آج میں ایک نہایت سنگین معاملہ پے لکھ رہا ہوں۔اس موضوع
کو تحریر کرنا میری مجبوری بن گئی ہے،کیونکہ ان دو،تین ماہ میں لفظ کلچر سن
سن کر کان پک گئے ہیں۔مجھے زیادہ تر یہ لفظ کلچر یونیورسٹی میں سننے
کو ملا،کتابی تعلیم کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ کلچر کا بھی درس دیتے ہیں۔لوگوں
کا کہنا ہے کہ کلچر سے پنگانہیں لینا کیونکہ کلچر آپ کو کبھی معاف نہیں کرے
گا۔آئیے میں آپ کو بتاتا ہو کہ پاکستان میں لفظ کلچر کی تشریح کیا
ہے۔؛؛رشوت،سفارش،ٹھگی،چوری اور ہیراپھیری وغیرہ یہ وہ عناصر ہے جن کے ملنے
سے پاکستان میں لفظ کلچر نمودار ہوا ۔بتایا جاتا ہے کہ آپ کے ملک میں یہ
کلچر(رشوت،ہیراپھیری وغیرہ)عام ہے۔
تو آپ اس کو روکنے کی کوشش مت کریں بلکہ اس ظالم نظام کا حصہ بن
جائیں،پاکستان تو وہ ملک ہے جو کلمہ کی بنیاد پے بناء ہے،اور ہمارا دین ہر
گزاجازت نہیں دیتا ایسے کلچر کو اپنانے کی۔اسی کلچر کے سبب بہت سے نوجوان
اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں،ہمیں ضرورت ہے اس کلچر سے باہر نکلنے کی۔جو
قوم بے ایمانی ،لوٹ مار کو اپنا کلچر بنا لیتی ہیں پھر ذلت و رسوائی اس قوم
کا مقدر بنتی ہے۔’’خدا نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی،نہ ہوجس کو خیال آپ
اپنی حالت کے بدلنے کاـ‘‘ہمیں بدلنا ہوگااس ظالم نظام کلچر کو ذہن سے
نکالنا ہو گا۔اور میرٹ کے نظام کو ملک میں لانا ہوگا۔پھر ہی ہم ترقی یافتہ
قوم بن سکتے ہیں،کیونکہ یہ ظالم کلچرکسی دوسرے سیارے سے نہیں آیابلکہ ہم
لوگوں نے خود اس کو بنایا ہے،ہم لوگ محنت کی بجائے درمیانی راستہ نکالتے
ہیں چاہے وہ بے ایمانی کیوں نہ ہو اس کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ بات تو ہم
نے اس وقت ہی ختم کر دی جب اس کو کلچر کا نام دیامیں تو بس یہی چاہتا ہوں
کے ہمیں اس کلچر کی مخالفت کرنی ہو گی اور بچنا ہو گا اس کلچر سے اور
ایمانداری،دیانتداری کو اپنا کلچر بنانا ہو گا ۔ |