قربانیوں سے ملتی ہے آزادی

گھرمیں ہوں چاہیے گھرسے باہرنکلیں سبزجھنڈیوں کے نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں ہرطرف قومی ترانے چلے ہوتے ہیں جنہیں سن کے دل خوش ہوجاتاہے مگرجب یہذہن میں آتا ہے کہ ہمارے مسلمان بھائی بھارت میں کیسے رہتے ہوں گے ؟ کیا وہ بھی آزادی مناتے ہوں گے؟ہمارا ملک کتنی قربانیوں سے ملا تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں 14اگست 1947وہ دن ہے جب قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانوں نے خون کی ندی پارکرکے اپنے ملک کو الگ کرلیا۔14اگست قومی تہوار کے طورپرمنایا جاتا ہے مگر جب اس دن کودرددل سے منایا جائے گا تب محب وطن پیداہوں گے 1857کی جنگ کے کا بعدانگریزوں نے مسلمانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا اور تمام ترالزامات مسلمانوں پرلگا دیے اور ان کی املاک و جائیدادیں ضبط کرلیں مسلمانوں کو ملازمتوں سے نکال دیا گیا اور سرکاری نوکریوں پرپابندی عائد کردی ان حالات میں سرسید نے مسلم قوم کا بیڑہ اٹھایا اور علی گڑھ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائے اور مسلمانوں کو سیاسی سماجی اور معاشی حالت میں بہتری لائے کیونکہ آپ ہندؤں اور مسلمانوں کو الگ الگ قوم سمجھتے تھے اسی وجہ سے آپ نے مسلمانوں کو فل سپورٹ کرتے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے 30دسمبر1906میں مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایاگیامگر1928میں نہرورپورٹ پیش کی گئی جس پر اگرعمل ہوتا تو مسلمانوں کے حقوق متاثرہونے کا خدشہ تھا1929میں قائداعظم نے گیارہ نکات پیش کیے جس میں انہوں نے واضع کردیا کہ مسلم اورہندو دو الگ قومیں ہیں ان کے رہن سہن، عبادتیں الگ حالانکہ ہرلحاظ سے الگ ہیں اسی وجہ سے یہ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے اس کے بعد1930میں علامہ محمداقبا نے الگ مسلم ریاست کا مطالبہ کیا اسی طرح 23مارچ 1940کو آل انڈیا مسلم لیگ کا لاہور میں اجلاس ہوا جس میں قرارداد پاکستان منظورہوئی اس قراردادنے قیام پاکستان میں اہم کردارادا کیااور اسی جدوجہد کی وجہ سے 14اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آیا مگراسے کے بعد بھارت سرکارکی طرف سے مسلمانوں پر انتقامی کاروائیاں ہونا شروع ہوگئی اور پاکستان کے خلاف خون کی ہولی کھیلنا شروع کردی جس کو یاد کرکے دل خون کے آنسوروتا ہے پاکستان کے بننے کے بعدبھارت نے مسلمانوں کے خلاف ایک تحریک سے چلا دی کہ آپ کا الگ وطن بن گیا ہے ہمارا ملک چھوڑکرچلے جاؤ تو کئی جانی ومالی قربانیاں دے کر مسلمانوں نے پاکستان کا رخ کیامگرراستے میں مسلح ہندو مسلمان عورتوں کی عزتوں کو پامال کرتے اور مردوں کوشہیدکردیتے ٹرینوں کو سٹیشنوں پر روک کر مسلمانوں کو قتل کردیتے اور جب ٹرینین پاکستان پہنچتیں تو ٹرینوں میں مسلمانوں کے بجائے خون ملتا جوزخمی حالت میں بچ جاتے وہ اپنے ملک کی مٹی اورآزادی کی خوشی محسوس کرلیتے ۔پاکستان کے بننے کے بعد بھارت سرکار نے یہ کہنا شروع کردیا کہ پاکستان نوزائیدہ مملکت ہے اور زیادہ دیر نہیں چل سکے گا ان کا نظریہ اپنی جگہ ٹھیک تھا کیونکہ پاکستان کے حصہ میں جو مال وزر آیا وہ کسی بھی مملکت کیلئے زیادہ نہ تھا اور جو مسلمان پڑھے لکھے تھے وہ اس علاقوں کے تھے جو ابھی پاکستان کا حصہ نہیں بنے تھے مگراﷲ پاک نے قائداعظم جیسے محسن لیڈروں سے نوازا جس وجہ سے بھارت کی خواہش پوری نہ ہوسکی اور آج پاکستان دنیا کے نقشے پر ایٹمی طاقت بن کے نظرآرہا ہے مسلمانوں نے اس وجہ سے بھارت کو چھوڑا اپنی جانی ومالی قربانیاں دیں کہ ایک ایسی ریاست قائم ہوجہاں اسلامی نطام ہو اور اسلامی قانون کے مطابق عبادت گاہیں ہوں 1947سے پہلے ہم ایک قوم تھے مگر آج پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد آج ہم پاکستانی تو ہیں مگرایک قوم نہیں ہیں کیونکہ آج ہم آپس میں تفریق ہوچکے ہیں اور فرقہ پرستی میں پڑکے ایک دوسرے کو ہندوکافراور بھارت کا ایجنٹ کہتے رہتے ہیں اس کے علاوہ آج ہم پاکستانی کے بجائے پنجابی،سرائیکی،مہاجر،سندھی ،بلوچی کہلوانے میں زیادہ فخرمحسوس کرتے ہیں کیونکہ آج کے نوجوان یہ نہیں جانتے کہ یہ ملک ہمیں کتنی قربانیوں سے ملا ہے اگروہ یہ جان لیں تو شاید کبھی اپنے ملک وقوم اور فوج کے خلاف بات کرنا تو دور کی ان کے خلاف بات سننا بھی گوارہ نہ کریں گے ۔ہم اپنے حکمرانوں سے قائداعظم پاکستان مانگتے ہیں جہاں قانون کی پاسداری ہواور فیصلے عوام کے حق میں ہوں نہ کہ عوام کو سیاستدان اپنے بینک بیلنس بھروانے کیلئے استعمال کریں ۔اﷲ ہمارے ملک کا حامی وناصرہو

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224423 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.