دوستی

محترم پڑھنے والوں کو میرا آداب ,
انسان جب اپنی زندگی کی کم و بیش 50 بہاریں گزار کر ہلکی ھلکی جسمانی وذہنی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے تو اسے اپنے ماضی میں ہونے والی کئی دلکش باتیں گزرے ہوئے اچھے لمحات تلخ یادیں اور ہونے والی غلطیوں کا خیال آتا ہے جسے یاد کرکے کبھی ان آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں تو کہیں خوشی سے چہرہ کھل اٹھتا ہے زندگی میں کئیے ہوئے صحیح فیصلے اور ان پر مرتب ہونے والے مثبت نتائج کو دیکھ کر خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے جبکہ زندگی میں کئیے گئے غلط فیصلے اور ان پر مرتب ہونے منفی نتائج کو دیکھ کر سوائے پچھتاوے کے کچھ نظر نہیں آتا دنیاوی اعتبار سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہر انسان کو اپنی زندگی میں ایک مخلص , وفادار اور دیانتدار دوست کی ضروت ہوتی ہے کیوں کہ یہ میرا تجربہ ہے کہ ہر انسان چایے کتنا ہی اپنے بھائی , بہن , ماں , باپ یا بیوی سے محبت کا دعوے دار ہو ہر بات شئیر کرتا ہو لیکن کافی ایسی پرسنل باتیں بھی ہوتی ہیں جو سوائے وہ ایک اچھے دوست کے کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرسکتا جب انسان کسی مشکل میں پہنس جاتا ہے یا اس کے دل پر کوئی بوجھ ہو تو ایک مخلص دوست سے اچھا کوئی مشورہ نہیں دے سکتا اس لئیے ایک ایسا دوست جسے بچپن کا دوست کہا جائے زندگی میں آنے والی ہر دھوپ چھاؤں میں ساتھ چلنے والا ہو اس کی ہر انسان کو ضرورت ہوتی ہے حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم سے کسی نے پوچھا کہ بھائی اور دوست میں کیا فرق ہے تو آپ نے فرمایا کہ بھائی کی مثال سونے کی اور دوست کی ہیرے جیسی ہے کیوں کہ سونا ٹوٹ جائے تو دوبارا بن سکتا ہے جبکہ ہیرا ٹوٹ کر دوبارہ نہیں بن سکتا اس لئیے ایک اچھے اور مخلص دوست کا زندگی میں ہونا بہت ضروری ہے اور دوستی ایک ایسا رشتہ ہے ایک ایسا جذبہ ہے جس پر دنیا کی ہر زبان میں فلمیں بنائیں گئی ہر زبان میں کتابیں لکھی گئیں ہر چینل پر ڈرامے نشر ہوئے کتنے مصوروں نے اس پر پینٹنگز بنائیں کتنے شعرہ نے شاعری کی اور کتنے سریلی آواز کے مالک گلوکاروں نے گیت گا کر اس کا اظہار کیا دوستی کا کوئی نعمل بدل نہیں ایک سچے اور مخلص دوست کی بدولت انسان کئی مایوس کن فیصلوں کو بھی ہمت اور حوصلے کے ساتھ صحیح فیصلوں میں بدل دیتا ہے

اس لئیے ایسا نہ ہو کہ عمر ایک حصے میں پہنچ کر اس بات کا شدت سے احساس ہو کہ زندگی میں ایک اچھا دوست نا بنا کر غلطی کی اور دل ودماغ میں ایک بوجھ سا ہو جو شاید اب کم کرنے کا موقع نہ ملے اس لئے ایک مخلص اور سچے دوست کو اپنی زندگی میں شامل کرلیں تاکہ آپ کی زندگی پرسکون گزرے اور آپ عمر کی 50 بہاریں گزارنے کے بعد بھی تھکاوٹ محسوس کرنے کی بجائے اپنے آپ کو تروتازہ محسوس کریں .

محمد یوسف راهی
About the Author: محمد یوسف راهی Read More Articles by محمد یوسف راهی: 166 Articles with 133840 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.