ہمیں رزق ضائع نہیں کرنا چاہیے۔یہ اللہ تعالیٰ کی ہم سب
انسانوں کے لیے خاص نعمت ہے اور جو رزق ضائع کرتے ہیں وہ یقیناً گنا ہ کے
مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں بھی پسندیدہ نہیں رہتے۔ رزق کی بے
حرمتی آج کل خصوصاً شادی بیاہ کے موقعوں پردیکھنے میں آئی ہے کہ لوگ کھانے
کے وقت اپنی پلیٹ میں ضرورت اور بھوک سے زیادہ کھانا ڈال لیتے ہیں اور پھر
مکمل پلیٹ صاف کیے بغیر ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔ ایک تو یہ اخلاقیات کے بھی
منافی ہے اور دوسرا ہمارا مذہب بھی ہمیں کھانا کھانے کے بارے میں اعتدال
برتنے کا حکم دیتا ہے اور رزق ضائع کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ جب ہمارے پاس
من و سلویٰ اترتا تھا تب بھی ہم نے شکر گزاری سے کام نہیں لیا تھا ۔ اور آج
بھی انسان روزِ اوّل کی طرح نا شکرا ہی ہے۔
افسوس صد افسوس! کہ باقی معاملات کی طرح یہاں بھی ہم مذہب کی پیروی نہیں
کرتے بلکہ اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔کل ہی مجھے ایک شادی پر جانے کا
اتفاق ہوا جہاں پر لوگوں کی'' خوش خوراکی ''کے حالات دیکھ کر میں قلم
اٹھانے پر مجبور ہوئی ہوں۔ چھینا جھپٹی اور آگے سے آگے نکل کر اپنی پلیٹ پر
کھانے کا پہاڑ بنانے کے لیے ہر کوئی بے تاب تھا۔ مگر پھر بھی وہاں پر مرد و
خواتین کی اکثریت اپنی بھری ہوئی پلیٹوں کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام تھی،
کیونکہ رات کافی بیت چکی تھی اور کھانے کا وقت بھی نکل چکا تھا۔نتیجہ یہ
ہوا کہ جو کھانا سب نے اپنی پلیٹوں میں بھر بھر کر ڈالا تھا وہ ویسے کا
ویسے ہی پڑا رہ گیا!
کیونکہ جب ہم کافی دیر تک بھوکے رہیں اور پھر اچانک سے کھانا مل جائے تو
ہمیں لگتا ہے ہم بہت سا کھانا ایک ساتھ کھا لیں گے، جبکہ صورتِ حال اس کے
بر عکس ہوتی ہے۔ ہم وقت پر بھی اپنی ضرورت کے مطابق کھانا کھائیں تو تندرست
رہ سکتے ہیں۔ بے وقت کھانا نہ صرف ہضم مشکل سے ہوتا ہے بلکہ ہمارے معدے پر
بوجھ بھی ہوتا ہے۔ ہم خود پر اتنا ظلم کیسے کر لیتے ہیں؟ ہمیں اپنی صحت سے
بڑھ کر کوئی نعمت عزیز نہیں ہونی چاہیے۔ کہ ''جان ہے تو جہان ہے'' کا مقولہ
تو ہر خاص و عام کو معلوم ہے مگر اس کی قدر کوئی نہیں کرتا۔ہمیں چاہیے کہ
اپنا احتساب کریں اور اپنے اخلاقیات کے معیار کو کبھی کمزور نہ پڑنے دیں۔
بھوک کے وقت اپنے ہاتھ اور دماغ پر قابو رکھیں اور درست مقدار میں کھانا
کھائیں۔ متوازن خوراک ہمیں نہ صرف صحت مندانہ ماحول فراہم کرتی ہے بلکہ
ہمارے مذہب میں موجود احکامات کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ |