خواجہ سرا اور الیکشن۔۔

پاکستان میں جو حالیہ الیکشن ہوئے ان میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے بھرپور حصہ لیا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواجہ سرا بطور امیدوار سامنے آئے اور انہوں نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا الیکشن سے قبل خواجہ سرا امیدواروں نے جو اپنی مہم چلائی اس کی بھی ماضی میں کہیں مثال نہیں ملتی

پاکستان میں جو حالیہ الیکشن ہوئے ان میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے بھرپور حصہ لیا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواجہ سرا بطور امیدوار سامنے آئے اور انہوں نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا الیکشن سے قبل خواجہ سرا امیدواروں نے جو اپنی مہم چلائی اس کی بھی ماضی میں کہیں مثال نہیں ملتی الیکشن کی صورتحال کے حوالے سے خواجہ سرا کمیونٹی کی روح رواں اور ہر دلعزیز شخصیت ببلی ملک سے جب بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پاکستان اور معزز عدلیہ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں شناخت کا حق دیا اورہمیں الیکشن میں نہ صرف ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا بلکہ اسمبلی کی نشست کے حصول کیلئے ہمیں بطور امیدوار بھی اس مرحلے میں شمولیت کا حق دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ جب کمیونٹی کو کو ئی حق دیا جاتا ہے تو پھر وہ اس حق کو استعمال کرتے ہیں ۔ببلی کے مطابق تیسری جنس کے شناختی کارڈ بنانے کا عمل سست روی کا شکار ہے جس کی سب سے بڑی وجہ خواجہ سرا کمیونٹی کے وہ اہم مسائل ہیں جن پر توجہ نہیں دی گئی چند خواجہ سراؤں کو اپنی شناخت چھپانے کی وجہ سے شناختی کارڈ بنوانے میں تاخیر ہے تو کچھ کو اپنے اہلخانہ کی طرف سے اجازت نہیں کہ وہ تیسری جنس کا شناختی کارڈ بنوائیں اور ایک اور وجہ یہ بھی ہے جو سننے میں آئی کہ اگر خواجہ سرا اپناتیسری جنس کا شناختی کارڈ بنوا لیں تو پھر سعودی حکومت ان سے حج و عمرے کا حق چھین لیتی ہے کیونکہ سعودیہ میں یا تو مرد کی جنس والا شناختی کارڈقابل قبول ہے یا پھر عورت والا اور تیسری جنس کا شناختی کارڈ سرے سے قابل قبول ہی نہیں کیا جاتا ۔ شفاف الیکشن کے حوالے سے ببلی ملک کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ جو امیدوار ہار جاتا ہے وہ الیکشن میں سنگین دھاندلی کے راگ آلاپتا ہے اور جیتنے والا امیدوار کہتا ہے کہ الیکشن بہت ہی شفاف تھے جبکہ تمام امیدواروں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ہار جیت الیکشن کا حسن ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں ہماری کمیونٹی کی آواز سنی گئی وہیں پر کئی مشکلات بھی پیش آئیں کہ خواجہ سرا امیدوار جب اپنے پوسٹر لوگوں کو دیتے تھے تو انہیں تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا تھا یا پھر ان کے پوسٹر پھاڑ دئیے جاتے تھے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود کمیونٹی نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے پڑوسی ملک میں خواجہ سرا مےئر ہیں، لیکچرار ہیں،کالج پرنسپل ہیں اسی طرح سے پاکستان میں بھی خواجہ سراؤں کو بہتر روزگار کے مواقع ملنے چاہئیں ۔ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے دیگر افراد کو اس بات کا شعور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ خواجہ سرا کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کریں اور کسی ایسے فعل کا ارتکاب نہ کریں جو کہ خواجہ سراؤں کیلئے دکھ کا سبب بنے کیونکہ ہم بھی خدا کی تخلیق ہیں اس لئے ہمارے وجود کو بھی تسلیم کیا جائے اور ہماری کمیونٹی کے افرادکا مذاق اڑانے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے بالکل اس طرح سے جیسے آپ اپنے لئے چاہتے ہیں۔ببلی ملک نے مزید بتایا کہ کچھ مخصوص علاقوں میں ہماری کمیونٹی کے افراد کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے جس میں میرپور ،دینہ،جہلم سر فہرست ہیں کہ وہاں پر ہماری کمیونٹی کے لوگوں پر بلاجواز پابند یاں لگا دی گئیں ہیں جن کے باعث وہاں کے رہائشی خواجہ سراؤں کے معاشی حالات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں کئی خواجہ سرا تو اس حد تک مجبور ہو چکے ہیں کہ ان کے پاس مکانوں کے کرائے اور بلوں کی ادائیگی کیلئے بھی پیسے نہیں اور اگر کسی سے ادھار لے کر وہ اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں تو پھر اگلے ماہ ان کیلئے بندوبست نہیں ہو پاتا جس کے باعث وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہو سکتے ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ ببلی ملک کی گفتگو کا نچوڑ یہ نکلتا ہے کہ خواجہ سراؤں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ خواجہ سراجو ملکی ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ان کی دل شکنی نہ ہواور ایسے مواقع پیدا کئے جائیں جن سے خواجہ سراؤں کا معیار زندگی بلند ہو اور وہ ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق ریاستی باشندے ہونے کے تمام حقوق حاصل کر سکیں۔ایک چیز ہمیں یاد رکھنی چاہئے کہ خواجہ سراؤں کو تخلیق کرنے والی بھی وہی ذات ہے جس نے ہمیں پیدا کیا تو جب ہمارا رب ہمیں مساوی حقوق کا درس دیتا ہے تو پھر ہم کیوں ایک دوسرے کیلئے مشکلات پیدا کرنے پر تُلے ہوئے ہیں اور کیوں کسی کا حق چھینتے ہیں۔

Wajahat Hussain Qazi
About the Author: Wajahat Hussain Qazi Read More Articles by Wajahat Hussain Qazi: 17 Articles with 16568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.