داخلہ کالج میں پڑھائی کوچنگ میں!
یہ ایک سوالیہ نشان ہے کے ہمارے شہر کراچی میں پہلے تو دسوی ںجماعت کے بعد
کالج میں داخلہ لینے تک کا عمل ہی اتنا دشوار ہے کہ طلبہ کو یو محسوس ہوتا
ہے کہ ان سے پہاڑ ٹوٹ والیے کئے ہو..
اتنی جدو جہد کے بعد جب داخلہ ہوجاتا ہے تو کالجز میں انکے ساتھ جاہلانہ
روایہ کیا جاتا ہے کچھ سوال پوچھنے پہ ایسے زالیل کیا جاتا ہے جیسے اسادزا
کو موٹی اور لمبی چوڑی تنخواہ میسر ہی نہ ہوتی ہو طالیبہ انکے اس جاہرانہ
روائیے کو برداشت نہیں کرپاتے اور یوں مختلف کوچنگز میں داخلہ لیلیتے ہیں
اگر کالجز میں صحیح توجہ سے پڑھایا جائے تو کالجز کا معیار بہتر ہو سکتا ہے
جن طالیبہ کے والدین فیسس کا اہتمام نہی کر پاتے انہے بھی آسانی ہوجائے اور
پروفیسرز کی ہرماہ لی جانے والی تنخواہ حرام ہونے سے بہتر ہے کے حلال ہو
جائے میں امید کرتا ہو کے اس وقت کی نفسا نفسی میں معاشرے کے چند پہلوؤں پے
اپنے قلم سے لکھ کے معاشرے کی کچھ چیزوں کو تو ضرور بدل سکتا ہو...
کالم نگار,
محمد مستجاب الدین,
جامعہ کراچی,
شعبہ: ابلاغ عامہ
|