کینو یا کیلے
پیزا یا بریانی
پالک یا کوفتے
ہائے کاش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ ہم جتنی سنجیدگی سے ان چیزوں کے انتخابات کا
سوچتے ہیں ۔ ہم اپنی زندگی میں در پیش ان مسائل کا بھی اس ہی انداز میں
سنجیدگی سے سوچ سکیں جو کہ واقعی میں اہمیت رکھتے ہیں ۔
انسان خواہ کسی بھی ذات برادری قبیلے کاہو وہ زندگی میں انتخاب کر سکتا ہے۔
ہم ہر ہر سطح پر کسی نہ کسی انتخاب میں ہی الجھے ہوتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے
صرف شریک زندگی کا اور سکول کالج کا انتخاب ہی ہمیں کرنا ہوتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سنجیدگی سے۔ جب کہ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو
انسان ہر ہر سطح پر انتخاب کر رہا ہوتا ہے۔
انسان یہ بھی منتخب کر رہا ہوتا ہے کہ اس نے کیسا سوچنا ہے کیسا بولنا ہے
کیسا رویہ رکھنا ہے کیسا رشتہ چلانا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں لگتا
ہے کہ یہ سب کچھ جو ارد گرد ہو رہا ہے بس یہ ہو رہا ہے۔ جب کہ اگر حقیقت
میں دیکھا جائے تو انسان انتخاب کر رہا ہوتا ہے۔
1۔ آُپکو جو نام دے دیا گیا وہ آپکا انتخاب نہیں مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نیک نام بنتے ہیں یا بد نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ آپکا انتخاب ہے۔
2۔ آپکو ایک قد کاٹھ رنگت جسمانی لمبائی چوڑائی دے دی گئی ہے۔ آپ پر ہے کہ
آپ اس پر شکر ادا کرتے ہیں یا جسمانی پیمانوں کے مطابق اس کو ماپتے ہیں اور
شکایت کرنے میں ہی لگے رہتے ہیں۔
3۔ آپ اپنی زبان سے نکلنے کے لئے کیسے الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں
4۔ آپ دماغ میں آنے والے کیسے خیالات کا انتخاب کرتے ہیں
5۔ آُپ زبان سے اور ہاتھ سے خیر پہنچانے والا مومن بنتے ہیں یا باعث آزار
قسم کے انسان بنتے ہیں۔ جس سے لوگ پناہ مانگتے پھریں ۔
6۔ آُپ زندگی میں وقت کتنا سوشل میڈیا پر ضائع کرنے کا انتخاب کرتے ہیں اور
کتنا آُپ عبادت میں لگانے کا انتخاب کرتے ہیں ۔
7۔ آُپ اپنا رویہ بول چال اطوار لین دین ان پیمانوں پر بناتے ہیں جو اللہ
نے آپ کے لئے بنائے ہیں یا جو جی چاہے جیسے چاہے جی لے کی روش اختیار کرتے
ہیں ۔
8۔ آپ کونسا شعبہ کمائی کے لئے منتخب کرتے ہیں اور کس نیت سے کرتے ہیں۔
زندگی میں بہت بہت کچھ ہمارے اختیار میں ہوتا ہے یہ صرف ہم پر ہوتا ہے کہ
ہم اپنا اختیار کس حد تک استعمال کرتے ہیں ۔ مس طرح استعمال کرتے ہیں ۔
ساری زندگی مورد الزام ٹھہرا ٹھہرا کر بس زندگی گزاری کرتے ہیں یا غلطیوں
سے سبق سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں۔ |