بڑے اور چھوٹوں کے حقوق فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں

حضرت عبدالرحمن بن رزین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار ہم ربذہ (جگہ کا نام) گئے تو ہمیں بتایا گیا کہ یہاں (صحابی رسول) حضرت سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ رہتے ہیں۔ ہم ان کی خدمت میں (زیارت کے لئے) گئے اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ کپڑوں سے باہر کئے اور فرمایا : میں نے ان ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی ہے۔ ان کا ہاتھ بڑا اور ضخیم تھا جیسے اونٹ کے ہاتھ ہوں، ہم لوگ ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے اور ہم نے ان کے ہاتھوں کا بوسہ لیا۔
:: ادب المفرد، 1 / 338، الرقم : 973.

اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہے کہ میں نے چال ڈھال، شکل و شباہت اور بات چیت میں سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا سے بڑھ کر کسی کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے استقبال لئے کھڑے ہو جاتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر اسے بوسہ دیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کھڑی ہو جاتیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ اقدس کو پکڑ کر بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔
:: ابوداؤد شریف،کتاب ادب، 4 / 355، الرقم : 5217

حضرت ابن جدعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : کیا آپ نے اپنے ان ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مَس کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا : ہاں، تو اس پر انہوں نے ان (یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ) کے ہاتھوں کو چوم لیا۔
:: ادب المفرد، 1 / 338، الرقم : 974

حضرت شعبی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے (ہجرت کے بعد) ملے تو ان سے معانقہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔
:: ابوداؤد شریف، کتاب ادب،4 / 356، الرقم : 5220،

حضرت صہیب رضی اللہ عنہ جو کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے غلام تھے، روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ اور پاؤں چومتے دیکھا اور ساتھ ساتھ کہتے جاتے تھے : اے چچا! مجھ سے راضی ہو جائیں۔
:: تهذيب الکمال، 13 / 240، الرقم : 2905

حضرت ایاس بن دغفل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو نضرہ کو دیکھا کہ انہوں نے حضرت حسن بن علی علیھما السلام کے رُخسار مبارک پر بوسہ دیا۔
:: ابوداؤد شریف، کتاب ادب، 4 / 356، الرقم : 5221

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما کو چوما تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس وقت اقرع بن حابس تمیمی بھی بیٹھا تھا وہ بولا : میرے دس بیٹے ہیں میں نے تو کبھی ان میں سے کسی کو نہیں چوما۔ اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا : جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
:: بخاری شریف،کتاب ادب، 5 / 2235، الرقم : 5651

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے حکم پر بنو قریظہ (قلعہ سے) نیچے اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بلانے کے لئے ایک آدمی بھیجا اور وہ قریب ہی تھے۔ سو وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے، نزدیک پہنچے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا : اپنے سردار کے لئے (تعظیماً) کھڑے ہو جاؤ۔
:: بخاری شریف، کتاب جہاد، 3 / 1107، الرقم : 2878

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ جب بھی شام آتے تو حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ان کا استقبال کرتے اور ان کی دست بوسی کرتے۔
:: شعب الإيمان، 6 / 476، الرقم : 8965،

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حسین علیہ السلام کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا، تو عرض کیا : میرے دس بیٹے ہیں لیکن میں نے آج تک ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ایسا (پیار بھرا برتاؤ) نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
:: بخاری شریف،کتاب ادب ،5 / 2235، الرقم : 5651
ابوداود شریف،کتاب ادب ، 4 / 355، الرقم : 5218
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1382757 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.