"عید عید جیسی کیوں نہیں"

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،

قارئین کرام آج صبح جب میں یہ مضمون لکھ رھی ھوں تو اسوقت رمضان کا 29 واں روزہ چل رھا ھے اور ممکن کل ان شاءاللہ عید ھو۔

رمضان کے جانے کا جہاں دکھ ھے وھاں عید کی خوشی ھر مسلمان کو محسوس ھوتی ھے۔مگر کیا بات ھے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ھر کوئی یہ کہتا نظر آتا ھے کہ عید۔۔۔۔۔ عید جیسی نہیں لگتی۔
کیا ھمارے پاس کسی چیز کی، پہننے اوڑھنے، کھانے پینے کی کمی ھوگئ ھے یا ھمارے عید منانے کے ڈھنگ بدل گئے ھیں یا پھر ھمارے دل بدل گئے ھیں؟
اپنے طور پر مجھے لگتا ھے کہ ھمارے دل بدل گئے ھیں۔۔۔۔
ھم نے جو بچپن گزارا اور ھمارے بچے جو گزار رھے ھیں اسمیں بہت فرق ھے

اسوقت میں محبت، خلوص، سادگی اور ایکدوسرے کا لحاظ ھمارے ارد گرد عام تھا۔بچے بیتابی سے عید کا انتظار کرتے تھے۔ چاند رات انکے لیئے عید سے زیادہ حسین ھوتی تھی صرف یہ سوچ کر کہ کل عید ھے۔ بڑے بھی اپنے بچوں کی خوشیوں پر اپنی خوشیاں قربان کرتے تھے۔ اسوقت کوئی برانڈڈ جوڑے کوئ امپورٹڈ شوز کوئی قیمتی کھلونے اور کوئ موبائل فون کے انبار نہیں تھے۔ مگر ھر کوئی اپنی اپنی جگہ پر خوش تھا مائیں ساری رات مہمانوں کی تواضع کیلئے اپنے ھاتھوں سے گھر کے پکوان بناتی تھیں اور صبح ان کے چہروں پر بغیر فیشل کے بھی نکھار ھوتا تھا۔ اکثر مائیں اپنے بچوں کے عید کے جوڑے اور چپل بنانے کی وجہ سے اپنے جوڑے نہیں بنا پاتی تھیں اور جب کوئی بچہ معصومیت سے ان سے یہ پوچھتا کہ آپکے عید کے کپڑے کہاں ھیں تو وہ کہتی تھیں کہ کام کرنے میں خراب ھو جائے گا اسلیئے نہیں پہنا۔ مگر وہ عید کا نیا جوڑا کس الماری کے ھینگر میں اور کس صندوق کے اندر ھوتا تھا کہ کبھی نظر نہیں آتا تھا۔مگر ان کے چہرے پر
اطمینان اور خوشی کی جھلک نظر آتی تھی اور بچے بھی اپنی ملنے والی عیدیوں کو شام تک خرچ کر کے مسرور اپنے گھر کی طرف لوٹتے تھے انکی ان چھوٹی چھوٹی چیزوں میں بہت خوشیاں ھوتی تھیں۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ اسوقت لوگوں کے دل اچھے تھے
اکا دُکا کوئی دکھ دینے والا واقعہ سن کر لوگ مہینوں غمزدہ رہتے تھے وہ دوسروں کی خوشیوں میں خوش اور غم میں غمزدہ ھوتے تھے۔ آج ھمارا پورا سال مختلف قسم کی دردناک خبریں سنتے سنتے اتنا عادی ھو گیا ھے کہ ھم عمومی طور پر بے حس ھو گئے ھیں۔ آج عام طور پر لوگ خوشحال ھیں۔ عید سے بہترین کھانے آئے دن انکے دسترخوان پر موجود ھوتے ھیں جو کپڑے کبھی عید پر لوگوں کو میسر نہیں ھوتے تھے وہ عام طور پر لوگ پہنتے ھیں۔
بچوں کے پاس کون سی ایسی قیمتی چیز ھے جو موجود نہ ھو مگر ھم پھر بھی عید پر خوش نظر نہیں آتے ھیں کیونکہ "ھمارے دل بدل گئے ھیں"
ان میں خلوص، محبت، ھمدردی اور ایثار جیسے کوئی جزبے موجود نہیں ھیں۔ انہی بے حسیوں کی وجہ سے اللّٰہ نے ھم سے وہ نعمتیں بھی چھین لیں جس سے پہلے لوگ لطف اندوز ھوتے تھے۔
آج کسی کو نہیں پتہ کہ کتنے گھر میں عید کیوں نہیں منائ جا رھی ھے؟
شام، فلسطین کے کیمپوں اور دیگر ممالک کہ مصائب میں مبتلا لوگ کیسے عید منائیں گے؟
ھمیں مطلب ھے تو صرف اپنے آپ اور ارد گرد سے۔ اور اسی خول میں ھم قید ھیں۔ ھمیں نہ کسی کی سسکیاں سنائ دیتی ھیں نہ آہیں۔۔۔۔۔ تو بتائیں پھر ھم عید کسطرح خوشی سے منائیں گے؟؟

اگر آپ خوش رھنا چاھتے ھیں تو دوسروں کو بھی خوش رکھنے کی کوشش کریں تو پھر عید، عید لگے گی۔
عید مبارک
والسلام

ام بلال
About the Author: ام بلال Read More Articles by ام بلال: 15 Articles with 25284 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.