حنا کافی دیر سے مختلف لباس دیکھ رہی تھی۔
اچانک اُسکی نظر اُٹھی اور وہ حیران سی ہو گئی۔
بہت عرصہ بعد تنزیلہ اسے نظر آئی تھی۔
وہ دونوں بچپن سے دوست تھیں۔
مگر خونی رشتے کے تعلق کے باوجود بھی رابطے ختم کر لئے تھے۔
دونوں ہی جھکنے کو تیار نہیں تھیں کہ کچھ معاملات میں انا آن کھڑی تھی۔
حنا نے تنزیلہ سے مخاطب ہو نے کا سوچا کہ شاید برسوں کی دوری سے برف پگلی
ہو۔
جونہی تنزیلہ نے اسکو دیکھا وہ منہ پھیر کر چل دی۔
حنا ہکا بکا ہو کر یہی سوچنے لگی کہ روح پر لگے زخم ناسور بن کر مرتے دم تک
ساتھ رہتے ہیں۔
|