اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے اللہ کے پاس
سے آئے ہوئے احکام کا زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق کرنے کا نام ایمان ہے۔
ایمان کا موضوع عقائد ہیں۔ اور عقیدہ ’عقد‘ سے ہے جس کے معنی گرہ باندھنے
کے ہیں۔ اور اس سے مراد کسی شے کی ایسی تصدیق ہے جس میں کوئی شک نہ ہو۔اس
کے ساتھ ساتھ ان حقائق کی بلا شک و شبہ تصدیق کرنا ہے جن کی تعلیم اللہ رب
العزت نے بواسطۂ رسالت ہمیں عطا فرمائی۔ محض کسی چیز کا علم آ جانے سے
ایمان حاصل نہیں ہوتا، اگر ایمان علم ہی سے حاصل ہوتا تو کوئی ان پڑھ مومن
نہ ہوتا اور نہ کوئی علم والا کافر ہوتا
ایمان کے بنیادی ارکان
’’اے ایمان والو! تم اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر
اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل
فرمائی ہے اور اس کتاب پر جو اس نے (اس سے) پہلے اتاری تھی ایمان لاؤ، اور
جو کوئی اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور اس کے رسولوں
کا اور آخرت کے دن کا انکار کرے تو بیشک وہ دور دراز کی گمراہی میں بھٹک
گیا
:: نساء، 4 : 136
’’وہ رسول اس پر ایمان لائے جو کچھ ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا
اور اہل ایمان نے بھی، سب ہی اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں
پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا
فرشتوں پر ایمان لانا
کتابوں پر ایمان لانا
رسولوں پر ایمان لانا
یومِ آخرت پر ایمان لانا
تقدیر کے اچھا یا برا ہونے پر ایمان لانا۔
:: بخاری شریف، کتاب الايمان، 1 : 27، رقم : 50
اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق میں
اللہ تعالیٰ کی صفات ،’’بیشک وہی خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے،
الإسراء، 17 : 1
۔2. ’’بیشک اللہ لوگوں پر بڑی شفقت فرمانے والا مہربان ہے۔البقرة، 2 : 143
3.’’کیا یہ ان (کافروں) کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ پس عزت تو ساری اللہ کے
لئے ہے۔ النساء، 4 : 139
4.’’بیشک اللہ ہر چیز کا مشاہدہ فرما رہا ہے۔ الحج، 22 : 17
5. ’’ساری قوتوں کا مالک اللہ ہے۔ البقرة، 2 : 165
صفات مجازی
1.’’پھر ہم اس کو سننے والا اور دیکھنے والا بنا دیتے ہیں۔ دهر، 76 : 2
2. ’’بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول تشریف لائے، تمہارا
تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے
لیے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے
لئے نہایت (ہی) شفیق، بے حد رحم فرمانے والے ہیں۔توبة، 9 : 128
3.’’عزت اللہ کیلئے، اس کے رسول کے لئے اور مومنین کے لئے ہے۔ منافقون، 63
: 8
4.’’اوریہ رسول تم پر گواہ ہو۔بقرة، 2 : 143
5.سیدنا سلیمان علیہ السلام کے استفسار پر آپ کے درباریوں نے یہ جواب دیا
’’ہم طاقتور اور سخت جنگجو ہیں۔نمل، 27 : 33 |