انسان کی دو آنکھوں میں اللھ نے چھبیس کروڑ بلب رکھے ھیں،
جو چودہ لاکھ تاروں کے زریعے دماغ سے منسلک ھیں-
مگر بل صرف ایک ھی مانگا ھے اور وہ ہے(شرم و حیا)
بس صرف اپنی نظر میں شرم و حیا پیدا کرو
اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاو گے !
مشرک کا مسلمان مغرب سے بہت متاثر ہے، مغرب کی تمام معاشرتی برائیاں ہمارا
مسلم معاشرہ اپنے اندر جزب کر چکا ھے ،جن میں اول نمبر پر مغربی لباس کا
رواج عام ہونا ہے ،ہماری نئی نسل کی خاتون کے لباس کی جب بات کی جائے یا ان
سے کہا جائے کہ آپ کا لباس کچھ موزوں نھیں تو ان کا ایک ھی جواب ھوتا ھے "شرم
و و حیا آنکھوں میں ہوتی ھے لباس کا اس سے کوئی تعلق نہیں"
چلیے یہ بات بہھی مان لی گئی کہ شرم و حیا کا تعلق صرف نگاہوں سے ہے،
پھر اس بات پر بہت ریسرچ کی گئی اور پھر شرم و حیا کا گردان کرنے والی
خواتین کی آنکھوں پر نظر رکھی گئی،
"تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے "
یہ خیال بارہا آیا لیکن پھر توجہ اپنی ریسرچ پر ھی مرکوز کی گئ، 😉😉😉
بہر ھال ریسرچ کے دوران اس بات کا ضرور علم ہوا کے شرم و حیا کا تعلق صرف
لباس اور صرف آنکہوں سے نہیں، کیونکہ انہی خاتون کو اپنے ساتھ کام کرنے
والے مرد حضرات کے نگاہیں چار کرتے ہوءے بھی دیکھا گیا بہت سی لڑکیوں کو
عبایا اور حجاب کے ساتھ بھی غیر اخلاقی برائیوں میں ملوث پایا گیا ،جب کے
بہت سی لڑکیاں جو کے قابل اعتراض لباس میں تھیں ان میں واقعی شرم و حیا کا
عنصر پایا گیا، اور انہیں
لیکن ھمارے مسلم معاشرے میں لباس کو خصوسی اہمیت حاصل ہے حجاب کی وجہ سے
بہت سی لڑکیاں
اطراف کے بد نظر لوگوں سے محفوظ رہتی ہیں
"
"اے نبی صل اللہ علیہ وسلم! اپنی بیویوں بیٹیوں اور مومن عورتوں سے کہ دیں
کے اپنے اوپر(سر سے پائوں تک )چادر اوڑھ لیا کریں ) (سورہ احزاب33 آیت 59)
آج کل کی لڑکیاں پردہ لفظ سے ہی نا آشنا ہیں ، سر پہ اوڑھنے والا دوپٹہ صرف
گلے تک محدود رہ گیا ہے ، نیم عریاں لباس پہن کر سوشل میڈیا پر پردہ کے
لیکچرز دیتی شاید اپنے اچھے مسلمان ہونے کا فرض ادا کرتئ نسل خود عمل کرنا
بھول جاتی ہے،.......
اسلام میں عورت کو پردے کا ھکم اس لیے دیا گیا کہ آپ بری نگاہوں سے محفوظ
رہیں ...........
" بندہ پرور حجاب لازم ھےکہ
ہر نظر پارسا نہیں ہوتئ" |