا لامام العسکری ۴۹۸)
رسول خدا ﷺ نے ارشادفرمایا:جو شخص جناب عیسیٰ ابن مریم کو ان کے زہد میں دیکھنا چاہتاہے ،اسے چاہئے کہ جناب ابوذر کی طرف نگاہ کرے ۔(بحارالانوار ۲۲ص ۳۴۳)
جناب سلمان نے رسول خدا ﷺ سے روایت کی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:سال کے مہینوں کی طرح ،میرے بعد بارہ ائمہ ہوں گے اور ان ہم میں سے ایک مہدی ہوگاجس کے پاس جناب موسیٰ کی ہیبت ،جناب عیسیٰ کی اعلیٰ ظرفی ،جناب داؤد کے فیصلہ اورجناب ایوب جیسا صبرہوگا۔(بحارالانوار ج۳۶ص۳۰۳ح۱۴۱)
زید کناسی نے کہا کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ صاحب الامر(حضرت امام مہدی علیہ السلام ) میں جناب یوسف کی شباہت ،جناب موسیٰ کی شباہت ،جناب عیسیٰ کی شباہت اور شباہت حضرت محمد مصطفی ﷺ پائی جاتی ہے۔
ان کی مشابہت جناب یوسف سے یوں ہے کہ برادران یوسف ان کی بیعت کی ،ان سے گفتگوکی لیکن انہیں پہچاننے سے قاصر رہے۔آپ کی شباہت جناب موسیٰ سے ایسے ہے کہ آپ (اپنے دشمنوں )سے خائف ہیں ۔آپ کی شباہت جناب عیسیٰ سے سیر و سیاحت کے اعتبار سے ہے ۔اور آپ کی مشابہت حضرت محمد مصطفی ﷺ سے شمشیر (یہاں تلوار سے مراد قدرت ہے نہ کہ ظلم و جور اور )سے ہے ۔(دلائل الامامہ ۲۹۱)
سعید بن جبیر نے کہا:میں نے امام زین العابدین علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سناہے ــکہ امام قائم علیہ السلام میں چھ انبیاء کی خصوصیت پائی جاتی ہیں :جناب نوح ،جناب ابراہیم،جناب موسیٰ ،جناب عیسیٰ ،جناب ایوب اور حضرت محمدمصطفی ﷺ کی شباہت پائی جاتی ہے۔آپ کی شباہت جناب نوح سے طول عمر میں،جناب ابراہیم سے ولادت کو پوشیدہ رکھنے میں،جناب موسیٰ سے خوف و ہیبت میں،جناب عیسیٰ سے ان کے سلسلے میں لوگوں کے اختلاف میں ،جناب ایوب سے بلاء و مصیبت کے بعد کشادگی میں اور حضرت محمد مصطفی ﷺ سے شمشیر کے ساتھ ظہورو قیام کرنے میں ہے ۔(السیرۃ المستقیم ج ۲ص۲۳۸)
جناب جابر نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ارشادفرماتاہیـ:میری رحمت کی بناء پرداخل جنت ہوجاؤ ۔میرے عفو و در گذشت کی بنیاد پر جہنم سے نجات حاصل کرلو۔اپنے اعما ل کے ذریعہ جنت کو لوگوں میں تقسیم کردو۔میری عزت کی قسم !میں تمیں دار خلد اور دار کرامت میں جگہ عطا کروں گا ۔جب لوگ اس میں داخل ہوں گے تو ان کی لمبائی آد م کے مثل ہوجائے گی۔عیسیٰ کی طرح تیس سال کے جوا ن کی طرح ہوجائیں گے۔محمدعربی کی طرح قوت گویا ئی مل جائے گی ۔یوسف کی طرح حسن و جمال مل جائے گا۔اور ایوب کی طرح لوگوں کے دلوں سے بغض و نفرت نکل جائے گی ۔(بحارالانوار ج ۸ ص ۲۱۸ح۲۰۷)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:۔۔۔پس جناب نوح نے تابوت لیا اور غری میں دفن کردیا ۔غری اس پہاڑکا ایک حصہ ہے جس پر جناب موسیٰ نے اﷲ تبارک و تعالیٰ سے گفتگو کی تھی ۔اسی پر خدانے جناب عیسیٰ کو طاہر و اقدس بنایا تھا ۔جناب ابراہیم کو خلیل اﷲ بنایا ۔حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ کو اپنا حبیب منتخب فرمایااور اسے انبیاء کرام کا مسکن قرار دیا ۔(جامع الاخبار ۲۱)
خدانے جناب موسیٰ ابن عمران سے فرمایا:اے موسیٰ ! میں تمہیں ایک شفیق و مہربان کی طرح نصیحت کرتاہوں۔اے غیر شادی شدہ کے فرزند! عیسیٰ ابن مریم جوکہ برنوس ،زیت و زیتون اور محراب کے مالک ہو۔۔۔!(بحارالانوار ج ۱۳ص ۳۳۲ح۱۳)
رسول خدا ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :جو شخص شب شہ شنبہ کو تیس رکعت نماز اداکرے گا اور ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد،ایک مرتبہ آیۃ الکرسی اور سات مرتبہ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو اﷲ تعالیٰ اس کو بروز قیامت جناب ایوب صابر ،جناب یحییٰ بن زکریا اور جناب عیسیٰ بن مریم جیسا ثواب عطا کرے گا۔(مستدرک الوسائل ج ۶ ص ۳۷۰ح۷۰۱۴)
نوٹ:اس مضمون میں درایت اورروایت کے صحیح السندہونے سے قطع نظر صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق روایات کو جمع کیا گیا۔(مترجم)