خان صاحب میری گزارش ہے! حصہ دوم

جناب اعلی پاکستان میں پیف سمیت تمام قسم کی این جی او کو پابند کیا جاۓ کہ وہ پاکستان کو درپیش مسائل کو اپنے ذمہ داری سمجھیں تاکہ صاف پانی کا فقدان, مزدوری کرنے والے معصوم بچوں کی تعلیم اور انکے گھر کا خرچ, ہر گاؤں کی حدود میں ہسپتالوں کا قیام, سیوریج کے پانی کی نکاسی کا مستقل طور پر حل, بیوہ, یتیم, بے سہارا,معذور لوگوں کی فلاح کے لیے میدان میں نکلیں تاکہ پاکستان کو ان مساہل سے چھٹکارہ مل سکے...

خان صاحب آپکی سرکار کو پیف(PEF) کا بھی سوچنا ھوگا!کیونکہ
(10)جناب اعلی!
1973ء کا آئین استاد اور تعلیمی اداروں کو تحفظ دیتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پرائیویٹ اداروں کو بھی سرکاری بنایا، بے شمار ٹیچرز کو بھرتی کیا جس سے تعلیم کا میعار بھی بہتر ہوا اور استاد کو عزت بھی ملی اور وزگار بھی ملا۔
(11)جناب اعلی !
دنیا بھر میں تمام ترقی یافتہ ممالک ، یا وہ ممالک جو ترقی کرنا چاہتے ہیں، اپنی پہلی ترجیح تعلیم کو سمجھتے ہیں۔ ایک اسلامی ؤ جمہوری ریاست ہونے کی بناء پر پاکستان میں بھی عوام کے منتخب نمائندوں پر آئین کے تحت فرض ہے کہ وہ ریاست کے تمام باشندوں کی تعلیم کا بندوبست کریں۔ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ پرائمری سے لے کر میٹرک تک معیاری تعلیم مفت مہیا کرے ۔
(12)جناب اعلی!
لیکن پنجاب ایجوکیشن فانڈیشن‘ جیسے اداروں کے ذریعے ’این جی اوز‘ کے ذریعے جو تعلیم پر خرچ ھو رہا ھے اور جو تعلیم دی جا رہی ھے وہ قابل ذکر نہیں.
(13)جناب اعلی !
اسی طرح نام نہاد’’تعلیمی ٹرسٹوں‘‘کو دی جانے والی اربوں روپے کی خطیررقوم کی وضاحت اور جواز سرکاری بجٹ میں کہیں موجود نہیں!
(14)جناب اعلی!
ہمارے اسلامی ملک پاکستان میں تعلیم کی صورتِ حال کی زبوں حالی کا ثبوت یہ ہے کہ ہمارا ملک تعلیمی اعتبار سے دنیا میں 160ویں نمبر پر ہے۔جسکی وجہ مناسب نظام کا نہ ھونا ھے صرف اور صرف اپنے مفاد بس...
(15) جناب اعلی!
پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب‘‘ کی مہم کے ذریعے تعلیم عام کرنے کی جو پالیسی بنائی گئی تھی وہ نئے سرکاری سکول کھولے بغیر کیسے کامیاب ہو سکتی تھی؟لیکن اس کی بیتری کا طریقہ
پنجاب ایجوکیشن فانڈیشن (پیف) کے ذریعے نکالنا پڑا سابقہ حکومتی حکمرانوں کو جسکی وجہ سے سالانہ 9 ارب روپے کا بجٹ تھمانا پڑتا ھے.
(16)جناب اعلی!
پیف(پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن) کو 15۔2014 کے بجٹ میں 7 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن بعد میں انکے مزید مطالبے پر 2 ارب 80 کروڑ روپے اضافی دیے گئے.
(17)جناب اعلی !
پیف کا بجٹ 10 ارب روپے تک کر دیا گیا ہے جبکہ صوبے میں 10 ہزار سے زائد سرکاری سکولوں کی عمارتیں جو مخدوش ہیں، ان کا بجٹ 15 ارب روپے سے کم کر کے 8 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
(18)جناب اعلی!
پیف کے طریقہ کار کے مطابق نجی سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی فیسوں کی ادائیگی ایجوکیشن واوچر سکیم کے تحت کر دی جاتی ہے ۔ جو نجی سکول پیف کے ساتھ الحاق شدہ ہیں، ان کے بچوں کی فیسیں بھی پیف ادا کرتی ہے۔
(19)جناب اعلی
۔اگر صورتِ حال یہی رہی تو تعلیم غریب بچوں کی پہنچ سے باہر ہو جائے گی۔
جب تک یہ سکولز,پیف کے اداروں والے تمام بچے حکومت پاکستان کے سرکاری تعلیمی اداروں میں ضم نہیں ھوتے پاکستان کا تعلیمی نظام بہتر نہیں ھوگا کیونکہ جب حکومتی ادارے بھی مفت کتابیں, وردی, فراہم کرتے ہیں تو پھر ان اداروں کی کیا اہمیت باقی رہتی ھے.
(20) جناب اعلی!
یہ پیف قومی دھارے میں رہیں گی تب توہمارے بچے شاید سستے سکولوں میں پڑھ سکیں لیکن سرکاری سکولوں کے ساتھ انکو بھی اسی انداز میں چلانا اپنے سرکاری سکولوں کو دفن کرنا ھے.
جناب اعلی!
تعلیم کے بارے میں جو سوال میرے ذہن میں پیدا ہوا ہے اور بہت سارے اہل علم لوگوں کے ذہن میں بھی آتا ہوگا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کی استعداد کار کو بہتر کیوں نہیں کیا جا سکتا۔سرکاری سکولوں کی تعداد میں اضافہ، اور ان کے معیار کو نجی سکولوں کے معیار کے برابر لا کر ہی تعلیم کو عام کیا جاسکتا ہے۔دوسری جانب حکومت کو پیف کو اربوں روپے کے فنڈز دینے کے بجائے مستقل طور پر سرکاری سکولوں کی براہ راست سرپرستی کرنی چاہیے۔ اور پیف ہو یا پھر کوئی اور این جی او انکو وہ کام کرنے کا پابند بنایا جائے جس سے پاکستان کے دوسرے بڑے مساہل حل ھو سکے... جاری ھے

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 457226 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More