سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا از کتب اہل سنت حصہ چہارم

عدالفاطمہ سلام اللہ علیھا عدوللنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن
۴۷۔عن زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ ان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لعلی وفاطمۃوالحسن والحسین رضی اللہ تعالی عنہ اناحرب لمن حاربتم وسلم لمن سالمتم
"زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اور حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا :میں اس لڑوں کا جس سے تم لڑوں گے اور جس سے تم صلح کرو گے میں اس سے صلح کروں گا
حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۹، رقم :۳۸۷۰
۲۔ابن ماجہ السنن ۱:۵۲،رقم :۱۴۵
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۱، رقم ۴۷۱۴
۴۔طبرانی المعجم الکبیر ۳:۰۴رقم ۲۶۱۹،۲۶۲۰
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۵:۱۸۴رقم ۵۰۳۰،۵۰۳۱
۶۔طبرانی المعجم الاوسط،۵:۱۸۲رقم ۵۰۱۵
۷۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب زوی لاقربی ٰ۲۶
۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۲۵
۹۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۱۰:۴۳۲
۱۰۔مزی تہذیب الکمال ۱۳:۱۱۲
۴۸۔عن زیدبن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لفاطمۃ والحسن والحسین :انا حرب لمن حرابکم وسلم لمن سالمکم
"حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اور حضرت امام حسین سے فرمایا:جو تم سے لڑے گامیں اس سے لڑوں گا اورجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا"
حوالاجات
۱۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۳۴ رقم :۶۹۷۷
۲۔ طبرانی المعجم الاوسط ۳۱۷۹، رقم :۲۸۵۴
۳۔طبرانی المعجم الصغیر۲:۵۳رقم :۷۶۷
۴۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں روایت کیا ہے۔
۵۔ ہثیمی مواردالظمآن :۵۵۵، رقم ۲۲۴۴
۶۔محاملی الامالی ۴۴۷رقم ۵۳۲
۷۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۲۰
۴۹۔عن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال :نظر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الی علی وفاطمۃ والحسن والحسین فقال انا حرب لمن حاربکم وسلم لمن سالمکم
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ۔حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف نظر التفات کی اورارشاد فرمایا:جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا جو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا(یعنی جو تمہارا دشمن وہ میرا دشمن اورجو تمہارا دوست ہے وہ میرا دوست ہے"
حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند ۲:۴۴۲
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۷رقم ۱۳۵۰
۳۔حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۱رقم ۴۷۱۳)میں اس حدیث کو حسن قراردیا ہیجبکہ ذہبی نے اس بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔
۴۔طبرانی المعجم ۳:۴۰رقم :۲۶۲۱
۵۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۷:۱۳۷
۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء۲:۱۲۲
۷۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۳:۲۵۷،۲۵۸
۸۔ہیثمی نے مجمع الزاوئد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے راوی تلید بن سلیمان کے بارے میں اختلاف ہے جبکہ اس کے بقیہ رجال میں حدیث صحیح کے رجال ہیں
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1382129 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.