یہ دور ترقی کا دور ہے۔ اس دور میں ہر ایک ترقی کی دوڑ
میں آگے نکل جانے کا سوچتا ہے۔
تعلیم کو ہی لے لیجئے آج کل تعلیم کو کا روبار بنا لیا گیا ہے گلی گلی محلے
محلے میں چھوٹےچھوٹے انگلش میڈیم اسکول کھول دئیے گئے ہیں جن میں چھوٹے
کمرے گھٹا ماحول جو کہ بچوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہو تا ہے۔
دور جدید کے بچے چونکہ مشینی دور کے بچے ہیں اور میڈیا کی وجہ سے بچے ہر
جدید سے جدید معلومات حاصل کرلیتے ہیں۔
یہ چھوٹے چھوٹے انگلش میڈیم اسکول جو کہ بظاہر انگلش میڈیم کا تمغہ سجائے
ہوئے ہیں۔لیکن در حقیقت دیکھا جائے تو ان میں سے ذیادہ تر اسکول تعلیم کے
ساتھ مذاق کرتے نذر آتے ہیں۔ یہ اسکول کم تعلیم یافتہ افراد جن کو نہ تو
کوئی ٹیچنگ ٹریننگ ہوتی ہےاور نہ ہی کوئی تجربہ ان اساتذہ کو انتہائی کم
تنخواہ پر ملازمت دے کر ان سے کام کر وا یا جا رہا ہے متوسط طبقہ کے لوگ
اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو گیا ہے۔
لیکن در حقیقت تو ان کے بچوں کے مستقبل کو ایک طویل خطرہ گھیر لیتا ہے۔ اب
مثال کے طور پر ارد گرد نجی تعلیمی اداروں کو جانچا جائے تو ہمیں اپنے
اردگرد بہت سے ایسے تعلیمی ادارے ملیں گے جہاں طالب علموں کو محبت، خلوص
اور اچھے اخلاق کے بجائے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور نہایت افسوس کی
بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس نہایت افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے
حکمران اس غلط حرکت کع جانتے ہوئے بھی اس پر نظر ثانی نہیں کرتے اول تو یہ
تشدد دن بدن ہمارے نجی تعلیمی اداروں اور گورنمنٹ اسکولوں میں نہایت تیزی
سے اپنی جگہ بنارہا ہے اور دوسری طرف ہماری قوم کے آنے والی نسل کو تیزی سے
تباہ کرتا ہے۔ اساتذہ کا منفی رویہ طالب علموں کے مزاج پر گہراہ اثر ڈال
رہا ہے۔ جسکی وجہ سے ہمارے طالب علم تعلیم سے دور بھاگتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
یہاں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلے پر بھر پور توجہ دی جائے اور یہ صرف
اس وقت ہی ممکن ہے جب اساتذہ کو ان کی حق کی کمائی دی گئی۔ لحاضہ ہم سب کا
فرض بنتا ہے اس مسئلے پر مل کر کام کریں اور ہماری قوم کے آنے والے مستقبل
کو محفوظ کریں۔
|