کچھ دنوں سے کالم نگاری کا سلسلہ مقفل رہا جس کی بنیادی
وجہ ایک پراجیکٹ پر کام کرنا تھا جو کہ معاشرے کے اُن لوگوں کے لئے شروع
کیا گیا ہے جو معاشرے میں پائی جانے والی بد عنوانیوں ، خرابیوں اور بُرے
سسٹم کے خلاف اپنے قلم کا بطور تیغ استعمال کرتے ہوئے جہاد کرتے ہیں اور
داد رسی کے لئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے لوگوں کی شکایات کے
ازالے کے لئے حکام بالا کے ساتھ جنگ تک کا اعلان کر جاتے ہیں مگر بسا اوقات
معاشرے کے یہ افراد جنہیں فری لانسر کالم نگار کے نام سے جانا جاتا ہے جو
کہ بلا معاوضہ ملکی فلاح کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ایسی مشکلات
میں گِھر جاتے ہیں جہاں اُن کی داد رسی کے لئے کوئی آتا ہے اور نا ہی کوئی
اُن کی فلاح کے لئے سوچتا ہے اسی لئے ایک کالم نگار اور صحافی برادری سے
تعلق کی بناء پر چند نوجوان صحافیوں نے ایسا ہی ایک پراجیکٹ شروع کیا جو
اِن کالم نگاروں ، صحافیوں، شاعروں، ادیبوں اور میڈیا سے وابستہ لوگوں کی
آواز بنے، اُن کی داد رسی کرے اور جتنا ممکن ہو سکے اُن کی فلاح کے لئے کام
کر سکے چنانچے لوگ ملتے گئے اور کاروان بنتا گیا کہ مصداق اللہ کے فضل و
کرم سے وہ پراجیکٹ صحافتی مشن ’’ آل پاکستان رائٹرز ایسوسی ایشن‘‘ اپوا کی
صورت میں سامنے آیا جس میں ملک اور بیرون ملک کے کالم نگاروں کو نمائندگی
دی گئی اور حال ہی میں مختلف مکتبہ فکر کے کالم نگاروں صحافیوں کو وفد کی
صورت میں ایوان وزیراعلیٰ پنجاب کے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔
اپوا کے پلیٹ فارم سے منعقدہ اجلاس میں وفد کی سربراہی صدر اپوا چوہدری
غلام غوث نے کی اور سینئر نائب صدر اپوا ایم ایم علی کی معاونت سے وزیر
اعلیٰ سیکریٹریٹ میں تمام وفد کے نمائندوں کی رسائی کو یقینی بنایا جو کہ
شائد عام آدمی کے لئے ممکن نہ ہو مگر ہمارا یہ تاثر اُس وقت غلط ثابت ہو
گیا جب سیکریٹریٹ کے دروازے ہمارے لئے کھول دئے گئے اور یوں والہانہ
استقبال کیا گیا گویا بین الاقوامی وفد اجلاس میں شرکت کے لئے آیا ہو ،
دوران اجلاس خصوصی مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے صنعت و تجارت محمد علی میاں
، مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے شکایات سیل چوہدری شہباز غوث اور جنرل
سیکریٹری تاجر ونگ پنجاب محمد زبیر انصاری سے نہائت خوشگوار ماحول میں
ملاقات ہوئی یہاں خوشگوار ماحول اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ راقم کا بہت سے
اجلاس میں جانے کا اتفاق ہوا ہے مگر عموماََاتنی اخلاقیات اور اعلیٰ ظرفی
کا حسین امتزاج کسی اور اجلاس میں دیکھنے کو نہیں ملا خاص طور پر جناب زبیر
انصاری جو کہ اپنی ذات میں ایک مکمل شخص ہیں اور پہلی ہی ملاقات میں مخالف
کو اپنے اخلاق اور اعلیٰ ذوق کی بدولت اپنی صلاحیتوں کا گرویدہ کر لینے میں
ثانی ہیں سے تفصیلی گفت و شنید ہوئی دوران گفتگو کھٹے میٹھے لمحات کا دور
دورہ ہوا کچھ باتوں میں انہوں نے کالم نگاروں کے موقف کی تائید کی اور کچھ
باتوں میں انہوں نے اپنا موقف درست ثابت کیا اور تاجر برادری کے درپیش
مسائل کے حل کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اور مثبت عمل کرنے کی یقین
دہانی کرائی ۔ قارئین کرام کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ ہم اپنی روزمرہ
زندگی میں زبانی خرچ کی بنیاد پر اخذ کر لیتے ہیں اور ان کا ادراک تب ہوتا
ہے جب روبرو گفتگو کی جائے ثبوتوں کو کسوٹی پر پرکھا جائے اس لئے گفتگو کو
بڑھاتے ہوئے خصوصی مشیر برائے صنعت و تجارت محمد علی میاں کے سامنے سوالات
کا انبار لگا دیا گیا جن کو انہوں نے بڑی خندہ پیشانی سے سنا اور ان کے
جوابات دیے اُن کا کہنا تھا کہ تجارتی و صنعتی سیکٹر میں صنعتوں کے مالک
ملکی ترقی میں اپنا کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کر رہے چھوٹی بڑی
تقریباََ سبھی انڈسٹریز بجلی، گیس و پانی چوری کی مرتکب ہو رہی ہے غیر
قانونی طریقوں سے اسمگل شدہ سامان درآمد و بر آمد کر رہے ہیں جس سے ملک کو
اربوں روپوں کا نقصان ہو رہا ہے جس سے صنعتیں زوال کا شکار ہو رہی ہیں اور
روز بروز مہنگائی اور بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اس ضمن
میں تاجر برادری ، صنعتکاروں اور حکومت کو مل بیٹھ کر ٹھوس لائحہ عمل طے
کرنے کی ضرورت ہے دوران اجلاس ملکی اداروں میں پائی جانے والی بد عنوانیوں
کے انسداد کے لئے عملی اقدامات کی بابت مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے شکایات
سیل نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں شکایات سیل
قائم کیا ہوا ہے جس کے دروازے عام سائلین کے لئے کھلے ہیں کسی بھی شخص کو
کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے ، پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں
کی جانب سے کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا ہے تو وہ سادہ کاغذ پر درخواست
دے کر اپنی دادرسی کرا سکتا ہے اس کی مکمل رہنمائی کی جائے گی اور انصاف کے
تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا اسی تناظر میں مسیحی برادری کی رہنمائی
کرتے ہوئے آل پاکستان رائٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر برائے اقلیتی ونگ
کرامت مسیح نے ایک درخواست دائر کی جس کے تحت جیون ہانہ گارڈن ٹاؤن کے
مسیحی قبرستان کی محتسب پنجاب کے حکم کے باوجود چار دیواری تعمیر نا کرنے
پر شنوائی کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی امید ہے کہ شہباز غوث صاحب جلد چار
دیواری کی تعمیر کو یقینی بنوائیں گے اجلاس کے آخر میں دور دراز کے علاقوں
جن میں بہاولپور، لیہ، ننکانہ صاحب، جہلم، چکوال اور احمد پور شرقیہ شامل
ہیں سے آئے ہوئے لکھاریوں و صحافیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی اور
ملکی فلاح کے لئے کام کرنے والے صحافیوں کی خدمات کو سراہا گیا اور بلا
معاوضہ کام کرنے والے کالم نگاروں کی فلاح وبہبود کے لئے اقدامات کرنے کی
نوید سنائی گئی تا کہ قلم کی نوک سے حق و سچ لکھنے کا یہ سلسلہ یونہی جاری
رہے اور حکومت ان کی مثبت تجاویز کی عکاسی کرتے ہوئے عوامی مسائل کے حل پر
عمل در آمد یقینی بنا سکے آخر میں تمام لکھنے والوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ
وہ ہمارے اس صحافتی مشن آل پاکستان رائٹرز ایسوسی ایشن میں شامل ہو کر
ہمارا ساتھ دیں تا کہ کالم نگاروں، شاعروں، ادیبوں، مصنفوں اور میڈیا سے
تعلق رکھنے والے افراد کی بہتری کے لئے حکام بالا کی توجہ مبذول کرائی جائے
اور ہمارا ملک پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے کیونکہ اپوا ہے آپ کی
تحریر کی ضامن |