ایمان کیا ہے

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تین چیزیں اخلاق ایمان میں سے ہیں : جب کسی کو غصہ آئے تو وہ غصہ اسے (عمل) باطل میں نہ ڈال دے، اور جب کوئی خوش ہو تو وہ خوشی اسے حق سے نکال نہ دے، اور وہ شخص جو قدرت رکھتا ہے مگر پھر بھی وہ چیز نہیں لیتا جو اس کی نہیں ہے۔
:: طبرانی،1 / 114، الرقم : 164

حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پا سکتا جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہی (کسی سے) ناراض اور اللہ تعالیٰ کے لئے ہی (کسی سے) راضی نہ ہو (یعنی اس کی رضا کا مرکز و محور فقط خوشنودی ذاتِ الٰہی ہو جائے) اور جب اس نے یہ کام کر لیا تو اس نے ایمان کی حقیقت کو پالیا، اور بے شک میرے احباب اور اولیاء وہ لوگ ہیں کہ میرا ذکر کرنے سے وہ یاد آجاتے ہیں اور ان کا ذکر کرنے سے میں یاد آ جاتا ہوں۔ (میرے ذکر سے ان کی یاد آ جاتی ہے اور ان کے ذکر سے میری یاد آ جاتی ہے یعنی میرا ذکر ان کا ذکر ہے اور ان کا ذکر میرا ذکر ہے)۔
:: طبرانی،1 / 203، الرقم : 651

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی بندہ کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کا دل درست نہ ہو اور دل اس وقت تک درست نہیں ہوتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہو جائے، اور کوئی بھی شخص اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کا پڑوسی اس کی اذیت سے محفوظ نہ ہو جائے۔
:: بيهقي شعب الإيمان، 1 / 41، الرقم : 8

حضرت حارث بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا : اے حارث! تو نے کیسے صبح کی؟ انہوں نے عرض کیا : میں نے سچے مومن کی طرح (یعنی حقیقت ایمان کے ساتھ) صبح کی، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً ہر ایک شے کی کوئی نہ کوئی حقیقت ہوتی ہے، سو تمہارے ایمان کی حقیقت کیا ہے؟ عرض کیا : (یا رسول اللہ!) میرا نفس دنیا سے بے رغبت ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے اپنی راتوں میں بیدار اور دن میں (دیدارِ الٰہی کی طلب میں) پیاسا رہتا ہوں اور حالت یہ ہے گویا میں اپنے رب کے عرش کو سامنے ظاہر دیکھ رہا ہوں اور اہل جنت کو ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور دوزخیوں کو تکلیف سے چلاتے دیکھ رہا ہوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حارث! تو نے (حقیقتِ ایمان کو) پہچان لیا، اب (اس سے) چمٹ جا۔ یہ کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا
:: بيهقي ،کتاب شعب الإيمان، 7 / 363، الرقم : 10592،

امام عبدالسلام بن ابی الصلت الہروی امام علی بن موسی الرضا سے وہ اپنے والد (امام موسی الرضا) سے وہ امام جعفر بن محمد سے وہ اپنے والد (امام محمد الباقر) سے وہ امام علی بن حسین سے وہ اپنے والد (امام حسین علیہ السلام) سے وہ (اپنے والد) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان دل سے پہچاننے، زبان سے اقرار کرنے اور ارکان پر عمل کرنے کا نام ہے۔ (امام ابن ماجہ کے شیخ) امام ابوصلت ہروی فرماتے ہیں کہ اگر یہ سند(عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُوْسَی الرِّضَا، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنهم) کسی پاگل پر پڑھ کر دم کی جائے تو وہ ٹھیک ہو جائے۔
:: سنن ابن ماجه ،مقدمة، باب الإيمان، 1 / 25، الرقم : 65
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1309074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.