دور حاضر کا دور فتنہ کا دور ہے کیونکہ اس دور میں آج کا
انسان غلط اور صیح کی پہچان اسلیئے نہیں کر سکتا کہ کچھ مفاد پر ست علماء
اور جعلی عاملین جو مسلمان تو ہیں لیکن اسلام سے بہت دور ہیں ۔ان جعلی
عاملین سے اسلام کو ایک نیا رنگ دے دیا ہے۔جس نے اصل اسلام کی حالت ہی بدل
دی ہے جس کی وجہ سے آج کا انسان بے چین ہیں اور بہت ساری پریشانیوں اور
مصیبوتوں میں گرا نظر آتا ہے جس کی اصل وجہ اسلام سے دوری ہے۔آج کا انسان
بہت جلد باز ہے اور خواہشات کا غلام بن کر رہ گیا۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کہ
خوہش فوری پور ہو جائے اس جلدی کے چکر میں وہ اپنا ستیاناس کروا لیتا ہے۔جب
انسان پر کوئی دکھ پریشانی آتی ہے تو وہ اﷲ سے رجوع کرنے کی بجائے جعلی
عاملین سے رجوع کرتا ہے اور جعلی عاملین اس کو ان تباہی کی دلدل میں دھکیل
دیتے ہیں کہ اس کا وہاں سے نکلنا مشکل نہیں ناممکن ہو جاتا ہے ۔بے شمار لوگ
ایسے ہیں جو ان جعلی عاملوں کا شکار ہو چکے ہیں اپنا بہت سارا پیسہ برباد
کرنے کے ساتھ ساتھ اپنوں رشتہ داروں عزیزوں کی نظر میں بھی گر چکے ہیں۔ان
جعلی عاملوں نے گھروں کے گھر تباہ کر دیئے ہیں لوگوں کے جذبات سے کھیلنا
عورتوں کی عزتوں سے کھیلنا بھائی کو بھائی سے لڑوانا ان شیطان نما انسانوں
کے مشاغل بن چکے ہیں،اگر ان کے دیئے ہوئے اشتہار ات کو غور سے پڑھیں تو اس
میں لکھا کیا ہو تا ہے، کالے علم کی کاٹ کے ماہر۔شادی نہ ہونا،اولاد کا نہ
ہونا،محبوب آپ کے قدموں۔شوہر کو راہ راست پر لانا۔امتحان میں کامیابی ، اس
کے علاوہ اور بھی بہت کچھ لکھا ہوتا ہے۔ان کے ان الفاظ پر اگر غور کیا جائے
تو یہ خدائی دعوے ہیں سوائے اﷲ کے کوئی انسان فائدہ نقصان نہیں دے سکتا یہ
بات کئی جاہل انسانوں کی سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ ہم قرآن حدیث سے دور ہیں
اگر قرآن اور حدیث کو غور سے پڑھا جائے تو قرآن نے زندگی کے ہر پہلو پر
روشنی ڈالی ہے۔دین سے دور کی وجہ سے بہت ساری باتوں سے ہم نا واقف ہیں قرآن
میں ہر بیماری کا علاج ہے اگر ہم صبح شام کی دعائیں ہی پڑھیں تو تمام آفتوں
سے محفوط رہ سکتے ہیں۔لیکن آج انسان نے بھی خود کو برباد کرے کی قسم کھا
رکھی ہے،اس لیئیان جعلی عاملیں کے ہاتھوں نہ صرف اپنا پیسہ برباد کر رہے
ہیں بلکہ ان عاملین سے اپنی عزتوں جنازہ بھی نکلو رہے ہیں ان جعلی عاملین
نے گھروں کے گھر تباہ کر دئیے ہیں بھائی کو بھائی دشمن بنا دیا ہے۔وہ ایسے
کہ ایک لڑکی کی شادی نہیں ہو رہی تو عامل ساحب ساری تفصیل پوچھ لیتے ہیں
بعد میں وہم ڈال دیتے ہیں کہ اس پر آپ کی بڑی بہو جو کہ اب الگ رہتی ہے اس
نے جادو کر دیا ہے،جس سے سارا خاندان اس کا دشمن بن جاتا ہے۔اسی طرح کے وہم
ڈال کر نہ صرف یہ لوگ خاندانوں کو آپس میں لڑوا رہے ہیں بلکہ ساری زندگی کہ
لیئے بھائی کو بھائی سے بیگانہ کر رہے ہیں۔ان جعلی عاملین نے اسلام کو نہ
صرف نفصان پہنچایا ہے،بلکہ اسلام کو بدنام کر دیا ہے، آج ہم نے اﷲ پر یقین
کرنا چھوڑ دیا ہے،کون ہے جو اﷲ کے سوائے اولاد دے سکتا ہے، کون ہے جو کہ اﷲ
کا سوا کامیابی دے سکتا ہے یہ جعلی عاملین اسلام کے عملبردار کم ہیں شیطان
کے چیلے زیادہ ہیں ،جو کہ نت نئے طریقوں سے پاکستانی عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
پاکستانی عوام بھی اتنی سیدھی ہے کہ بہت سارے واقعات سامنے آنے کے باوجود
ان عاملین سے فیض یاب ہونے کے بجائے اپنا بیڑا غرق کروا رہے ہیں۔آخر ان
جعلی عاملین سے کب چھٹکارا مل سکے گا جو تباہی مچارہے ہیں،ایسے لوگوں کو
سزا موت ہونی چاہیئے کیوں کی یہ لوگ معاشرتی بگاڑ کی بہت بڑی وجہ بنتے ہیں
معاشرتی امن کیلیئے جعلی عاملین کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔آج جولوگوں کے رویوں
میں تبدیلی نظر آتی ہیں مثلا ایک گھر میں پانچ بھائی ہیں تو سب ایک دوسرے
سے کھنچے کھنچے رہتے ہیں ایک دوسرے سے سیدھے منہ بات نہیں کرتے یہ کمالات
بھی ان عاملین کے ہی ہیں جو کہ ایک دوسرے کو وہم ڈال دیتے ہیں کہ فلاں
بھائی کی بیگم تم تعویز کئے ہوئے ہیں اور وہ بھائی تحقیق کئے بغیر بھائی سے
بیگانہ ہو جاتا ہے۔اور بہت سارے عاملین الٹے سیدھے جنتر منتر کر معاشرے میں
بگاڑ پیدا کر رہے ہیں جیسے پسند کی شادی،شوہر کو راہ راست پر لانا غلط قسم
کے منتروں یہ کام سر انجام دیتے ہیں جس کی نہ مذہب اجازت دیتا ہے اور
انسانی فطرت کے بھی یہ خلاف ہے کہ کسی بھی انسان کو زبردستی کسی انسان کا
زیر کر دیا۔اور ہمیشہ کیلئے ایک انسان کو دوسرے انسان کا غلام بنا دیا
جائے۔ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیئے جو کہ اس طرح کے غیر
قانونی کام سر انجام دیتے ہیں،لیکن ان کو حکومت نے آوارہ کتوں کی طرح چھوڑ
رکھا ہے پاکستان سے تعویز دھاگہ کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔آج ہماری
بدقسمتی ہے کہ اتنی ترقی ہونے کے باوجود بھی ہم ان جعلی عاملین کے غلام ہیں
ہماری سوچ میں وہی قدامت پسندی پائی جاتی ہے، جو کہ زمانہ جہالت کے لوگوں
میں پائی جاتی تھی، آج ہمیں سوچ بدلنی چاہیئے ان جعلی عاملین کا شکار ہونے
کے بجائے قرآن اور حدیث کے مدد لینی چاہیئے عالم دین کے پاس جانا چاہیئے نہ
کے ان نوسر بازوں کے پاس جو کہ پیسوں کے ساتھ ساتھ عزتیں بھی پامال کرتے
ہیں ہماری کامیابی اسی میں کہ ہم اسلام پر چلیں نہ کے ان عاملین کے پیروکار
بنیں |