عورت جوکہ ایک عظیم مرتبے کی حامل ہے۔ہمارا دینِ اسلام
جوکہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔اس میں عورتوں کے تمام حقوق و فرائض بیان کیے گئے
ہیں۔
اس جدید دور میں ایک نیا پروپگینڈا چلایا جا رہا ہے جوکہ ویسڑن کلچر کی
پہچان باخوبی کر رہا ہے۔وحشیانہ تحریکیں چلانے کا مقصد صرف اور صرف بے
حیائی کو عام کرنا ہے۔
کچھ روز قبل اسلام آباد میں عورتوں نے بینرز پکڑے بڑے فخریہ انداز میں نعرہ
لگاتی ہوئی نظر آرہی تھیں کہ ”میرا جسم میری مرضی،کھانا خود گرم کرلواور یہ
چاردیواری یہ چادر مبارک ہو یہ گلی سڑی لاش وغیرہ۔
پاکستان میں مسلمانوں کے خلاف پروپگینڈا کیا جا رہا ہےاور جس میں لبرل
خواتین حصہ لے کر ان تحریکوں کا حصہ نہ صرف بن رہی ہیں بلکہ اپنی پہچان کو
بھی سرِعام نیلام کر رہی ہیں۔
جسم جو کہ اللہ کی امانت ہے اور اِس جسم کا استعمال بھی اللہ کی خوشنودی کے
لئے ہونا چاہیے۔ہوس پرستی اور جنسی تحریکات شیطانی ترغیبات ہیں۔جسم شیطان
کی عطا نہیں ہے جسے شیطانی کاموں کے لئے استعمال کیا جائے۔یہ اللہ کی امانت
ہےاسکا حساب ضرور لیا جائیگا۔
اللہ کا فرمان ہے کہ”آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بے حیائی کے کاموں کو
حرام کہا ہے،ان میں جو ظاہر ہوں (ان کو بھی)اور جو چھپے ہوئے ہوں(ان کو
بھی)۔
جسم کبھی بھی ہمارا نہیں ہے نہ تھا نہ ہے نہ ہوگا یہ بس اُسی کی امانت ہے
اور اُسی کی جانب پلٹایا جائیگا جو طاقت رکھتا ہے زندگی دینے کی اور پھر
واپس لینے کی۔اگر یہ جسم ہمارا ہوتا تو کبھی ہمیں بیماریاں نہ ہوتیں کبھی
سردی یا گرمی نہ لگتی مگر اِس پر ہمارا اختیار نہیں ہے۔
اِس عالمی دن پر حقوق سے ذیادہ اِس بات پر ذور دیا جا رہا ہے کہ خواتین کو
گھروں سے نکالا جائے اور انہیں مذہب اور معاشرے کی حدود میں نہ رکھا جائے
۔واضح رہے کہ یورپ میں بھی عورتیں یہی نعرہ لگاتی تھیں کہ میرا جسم میری
مرضی اور آج ان کا جسم پبلک پراپرٹی ہے۔
چاردیواری میں رہنے والی خواتین کو گلی سڑی لاش قرار دیا ہے جبکہ گھر میں
رہنے والی خواتین بغیر کسی تنخواہ کے اپنا ہر کام سر انجام دیتی ہیں چاہے
وہ گھر کے کام ہوں یا بچوں کی دیکھ بھال ہو۔مگر اس تحریک میں جو چاردیواری
سے باہر نکلتی ہیں وہ آزاد ہیں اور جو گھر داری کریں وہ خواتین گلی سڑی لاش
ہیں۔
دوسری جانب مغرب میں خواتین پردے اور اپنے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہیں اور
پاکستان میں خواتین ہی خواتین کو بے آبرو اور بے پردہ کرنے کی مہم چلارہی
ہیں۔اِسکے مقاصد صرف فحاشی کو پھیلانا ہےجو کہ جدید دور میں اسے فیمینیزم
کا نام دیا گیاہے۔عزت اور حیا جوکہ مسلمانوں کی اصل طاقت ہے اِسے ختم کرنے
کی کوشیش کی جا رہی ہے۔
جن معاشروں میں جو لوگ اسلام کی طرف راغب اور مائل ہوئے وہ بہت خوش اور پُر
سکون نظر آتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم ویسڑن کلچر کو فروغ نہ دیں اور مغرب
ذدوں کی تحریکات اور ترغیبات سے منہ موڑ کر رہیں اور اللہ ہمیں اور ہماری
خواتین کو مغرب ذدوں کے اِن گندے اور بے حیا تحریکوں سے محفوظ رکھے۔ |