حج و عمرہ انتظامات سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈہ

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

تحریر: مصعب حبیب
سعودی حکومت کی طر ف سے ہر سال حجاج کرام کی سیکورٹی ،کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے ،صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے جاتے ہیں جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کے لئے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیرنہیں رک سکتا۔ہر سال جدید سے جدید انتظامات دیکھنے میں آتے ہیں تاہم ایرانی قیادت اور بعض دوسرے ملکوں کی جانب سے حج اور عمرے کے انتظامات کو سعودی عرب کے کنٹرول سے واپس لے کر ایک بین الاقوامی کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو کہ انتہائی مضحکہ خیز اور سیاسی محرکام کا حامل ہے۔ عازمین حج کیلئے کئے گئے انتظامات کو ساری دنیا خراج تحسین پیش کرتی ہے لیکن برادر اسلامی ملک کیخلاف قوتیں منظم سازشوں و منصوبہ بندی کے تحت اس کی شہرت کو داغدار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں اور عازمین حج و عمرہ کیلئے سکیورٹی اور دیگر سہولیات کا فقدان ہونے کا بے بنیاد دعویٰ کیا جاتا ہے جس کی سرے سے کوئی حقیقت نہیں ہے۔ گزشتہ برس جس قدر بہترین انتظامات کئے گئے اور کسی قسم کا کوئی حادثہ پیش نہیں آیا خود ایرانی حکام بھی سعودی عرب کا شکریہ اداکرنے پر مجبور ہوئے لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد پھر سیاسی مفادات کیلئے پرانی الزام تراشیاں شروع کر دی جاتی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ عازمین ِ حج اور عمرے کے لیے سہولتوں اور خدمات میں مسلسل بہتری ہمیشہ سعودی قیادت کی ترجیح رہی ہے اور انھوں نے معاشی تنگی کے زمانے میں بھی ضیوف الرحمان کو مہیا کی جانے والی سہولتوں میں کوئی کمی نہیں ہونے دی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں الحرمین الشریفین اور دوسرے مقدس مقامات کی توسیع کا سلسلہ گذشتہ چار عشروں سے جاری ہے اور اس پر بھاری رقوم صرف ہوتی ہیں۔سینیٹر ساجد میر، حافظ عبدالرحمن مکی اور بعض دیگر شخصیات کا کہنا ہے کہ ہم جب بھی سعودی عرب گئے ہیں ہم نے الحرمین الشریفین میں توسیع ہی دیکھی ہے اور ان کی عمارات اور ڈھانچے میں اس توسیع کے نتیجے میں تو اس حد تک تبدیلی ہوجاتی ہے کہ ان کی جگہوں کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے یعنی سعودی حکومت ہمیشہ سے عازمینِ حج کو بہتر سے بہتر سہولتیں مہیا کرنے کے لیے اقدامات کرتی رہی ہے۔ اب مقدس شہروں کو ٹرین کے دونظاموں کے ذریعے ہوائی اڈوں سے ملایا جارہا ہے۔یہ فاسٹ ٹرین اور لنک ٹرین کا نظام ہے۔طائف شہر میں ایک نیا ہوائی اڈا تعمیر کیا جارہا ہے تاکہ جدہ پر حج پروازوں کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ سعودی عرب کی معیشت میں گذشتہ چند ماہ سے بہتری آنا شروع ہو گئی ہے اور حکومت کی معاشی اصلاحات ، نئے ٹیکسوں کے نفاذ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات نے اپنے نتائج دکھانا شروع کر دیے ہیں۔ سعودی حکومت نے تیل کی معیشت پر انحصار کم کرنے کے لیے دلیرانہ اقدامات کیے ہیں۔ان میں اشیاء کی فروخت پر جنرل سیلز ٹیکس اور تارکینِ وطن پر مختلف ٹیکسوں کا نفاذ ، اشیائے ضروریہ پر زر تلافی کا خاتمہ اور گھریلو صارفین کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔ بدعنوانیوں کے الزام میں سرکردہ شہزادوں ، کئی سابق اور موجودہ وزراء کی گرفتاریاں کوئی معمولی معاملہ نہیں اور ان میں سے بہت سوں نے قومی خزانے سے لوٹی گئی اربوں ریال کی واپسی سے اتفا ق کیا ہے۔

سعودی مملکت کے پالیسی سازوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں عوام کومہیا کی جانے والی سہولتوں میں کسی طرح کمی ہو اور نہ ان پر کوئی اضافی بوجھ پڑے۔برادر اسلامی ملک نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے پیش نظر اب اپنی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلی کی ہے اور تیل کی معیشت پر بتدریج انحصار کم کرنے کے لیے ویژن 2030ء کے تحت سخت معاشی اقدامات کیے ہیں۔کرپٹ عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن بھی اسی پالیسی کا نتیجہ ہے۔اب سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ مضبوط ہوئی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار مملکت میں نئے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی تلاش میں ہیں۔ ریاستی مشینری میں کرپشن کے حوالے سے کسی سے بھی رو رعایت نہ برتنے کی پالیسی اب ایک عالمی قدر بن چکی ہے۔غیر ملکی تارکین وطن پر نئے ٹیکسوں کے نفاذ کو ایک بوجھ کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ یہ سعودی مملکت کی اپنے شہریوں کو غیرملکی ملازمین کی جگہ ذمے داریاں سونپنے اور تعینات کرنے کی خواہش کا مظہر ہیں۔سعودی عرب اپنی مقامی افرادی قوت کو بروئے کار لانا چاہتا ہے تاکہ قیمتی زرمبادلہ کو بچایا جاسکے اور سعودیوں کی بڑی تعداد حکومت کے وظائف پر گزارہ کرنے کے بجائے خود کوئی کام کاج کرے۔ سعودی مملکت پر مختلف سمتوں سے لاحق سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت دباؤ تھا کیونکہ اس کو ان خطرات سے نمٹنے کے لیے بھاری رقوم بھی صرف کرنا پڑتی ہیں۔ حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے مختلف شہروں کی جانب اب تک سینکڑوں میزائل فائر کئے ہیں اور ان میں ایک بیلسٹک میزائل مکہ مکرمہ کی جانب بھی فائر کیا گیا تھا لیکن خوشی قسمتی سے سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام نے ان تمام میزائلوں کو فضا ہی میں ناکارہ بنادیا تھا۔ گذشتہ کئی سال سے سعودی عرب کو اپنی اہم تنصیبات پر دہشت گردی کے حملوں کا سامنا رہا ہے۔ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گرد اور سعودی عرب کے اندر درانداز ی میں کامیاب ہونے والے باغی گروپ یہ حملے کرتے رہے ہیں لیکن مملکت کی سکیورٹی فورسز نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تعاون سے ان دہشت گرد اور تخریبی عناصر کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا ہے اور ان کا قلع قمع کر دیا ہے۔آنے والے دنوں میں برادر اسلامی ملک ان شاء اﷲ اور زیادہ مضبوط ہو گا۔ کچھ عرصہ قبل منیٰ میں حاجیوں کی عجلت پسندی کی وجہ سے بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا ۔ یقینی طور پر اگر سعودی حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کیا جائے تو ایسے سانحات سے بچا جاسکتا ہے لیکن اس سانحہ کی آڑ میں مملکت سعودی عرب کیخلاف بے بنیاداور جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے مثالی انتظامات کو کمزور ظاہر کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ یہ روز کسی طور درست نہیں ہے اور امت مسلمہ میں ایسی باتیں کرنے والوں کو کسی طور اچھا نہیں سمجھا گیا۔ سعودی عرب پوری امت مسلمہ کی عقیدتوں و محبتوں کا مرکز ہے۔ دنیا بھر میں اسے مسلمانوں کا دینی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس کیخلاف پروپیگنڈہ کرنا درست نہیں ہے۔ حج انتظامات کرنا سعودی حکومت کا ہی حق ہے اور وہ اپنی یہ ذمہ داریاں بخوبی ادا کر رہی ہے۔ اس لئے اس حوالہ سے بے بنیاد باتوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ سعودی عرب کیخلاف بیان بازی کرنے والے مسلم امہ میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کرر ہے ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان برادر اسلامی ملک کوہرلحاظ سے مضبوط و مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے کمزور کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے متحد وبیدار ہیں۔ سعودی عرب کیخلاف باتیں آج وہ ملک اور لوگ کر رہے ہیں جنہیں اس کی معاشی ترقی برداشت نہیں ہو رہی۔ حسد اور بغض میں ایسی مضحکہ خیز باتیں کی جارہی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سرزمین حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی کوئی سازش ان شاء اﷲ کامیاب نہیں ہو گی۔

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 134475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.