حکمرانوں کی تاریخ عبرتوں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن جب ایک
عام انسان عبرت نہیں پکڑتا تو طاقت کے نشے میں دھت مغرور و متکبر حکمران کب
عبرت پکڑنے والے ہیں؟۔
تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر حکمران اپنے ماتحتوں کی سازش یا بغاوت
کے ذریعے ہی معزول ہوئے ‘ قید ہوئے‘ حکمرانی سے سبکدوش ہوئے یا ہلاک ہوئے۔
بادشاہت میں کسی بادشاہ کے بیٹے ‘ داماد‘ بھائی یا کوئی وزیر جو اس کے
ماتحت تھا اس کی تباہی اور ہلاکت کا باعث بنا۔
آج کل جمہوریت ہے اور اگرچہ جمہوریت میں حکمرانی صرف پانچ سال کی ہوتی ہے
لیکن اس پانچ سال میں بھی صدر یا وزیر اعظم اپنے ماتحت بیوروکریٹس‘ فوج یا
پھر عدلیہ کے ذریعے ہی اپنے انجام کو پہنچتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نواز شریف
صاحب کی حکمرانی ان کی ماتحت عدالت کے ذریعے ختم ہوئی۔ سابق وزیر اعظم
ذوالفقار علی بٹھو صاحب اپنے ماتحت فوجی افسر کے ذریعے پہلے معزول پھر ہلاک
ہوئے۔ ۔ اندرا گاندھی اور سلمان تاثیر اپنے ماتحت اور محافظ کے ذریعے قتل
ہوئے۔وغیرہ وغیرہ
اسی طرح ہم ملازمت پیشہ لوگ یہ خوب جانتے ہیں کہ ہمارے خلاف ہمارے نیچے کام
کرنے والے ‘ ہمارے ماتحت ہی ہمیں ہٹانے کی سازش کرتے ہیں۔
تاجروں کو نقصان پہچانے والے ان ماتحت ملازم ہی ہوتے ہیں۔
خانگی زندگی میں بھی انسان اپنی بیوی‘ بیٹا یا بیٹی سے زک اٹھاتا ہے۔
یعنی انسان زیادہ تر اپنے نیچے سے ہی نقصان اٹھاتا ہے اور ہلاکت میں پڑتا
ہے۔
تو قربان جائیے پیارے نبی ﷺ پر جنکی بصیرت نے اس بات کو سمجھا اور اپنی امت
کو نیچے سے ہلاک و برباد ہونے سے بچنے کیلئے اللہ سے پناہ مانگنا سکھایا۔
یہ دعا صبح شام کی مسنون دعاؤں میں شامل ہے لیکن افسوس کہ آج ہم عام
مسلمانوں کا اس پر عمل نہیں رہا تو بڑے بڑے حکمرانوں کا کیا عمل ہوگا ؟
لیکن جو نیچے کی ہلاکت سے بچنا چاہتے ہیں وہ صبح شام کی دعاؤں کا اہتمام
کریں۔
نیچے سے ہلاک ہونے سے بچنے کی دعا یہ ہے:
اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیْ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ
یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ ، وَاَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ
اَنْ اُغْتَالَا مِنْ تَحْتِیْ.أبوداود، حسن صححه ابن حبان, وحسنه ابن حجر
’’ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری
دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے
ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوںکہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں ‘‘۔
اللہ تعالٰی ہمیں‘ ہمارے اہل و عیال اور تمام مسلمانوں کو دین کو سمجھنے
اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین |