دائمہ نے تخلیق کے سخت مرحلے سے گزر کر جب ایک ننھی سی
رونے کی آواز سنی تو سکون سے آنکھیں موند لیں. تهوڑی دیر بعد جب اس نے نرس
سے بچے کو دیکهنے کی خواہش کا اظہار کیا تو اس نے گھبرا کر اس کے میاں کو
آواز دے دی. اس کا میاں جب اندر آیا تو اس کا رنگ کفن کی طرح سفید ہورہا
تھا. اس نے ہکلا کر دائمہ سے کہا کہ نومولود جس کی امانت تها وہ لے گئے ہیں.
دائمہ کو اپنے کانوں پر شک گزرا. اس نے چیخ کر پوچھا :
"میرا بچہ کون لے گئے؟ "
اس کے خاوند نے شرمندگی سے سر جھکا کر کہا :
"کهسرے "
|