لعنت تو بنتی ہے

حال ہی میں قصور میں زینب کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اور اس پر حکمرانوں کی بے بسی پر چند تلخ باتیں ہیں کچھ سخت الفاظ کے ساتھ۔

لعنت ہے ہماری قوم پے، پتا ہے کیوں؟
پریس کانفرنس میں بیٹھے زینب کے باپ کے چہرے سے شاید اندازہ لگا لیا ہوگا اگر نہیں تو تھوڑا سا تو غور کیا ہی ہوگا زینب کے والد کے چہرے پر چھائی بے بسی نظر تو آئی ہوگی جس کی سات سالہ معصوم ہنستی کھیلتی بچی کو ایک مسلمان بے شرم بے غیرت پاکستانی قوم کے درندے نے اغوا کیا، اس کو زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کر کے اس کلی کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا۔ جب بچی کو انصاف دلانے کا وقت آیا تو پہلے تو اس قوم کے قانون کے محافظ نےبچی کی لاش ڈھونڈنے پر انعام مانگ لیا۔ انعام تو بنتا تھا، تحفظ نہ دے سکے مگر بچی کی لاش تو ڈھونڈ ہی دی نا۔ جب حکمرانوں کو نظر آیا کہ قاتل کوپکڑنا اب ضروری ہوگیا ہے کیونکہ غلطی سے وقتی طور پر عوام جاگ گئی ہے تو ارباب اختیار نے ہاتھ پائوں مارنے شروع کیئے۔
13 روز گزر جانے کے بعد جب وہ درندہ میلے قانون کے ہاتھوں میں آ ہی گیا تو اس قوم کے خادم نے سوچا کے کیوں نہ بچی کے والد سمیت ٹی وی پر بیٹھ کر اس قوم کو اپنے کارنامے کا قصہ سنایا جائے۔ جب درجنوں ایسے واقعات ہونے کے بعد پہلی بار قاتل پکڑ ہی لیا ہے تو بتانا تو بنتا ہے نا اس عقل کی اندھی عوام کو جو اس پر خوش ہو کر دوبارہ ہمیں اس جاہلوں کے ہجوم پر حکمرانی کا موقع دے دے گی۔

یہاں سے کہانی آگے کی شروع ہوتی ہے جو قاتل کے پکڑے جانے کے بعد پریس کانفرنس کے نام پر بچی کے والد کے ساتھ مذاق ہوا، سارے پاکستانیوں نے دیکھا۔ اوہ ! میں بھول گیا یہ تو اندھی گونگی بہری لولی لنگڑی قوم ہے۔ زینب تو چلی گئی مگر اس کا بےچارا باپ پریس کانفرنس میں آیا تو اسے دھمکایا گیا،اپنے کارنامے گنواتے ہوئے حکمران قہقہے لگاتے رہے اور تالیاں بجھواتے رہے۔ بےچارہ اکیلا زینب کا والد سوچ رہا ہوگا کہ شاید اکیلا میں ہی بےوقوف ہوں جو اس موقع پر غمگین بیٹھا ہوں۔خیر! زینب کے والد کے بولنے کی باری آئی تو ان کا خیال کرتے ہوئے اس قوم کے شیر لیڈر نے خود تکلف کرتے ہوئے زینب کے والد کا ۔مائک بند کردیا۔ کتنا خیال کرتے ہیں ہمارے حکمران

میرا دل رویا زینب کے والد کا چہرہ دیکھ کر۔ اس بےچارے بےبس باپ کے پاس اور کرنے کو بھی کیا تھا سوائے یہ سوچنے کے کہ کس بےحس اور درندہ قوم کا حصہ ہے وہ جہاں عوام اب یہ سب دیکھتے ہوئے آنکھے بند کر کے حکمرانوں کے لیئے تالیاں بجائے گی کیونکہ یاداشت تو کمزور ہے اس قوم کی، کل پرسوں بھول جائے گی سب اور اسی طرح قوم کی معصوم کلیوں کے ساتھ ہوتا رہے گا اور حکمران ایسے ہی ان بچیوں کے والدین پر ہنستے رہے گے۔ یہی سلسلہ برقرار رہے گا۔

لعنت تو پھر بنتی ہے اس قوم پر۔۔۔۔۔۔

حال ہی میں قصور میں زینب کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اور اس پر حکمرانوں کی بے بسی پر چند تلخ باتیں ہیں کچھ سخت الفاظ کے ساتھ۔

اگر مناسب لگے تو ضرور آگے تک پہنچائیے گا سمجھنے والے سمجھ جائیں گے۔ شکریہ۔

Anser Daoud
About the Author: Anser Daoud Read More Articles by Anser Daoud: 2 Articles with 2905 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.