کھیل کھلاڑی !دنیا میں ہر جگہ جہاں کہی بھی کھلاڑی ہو امن
کے سفیر اور اپنے ملک کے نمائندے ہوتے ہیں اور اپنے ملک کی نمائندگی کرہے
ہوتے ہیں ۔بلکل اسی طرح ماضی میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے بھی کھیل کے
میدانوں میں، تمام شعبوں میں محنت اور لگن سے بے شمار کامیابیاں حاصل کریں
جسکی بناء پر اندرونِ اور بیرونِ ملک میں کرکٹ ،ہاکی ،اسکوئش اور دیگر کھیل
کے کھلاڑیوں کے پرستاروں کی ایک بڑی تعدا د سرِفہرست موجود ہے۔
گزشتہ چند سالوں سے سکیورٹی وجوہات اور ناقص صورتحال کے سبب پاکستان کسی
بھی کھیل کے بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کرنے سے قاصرو دور ہے۔وطنِ عزیز
کے دشمنوں نے سال ۲۰۰۹ لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کر کے بین
الاقوامی مقابلے تو دُور پاکستان کوکھیل کے ہر شعبہ کی میزبانی سے بھی
محروم کردیاتھا۔
مگر اب حالات بدل رہے ہیں قومی سیکیورٹی کے اِداروں اور عوام کی ان گِنت
قربانیاں رنگ لارہی ہیں جسکے نتیجے میں وطنِ عزیز میں کرکٹ کی واپسی ہوئی
اور پی ایس ایل (پاکستان سپرلیگ)جیسے بڑے ٹورنامنٹ کا فائنل لاہور میں
منعقد کرانا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ملک میں غیر ملکی فٹ بالرزکی آمد بھی رواں
برس جولائی میں متوقع نظر آتی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈکے چئرمین شہر یارخان نے
بھی ورلڈ الیون کے دورے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اب یہ سیکیورٹی اداروں پر انحصار کرتا ہے کہ وہ بیرونِ ممالک سے آنے والے
تمام کھلاڑیوں کو فول پروف سیکیو رٹی فراہم کریں اور اِس فرض کی ادائگی میں
کوتاہی برتنے والے کو کڑی سے کڑی سزا کا حقدار ٹھہرائں۔ اور اگر ان اقدامات
پر مثبت طریقے سے عمل کیا جائے توکسی بھی ملک دشمن کی مجال نہ ہوگی کہ اس
وطنِ عزیز پر اپنی بری نظر رکھے۔ مجھے امید ہے کہ پھر سے اس ملک میں کھیلوں
کی بحالی ہوگی اور ویران میدان آباد نظر آئے گیں۔ (انشاء اللہ)
|