پچھلے دنوں محکمہ تعلیم میں نئے ایجوکیٹرز انرول کیئے
گئے۔ٹیسٹ کے مختلف ادوار سے گزر نا پڑا۔ آخر کار گورنمنٹ کی طرف سے لیٹر
جاری کیے گئے، جو معیار پر اترے ان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور خوش
آمدید بھی کہتا ہوں جو کسی بھی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے ان کو حوصلہ دیتا
ہوں کہ اگلے مرحلے میں ٹیسٹ کی تیاری کریں یا پھر رب کریم نے آپ سے کوئی
اور کام لینا ہوگا۔ اخبارات میں نئے ایجوکیٹر ز کے اشتہارات شائع ہوئے۔ٹیسٹ
کا مرحلہ شروع ہوا۔ میری رائے کے مطابق کیا ہی بہتر ہوتا ہے کہ ٹیسٹ میں
اپیئر ہونے والے امیدواروں سے پوچھ لیا جاتا ہے کہ آپ کونسا سبجیکٹ اور کس
کلاس تک بآسانی پڑھا سکتے ہیں، انہی کے مطابق ان سے ٹیسٹ لیا جاتا تاکہ وہ
ان کتب کوپھر سے پڑھ لیتے جو انہوں نے کامیا ب ہونے کے بعد کلاس میں پڑھانی
ہیں اور چند جنرل نالج کے سوالات بھی شامل کر لیئے جاتے جس سے مزید ذہانت
کا امتحان بھی ہو جاتا ہے۔ ایجوکیٹر ز کو آرڈرزجاری ہوئے پھر ان کو ٹریننگ
کے مراحل سے گزارا گیا، مختلف ٹرینرز، ماسٹر ٹرینرزآئے جنہوں نے تعلیمی
نظام کو مزید بہتر کرنے اور دیگر تعلیمی معاملات پر لیکچرز،ٹریننگ دی میں
پر امید ہوں کہ نئے ایجوکیٹرز تعلیمی میدان میں اپنے تجربے اور تعلیم کی
بدولت اپنا مثبت رول ادا کرتے ہوئے اسے بہتر سے بہتر بنانے میں سنگ میل
ثابت ہوں گے۔ ماسٹر ٹرینرز نے ان کو کیا دیا یہ نئے ایجوکیٹرز بہتر جانتے
ہیں۔کسی ماسٹرٹرینرز سے پوچھاگیا کہ سر نو وارد ایجوکیٹرز کو ٹیرننگ کے
ساتھ ساتھ کوئی کونسلنگ بھی کی گئی یعنی انہیں کیسے رہنا ہے، اخلاقی
اورقانونی ذمہ داریاں کیسے نبھانی ہیں اور ان کو بطور رول ماڈل کیسے پیش
کرنا ہو گا؟ اس پر کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملا۔وہ کہنے لگے اگر آپ اس قابل
سمجھتے ہوتوآؤ ایجوکیٹرز سے اپنے خیالات شیئر کرو۔میں نے کہا چلو اپنے
محکمہ سے اجازت لے لو میں حاضر ہوں۔خیر ایسا نہ ہو سکا کیوں کہ میں اس
حوالے سے کوئی جانی پہچانی شخصیت نہیں تھا۔مجھے افسوس نہیں ہوا کیونکہ میں
رب کائنات کا مشکور ہوں کہ میں نے اپنی رائے ذمہ داران تک پہنچا دی۔۔۔۔میں
اس وقت نئے ایجوکیٹرز سے مخاطب ہوں! سب سے پہلے آپ نئے آنے والے ایجوکیٹرز
کومحکمہ تعلیم میں خوش آمدید کہتا ہوں۔اس وقت آ پ سب بڑے خوش قسمت ہیں کہ
اللہ کریم نے آپ کو ایک ایسے مشن کے لیے چنا ہے جس کا موقع ہر کسی کو نہیں
ملتا ہے۔ دوسرا یہ کہ آ پ کو اپنی تعلیمی قابلیت، اساتذہ، والدین کے ساتھ
ساتھ وطن عزیز پاکستان پر فخر کرنا چاہیے جہاں سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع
ملا اور والدین نے نامساعد حالات میں بھی آپ کو تعلیم جیسے زیور سے آراستہ
کیا۔ تیسرا یہ اللہ کریم نے آپ کو ایک خاص کام کے لیے چنا۔ آ پ سب مختلف
مکتبہ فکر، مسلک سے تو ہو سکتے ہو لیکن ہمارا اللہ، ہمارا دین قرآن، اسوہ
حسنہ اور پاکستان ایک ہے۔ اس ”ایک“ کا دھیان رکھنا جن ایجوکیٹرز نے اس کا
دھیان رکھا، ان کا مقام دُنیا اور آخرت میں بہت بڑاہو گا۔ آپ سب زندگی کے
مختلف شبعہ ہائے معاش سے تعلق رکھنے والے ہو کوئی وڈیرے کا کوئی چوہدری کا
کوئی بڑے بزنس مین کا کوئی میری طرح ایک عام سفید پوش فیملی سے تعلق رکھنے
والا ہوگا لیکن مشن سب کو ایک ہی سونپا گیا ہے۔ لہذا اب آپ سب ایک جیسے ہی
ہو۔ آپ تمام ایجوکیٹرز کواپنا، اپنے خاندان اور اپنی قوم کا وقار قائم
رکھنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ مرتبہ تک لے جانا ہوگا۔ اپنے اپنے تجربے، مثبت
خیالات اور غیر سیاسی ہو کر اس نسل کو آگے بڑھنا ہو گا جس کے لیے آپ کا
انتخا ب ہوا۔ یاد رکھنا آپ جو اس نسل کو دے جاؤ گے، یہ نسل وہی کچھ آپ کی
نسل کو واپس لوٹائے گی، اپنے مشن سے غفلت برتنے پر یہ امید رکھو کہ میری
نسل کو بہترمعمارملیں گے تو یہ ایک غلط فہمی اور بھول ہو گی۔ اپنی زندگی کو
ایک رول ماڈل بنا نا ہوگا۔ آپ کے سٹوڈنٹس میں کوئی پاکستان ملٹری میں سپاہی
سے لے کر چیف کے عہدے کو چھوئے گا، کوئی ساسیت دان، معیشت دان، ڈاکٹر،
انجینئر،وکیل، جج، کسٹم آفیسراور ایس ایچ او وغیرہ وغیرہ جتنی اچھی ان کی
تربیت اور برین واشنگ کر جاؤ گے اتنے ہی اچھے رزلٹس آپ کوملیں گے۔آپ کا
مقام اوربلند ہو گا، آپ کے سٹوڈنٹس آپ کی تو کیا آپ کے سائے کی بھی اتنی
قدر کریں گے کہ وہ یہ کبھی پسند نہیں کریں گے کہ ان کا پاؤں غلطی سے آپ کے
سائے پر رکھا جائے۔ جو نئے ایجوکیٹرز جو نہ چاہتے ہوئے بھی تعلیم میدان میں
اتر آئے ہیں تو اپنا قبلہ درست کرلیں یہ جان کر کہ میرے اللہ نے میرے میں
ایسی کوئی نہ کوئی خوبی ضرور رکھ دی ہے جو اپنی قوم کو بہتر بنانے کے لیے
کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اپنے آپ کو مت کوسیں۔ جب تک آپ اس عہدہ پر فائز ہیں
خوش اسلوبی سے اپنے فرائض منصبی سر انجا م دیتے رہیں جب کبھی آپ کو کسی اور
شعبہ میں موقع ملے وہاں بھی آپ کا یہی مشن ہونا چاہئے، آپ ذمہ دار ہونگے
اپنے جونیئرز کے، ان کے حقوق کے۔ لہذا میری اس درخواست پر ذرا سوچیں اور
وطن عزیز کی نئی نسل کو ملک سے محبت، قوم اور اپنے عہدے سے انصاف کرنا سکھا
جائیں۔ یقین جانئے اگر میرے وسائل ہوتے تو آپ سب کو ایک جگہ دعوت دیتا ہوں
تمام قوم کے بیٹوں کو گلے لگاتا اور اپنی بیٹیوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ
رکھتا اور مل کر عہد کرتے کہ ہمارا جینا اور مرنا اپنے وطن کے بہتر سے بہتر
مستقبل کے لیے ہے۔ شکریہ(کنٹرولر: جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی)۔ |