تمہارا ظلم کافی ہے ہمیں بیدار کرنے کو۔۔۔
جو لوہا ضرب سہتا ہے وہی ہتھیار بنتا ہے
میرے اللّٰہ تعالیٰ نے جس قوم نے ظلم کی انتہا کردی اُسکو تاریخی سزا دی،
صرف دیکھنے والی آنکھ چاہئے۔ آج بھی اسلام کے اصولوں کی خلاف ورزی کر کے
اپنی بیٹیوں کو بازاروں میں بھیجا جا رہا ہے۔ فحاشی کو تھیٹر بنا کر عروج
پر لایا جا رہا ہے۔
آج قوم لوط کی راہ پر چل کر اس معاشرے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ آج بھی
لڑکیوں کو ویسٹرن کلچر پر تنبیہ کی جا رہی ہے۔ آج میرے حکمران زنا کر کے ،
اپنی کنیزوں کے ساتھ بد سلوکی کر کے، سر عام چکلے بنا کر میرے اس عوام کو
کیا درس دیے رہے ہیں۔
مسلمانوں خدا را کچھ خیال کرو ۔ دیکھو کچھ تاریخی مثالیں
جب زنا کو ایک عام سی چیز سمجھ کر سر عام پھیلایا جانے لگا۔ جب یورپ نے
فحاشی کے اڈے بنانا شروع کر دیئے۔ جب ماں بہن کی پہچان کھو دی اسپین کے
حکمرانوں نے۔
جب یزید جیسے منافق کو جو ساڑھے تین سال تک حکمران رہا، ایک کنیز (لونڈی)
کے عشق میں گرفتار کر کے اسی کے ہاتھوں تباہ کر دیا۔
پھر یہ بھی دیکھا تاریخ نے کے کیسے اتنی بڑی سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ بھی
ایک یورپی کنیز حریم سلطان سے ہوا۔
تاریخ نے دیکھا کہ جب جب مسلمانوں نے ظلم کی انتہا کر دی۔ تب تب میرے
اللّٰہ نے اُنہیں تباہ و برباد کر دیا۔اسپین پر ۸۰۰ سال تک مسلمانوں نے
حکومت کی کیا وجہ ہے کے آج وہ مسجد قرطبہ جو ایک وقت تھا کہ جس کی اذان سے
پورا یورپ گونج اٹھتا تھا، عالم اسلام میں اتنی مشہور تھی اب گرجا گھر بنی
ہوئی ہے بتوں سے۔ایسا ہی ہوا پھر بغداد میں جب مسلمانوں نے تمام ظلم کی
حدود پار کیں تو پھر اللہ نے ہلاکو خان جیسا بندہ بھیج کر ایسا ختم کیا ایک
بھی مسلمان زندہ نہ بچا، مسلمانوں کو سبق مل گیا۔ ایسا قتل عام ہوا جسکی
تباہی دنیا نے دیکھی۔ سولہ لاکھ مسلمان اس قتل عام کا باعث بنے۔
مسلمانوں خدا کے واسطے کچھ سبق سیکھ لو۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ حافظ۔ فی امان اللہ۔ |