میں بھائی کے ہمراہ چند دن قبل چچا کے گھر روانہ ہوا.
وہاں پہنچ ابھی ہم دروازے پر کھڑے دستک ہی دی تھی کہ میرا رخ بھائی کی جانب
تھا کہ اچانک ایک لڑکا بھاگتا ہوا آرہا تھا. جوں ہی وہ بھائی کے قریب پہنچا
بھائی نے فوراً اسے دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے پکڑ لیا. اور کہا کہ تم نے
پیچھے سے بھاگتے ہوئے کیا حرکت کی اس لڑکی کے ساتھ تو اسکے چہرے کا رنگ
اڑگیا. زبان پر کپکپاہٹ طاری ہوگئی. بھائی نے یکے بعد دیگرے اس کے کان کے
نیچے زور دار طمانچے رسید کرنا شروع کردیئے اتنے میں آس پاس کے لوگ بھی جمع
ہوگئے. تقریباً ہر آنے والا اس پر اپنا غصہ اس پر برابر نکال رہا تھا میں
نے سب سے چھڑا کر اسے ایک طرف لیکر گیا اور پوچھا کہ ایسا کیوں کرتے ہوں
کیا وجہ ہے؟ وہ معافیاں مانگنے لگا کہ غلطی ہوگئی آئندہ ایسا کرنے کا سوچوں
گا بھی نہیں. وہ تقریباً عمر کے لحاظ سے اٹھارہ بیس یا بیس سال کا نوجوان
دکھتا تھا. کچھ دیر بعد ایک شخص آیا اس نے کہا میں پولیس کے حوالے کرتا ہوں.
میں نے اسے چھوڑ دیا اور بھائی کو چچا کے گھر چلا گیا. سوچنے لگا کہ آئے دن
اس نوجوان کی اس حرکت کا شکار کتنی معصوم مائیں بہنیں ہوتی ہوگی.
ہمارا نوجوان علم دوست ہوا کرتا تھا نجانے اسے اس غیر اخلاقی حرکت کی راہ
اسے کس نے دکھائی؟
جب کبھی موٹر-سائیکل پر سفر کرتا ہوں اکثر و بیشتر یہ دیکھنے کو ملا کہ کچھ
بدمست نوجوان اپنی شباب کی مستی میں دھن ہوکر انتہائی برقرفتاری سے
موٹرسائیکل پر سواری کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کرتے ہوئے
گزر جاتے ہیں. اور اس حرکت کو کرنے کے بعد گویا وہ یوں مسرور ہوتے ہوئے جشن
مناتے ہیں جیسے کوئی قلعہ فتح کرلیا ہوں.
معاشرتی جب قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کرنا چھوڑ دے تو پھر
معاشرے میں برائیاں نے لگام ہوکر بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں. |