یہ ہمیشہ پرانے زمانے میں زندہ رہتی ہیں، انہیں لگتاہے کہ
ان کی اولاد دنیا کی معصوم ترین اولاد ہے۔
انہیں ہر وقت یہ خطرہ رہتا ہے کہ ان کا بچہ ہمیشہ بچہ ہی رہے گا اور دنیا
کی چالاکیوں سے ناواقف رہے گا۔
یہ دنیا کے ہر مسئلے کا حل دعاؤں کو قرار دیتی ہیں اور حیرت انگیز طور پران
کی دعائیں رنگ بھی لے آتی ہیں۔
ان کی اکثریت موبائل فون استعمال کرنا نہیں جانتی،
بڑی بڑی باتیں نہیں سمجھتی،
دلائل سے بات نہیں کر سکتی،
فیس بک کے بارے میں نہیں جانتی،
ٹوئٹر سے انجان ہے،
سادہ زندگی گذارتی ہے،
کسی بھی بات کو سچ سمجھ لیتی ہے،
بڑی جلدی گھبرا جاتی ہے،
چھوٹی چھوٹی باتوں پر سہم جاتی ہے، لڑائی سے گھبراتی ہے۔
ہم میں سے شائد کسی کو نہ پتا ہو کہ ہماری ماں کون سا کھانا بہت شوق سے
کھاتی ہے ؟
اس کی پسند کیا ہے ؟
ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ماں کو کس رنگ کا سوٹ پسند ہے، پسندیدہ سویٹ ڈش
کون سی ہے ؟
آپ نے کبھی اپنی ماں کو کسی چیز کے لیے للچاتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا،
ہم میں سے اکثریت کا تعلق غریب خاندانوں سے ہے،
یاد کیجئے اپنے بچپن کے وہ دن
جب آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے تھے اور ماں ہمیشہ ہانڈی پونچھ پونچھ کر پیٹ
بھرتی تھی۔
ہم میں سے کتنے لوگوں کو یادہے کہ ان کی ماں کو جب بے وقت بھوک لگتی ہے تو
وہ کیا کھاتی ہے؟
کیا آپ نے کبھی اِس پرانی ماں کو برگر یا پیزے کے لیے مچلتے دیکھا ہے؟
اسے جو بھی دے دیا جائے یہ صبر شکر کرکے کھا لیتی ہے، یہ سخت بیمار بھی ہو
تو اسے بچوں کی فکر کھائے جاتی ہے،
یہ ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہے، یہ اتنی سادہ ہوتی ہے کہ
اپنے جہیز کی چیزیں بھی یہ سوچ کر پیٹی میں رکھ دیتی ہے کہ بیٹی کے کام
آئیں گی۔
ہمیں ایسا ہی لگتاہے جیسے ہماری ماں بس شروع سے ہی ایسی تھی،
نہیں۔۔۔یہ ماں بھی کبھی نوجوان تھی،
اس کی بھی کچھ خواہشیں ،
کچھ امنگیں تھیں،
لیکن ماں بنتے ہی اس نے اپنے سارے جذبے، سارے شوق دفن کرلیے
اور صرف اولاد کی ھی ہوکر رہ گئی۔
اللہ پاک سب کی ماوں کو صحت تندرستی کے ساتھ سلامت رکھیں
اور جن کی مائیں اس دُنیا سے چلی گئی اللہ پاک اُن کو جنت الفردوس میں اعلی
مقام عطا فرمائے آمین.
|