میں اپنی بات کا آغاز اپنے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کی اس
حدیث سے کرتا ہوں جس میں انھوں نے فرمایا :"علم حاصل کرنا ہر مسلمان اور
عورت پر فرض ہے"اب ایک بات تو واضح ہو گئی کہ مذہب اسلام نے مردوں کے ساتھ
ساتھ عورتوں کی تعلیم کو بھی اہم قرار دیا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ خاتون ایک
نسل کو پروان چڑھانے میں بہت اہم فریضہ ادا کرتی ہے اگر ماں پڑھی لکھی ہو
گی تو یقیناً اس کی اولاد میں بھی اچھے اوصاف ہوں گے جو یقیناً معاشرے کے
لئے سود مند ثابت ہوں گے کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے لوگوں کا
تعلیم یافتہ ہونا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے لیکن نپولین کے مطابق ـ" تم
مجھے تعلیم یافتہ ماں دو میں تمہیں مہذب قوم دوں گا" ایک اور مقولہ کے
مطابق " اگر آپ کسی مر کو تعلیم دلوائیں تو وہ ایک شخص کی تعلیم ہو گی لیکن
اگر آپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں تو گویا آپ پورے معاشرے کو تعلیم دیتے
ہیں"
اگر دیکھا جائے تو قدیم دور میں بھی عورتیں اپنے مردوں کا ہاتھ بٹاتی نظر
آتی ہیں گھر کے علاوہ وہ کھیتوں میں بھی مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے اور
آج کے جدید دور میں عورت نے ہر شعبہ میں مرد کے شانہ بشانہ کام کر کے ثابت
کر دیا کہ وہ کسی سے کم تر نہیں ہے۔پوری دنیا میں عورتیں مردوں کا نصف سے
بھی زیادہ ہیں اس لئے کوئی بھی معاشرہ ان کی شمولیت کے بغیر ترقی کی منازل
تہہ نہیں کر سکتا۔ایک اور جگہ کہا گیا کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے یہ بھی
اس لئے کہا گیا کیونکہ ماں ہی ایک ایسی ہستی ہے جو باپ سے بھی زیادہ اپنی
اولاد کی تعلیم و تربیت کرتی ہے اس لئے تعلیم نسواں پر زور دیا جاتا ہے
کیونکہ یہی ماں ایک فرد کو معاشرے میں جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے اور فرد سے
ہی معاشرہ بنتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو ہمیں اپنے ملک پاکستان میں بھی بہت سی ایسی خواتین نظر
آئیں گی جو علم کی بصارت سے بہرہ ور تھیں اور تعلیم کی وجہ سے کامیاب ہوئیں
اور پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کیاان میں محترمہ فاطمہ
جناح،محترمہ بے نظیر بھٹو،رضیہ سلطانہ قابل تقلید ہیں۔ہم سب کی ذمہ داری ہے
کہ ہم خواتین کو ضرور تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں تا کہ ان میں سے بھی
کوئی فاطمہ جناح اور کوئی بے نظیر بھٹو جیسی شخصیت پیدا ہو سکیں۔
عورتوں کی ذمہ داری پر میرے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ نے فرمایا "جس نے اپنی
دو بیٹیوں یا دو بہنوں کی اچھی تربیت کی اور شادی کر دی تو اس کے لئے جنت
ہے"اب اس حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی بہن بیٹیوں کی تربیت میں
کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے اگر بچیوں کی تربیت اچھی ہو گی تو پھر
ان کے باہر جانے پر بھی اعتراض نہیں کیا جا سکتا ۔اپنی بچیوں کو تعلیم
یافتہ بنائیں تاکہ وہ اچھی مائیں بن کر اپنی اولاد کی اچھی تربیت کر
سکیں۔باپ اور بھائی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیٹی اور بہن کی تعلیم و
تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔کیونکہ عورت جتنی تعلیم یافتہ ہو گی وہ اتنی ہی
مظبوط ہو گی ۔ایک تعلیم یافتہ عورت بر ے سے برے حالات کا ڈٹ کا مقابلہ کر
سکتی ہے۔وہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی اپنی اولاد کی بہتر تربیت کر سکتی
ہے۔ایک تعلیم یافتہ عورت گھر میں رہ کر بھی گھر کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال
کرتی ہے ،گھر کو صاف ستھرا رکھتی ہے،بچوں کی بہتر تربیت کرتی ہے،کم وسائل
کے باوجود میانہ روی اختیار کرتی ہے۔حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ
عورت مرد کی صرف شریک حیات نہیں ،بلکہ گھر اور بچوں کی بھی نگہداشت کی ذمہ
دار ہے۔بچوں کی تعلیم اور کردار کی ذمہ دار ہے اس لئے اس کا خود بھی تعلیم
یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے۔
اسی طرح تعلیم یافتہ ماں مذہب کی بھی امین اور محافظ ہوتی ہے۔ایک تعلیم
یافتہ ماں ہی معاشرے کی بہترین معمار ہے۔ایک تعلیم یافتہ عورت اپنی عفت
وعصمت کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔علامہ اقبال کے مطابق" مرد کی تعلیم ایک فرد
کی تعلیم ہے جبکہ ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہے"۔اس بات سے
اندازہ ہو جاتا ہے کہ ایک عورت کو تعلیم دینا کتنا ضروری ہے ۔ہماری ذمہ
داری ہے کہ ہم اپنی بہن بیٹیوں کو سب سے پہلے مذہبی تعلیم سے بہرہ ور کریں
اس کے بعد عام تعلیم جس میں تاریخ،سائنس،ٹیکنالوجی ہر ایک شعبے میں تعلیم
دینے کو اولیت دینی چایئے۔
میری نظر میں عورتوں کو تعلیم نہ دلوانے میں چند معاشرتی مسائل ہیں جن میں
ایک تو یہ ہے کہ ابھی تک کچھ لوگ پرانے ذہن کے مالک ہیں جو بچیوں کی تعلیم
کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ۔لیکن اب جیسے جیسے لوگوں میں شعور بڑھ رہا ہے
لوگ اپنی بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔دوسری وجہ ملک میں
لڑکیوں کے سکول کی کمی ہے جس کی وجہ سے کچھ سکول ایسے ہیں جن میں مخلوط
تعلیم ہے اور زیادہ تر والدین اپنی بچیوں کو مخلوط تعلیم والے سکولوں یا
کالجوں میں جانے پر اعتراض کرتے ہیں۔اب تو ایسی یونیورٹیوں کا قیام عمل میں
آ چکا ہے کہ خواتین گھرمیں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔بس ہم سب کی
ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی تعلیم میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالیں۔اور تعلیم
حاصل کرنے میں نہ صرف ان کی بھر پور حوصلہ افزائی کریں بلکہ ان کی مدد بھی
کریں تاکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کی ترقی میں کمی کی ایک وجہ عورتوں کا
تعلیم یافتہ نہ ہونا بھی ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس اہم مسئلہ کی طرف
خصوصی توجہ دیں تاکہ خواتین پڑھ لکھ کر مردوں کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا
کر کام کر سکیں اور ہمارا پیارا ملک پاکستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو
سکے۔ہمیں اپنی خواتین کو نظر انداز نہیں کرنا چائیے بلکہ ان کو تعلیم یافتہ
بنانے کے لئے اپنے فرض کو سمجھنا ہو گا۔تعلیم سے ہی بچیوں میں خود اعتمادی
آتی ہے تعلیم سے ہی عورت اپنی ذات کو پہنچانے کے قابل ہوتی ہے تعلیم یافتہ
خاتون ہی اپنے کنبے اور بچوں کی بہتر دیکھ بھال کر سکتی ہے تعلیم یافتہ
عورت ہی معاشرے میں بہتری لا سکتی ہے تعلیم یافتہ عورت ہی ملک کی ترقی میں
اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔تعلیمیہافتہ خاتون باشعور ہوتی ہے تعلیم یافتہ
خاتون زندگی کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تعلیم یافتہ خاتون ہی
غربت کے خاتمے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ مردوں
کے ساتھ خواتین کی تعلیم کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ ملک و قوم کی ترقی
کے علاوہ اقتصادی خوشحالی بھی ممکن ہو وہ تب ہی ممکن ہے جب ہماری خواتین
تعلیم یافتہ ہوں گی سب سے بڑی زمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی
بیٹیوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کریں تا کہ ہماری آنے والی نسلیں محفوظ
ہو سکیں۔
|