مثبت سوچ ہی کامیابی ہے

ہماری یہ فطرت بن چکی ہے کہ ہم لوگ کسی کے بارے میں اچھا سوچنے کے بجائے زیادہ تر منفی سوچ رکھتے ہیں ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ فلاں شخص میں اگر کچھ خامیاں ہیں تو کچھ خوبیاں بھی ہیں لیکن ہمارا مشن ایک ہی ہوتا ہے جو کوئی ہماری زدمیں آجائے ہم کوسوں دور کسی خرابی کا زمہ دار بھی اُسی شخص کو ٹھہرا دیتے ہیں ہیں ہم عوام ہر سیاست دان کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں لیکن کبھی بھی کسی اچھے سیاست دان کی تعریف نہیں کرتے ہیں ان سب باتوں سے نتیجہ یہ ہی نکلتا ہے کہ ہماری سوچ ہی منفی ہو چکی ہے ہمیں ہر شخص میں صرف پرائیاں نظر آتی ہیں ہم ہر طرف غلطیاں نکالنے میں لگے رہتے ہیں غلطیاں درست کرنا ہم نے سیکھا ہی نہیں ہم میں سب سے اگر کوئی شخص تھوڑا سا آگے چلا جائے تو سارا معاشرہ اُس کے خلاف ایک محاز بنا لیتا ہے اور اچھی بات بھی کسی نہ کسی طرح اُس کے خلاف بتالی جاتی ہے حالات اس وقت یہاں پہنچ چکے ہیں کہ ہماری سوچنے اور سمجحنے کی صلاحیت صرف منفی انداز میں کام کررہی ہے مثبت طریقے ہمارے زہنو ں سے نکل چکے ہیں منفی سوچ والے لوگ اپنی ہر پریشانی ہرناکامی کا زمہ دار دوسروں کو ٹھیراتے ہیں حالانکہ یہ سب کچھ اُن کا اپنا پیدا کیا ہو ہوتا ہے ایسے لوگوں سے دوسرے دور بھاگتے ہیں کو ئی بھی شخص اُن سے تعاون کرنے کے لیے تیا ر نہیں ہوتا ہے ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات نبھانا بہت مشکل ہو جاتا ہے منفی سوچ والے لوگ اپنی مشکلات کا حل کبھی بھی ڈھونڈ نہیں پاتے ہیں اور اپنا وقت محض لوگوں سے بحث و ہے کب کوئی عیب نطر آئے اور دورسرے شخص کے گلے پڑیں ایسے لوگ بلا وجہ دوسروں کے دشمن بن جاتے ہیں اُس کے خلاف سارا مواد اپنے ہی زہن میں تیا ر کرتے ہیں اگر کوئی بھی شخص کسی بھی حال میں ہم سے اچھا کا م کررہا ہے تو اُس کی مدد کریں اُسے برداشت کرنے کی کوشش کریں اُس کی حوصلہ افزائی کریں اگر اُس کا مقابلہ کرنا ہے تو صرف اسی صورت میں کہ اُس سے بہتر کام کریں اپنے کردار کو اُس سے بلند کرنے کی کوشش کریں ہر وقت دوسروں کے پیچھے لگے رہنا صرف اور صرف اپنی تبائی کا با عث ہے جس کسی کے مقدر میں جو کچھ لکھا جا چکا ہے ہم کبھی بھی اُس کو زیادہ یا کم نہیں کر سکتے اور جو کچھ ہمارے حصے میں اچکا ہے کسی کی جرآت نہیں کہ وہ ہم سے چھین سکے منفی سو چ ہم کو کبھی بھی اپنی طرف نہیں دیکھنے دیتی ہے اور کہتی ہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اچھا ہے باقی سب لوگ غلط ہیں یہ بات تو بلکل طے شدہ ہے کہ ہم شخص میں کچھ اچھا ئیاں اور برائیاں ضرور موجود ہوتی ہیں لیکن ہم کو صرف برائیاں ہی کیوں نظر آتی ہیں جب ہم اپنے ان گنت نقصان کر چکے ہوتے ہیں تو پھر پچھتاتے ہیں لیکن افسوس کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا ہے وقت گزر جاتے پر اپنے ہی کیے ہو ئے غلط فیصلے آکردُستے ہیں منفی سوچ سے ہم صرف اپنے دشمن پیدا کر رہے ہیں کبھی بھی اچھا دوست نہیں بنا پا تے ہیں بحث کرنے سے مسائل حل نہیں ہو پاتے ہیں بلکہ بڑھتے ہیں ایک اچھا شخص بننے کے لیے دوسروں کے ساتھ تعاون ضروری ہے اپنی سوچ کو مثبت طریقے سے استعمال میں لانا چاہیے اس بات شدت ضرورت ہے کہ ہم اپنے آپ کو اچھی سوچ کی طرف راغب کریں اور اچھی سوچ رکھنے والا شخص ہی اچھی زندگی گزار سکتا ہے شحصیت میں رعب پیدا ہوتا ہے منفی سوچ سے صحت پر بھی برُے اثرات پڑتے ہیں ہر وقت کا غصہ بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے مایوسیاں مقدر بن جاتی ہیں ناکامیاں ہر طرف س گھیر لیتی ہیں زہن میں بد گمانیاں جنم لیتی ہیں ہمیں کوشش کر نی چاہیے کہ مثبت سوچ کا مظاہرہ کریں اپنے آپ کو ایک اچھا انسان ثابت کرنے کی کوشش کریں دوسروں کے ساتھ غلط باتوں پر بحث کرنے کے بجائے اچھی باتوں پر بحث کریں دوسروں میں خامیاں خوبیاں تلاش کریں اصل مزہ اچھی باتیں کرنا اچھے لوگوں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھے میں ہی ہے اور پریشانیوں سے صرف اُسی صورت میں بچ سکتے ہیں جب ہم کسی کو پریشان نہ کریں گئے آرام اور سکون کی زندگی دوسروں کو آرام سکون دے کر گزاری جا سکتی ہے اور ان تما م باتوں کے لیے مثبت سوچ نہایت ضروری ہے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.