ایک روایت میں ہے (جو آئندہ آرہی ہے) کہ ان پانچوں چیزوں
پر اسلام کی بنیاد ہے- اسلام گویا ایک مکان ہے جوان ستونوں پر استطاعت-
١ کلمہ طیبہ کی گواہی دینا،
٢ نماز قائم کرنا،
٣ زکٰوة دینا،
٤ رمضان المبارک کے روزے رکھنا،
٥ بیت اللہ کا حج کرنا بشرط استطاعت-
اللہ پر ایمان لانا: یعنی اس کی ذات و صفات کو اسی طرح ماننا جس طرح کتاب
اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا ہے-
فرشتوں پر ایمان لانا: ان کو خدا کی مخلوق اور اس کا فرمانبردار سمجھنا اور
ان کے وجود کا قائل ہونا-
اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا: اس کی تمام کتابوں کو سمجھنا اور اس کا قائل
ہونا کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے مختلف پغمبروں پر مختلف کتابیں
نازل فرمائیں اور ان میں جو کچھ ہے سب حق ہے-
اللہ نے جس کتاب پر جس جس وقت عمل کراناچاہا اپنے بندوں کو حکم دیا اور اب
اس نے قیامت تک صرف اپنی کتاب قرآن مجید کو عمل کے لیے تجویز فرمایا ہے جو
آخری نبی حضرت فخر عالم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل
فرمائی-
اللہ کے پیغبروں پر ایمان لانا: کہ اللہ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے بڑی
تعداد میں پیغمبر بھیجے ہیں- ان سب پر ایمان رکھتا ہوں- یعنی سب کو اللہ کا
پیغمبر مانتا ہوں- سب ہادی تھے- وہ ساری مخلوق سے افضل ہیں- ان کی ذراسی
گستاخی کرنا بھی کفر ہے- سب سے آخر میں اللہ نے حضرت محمد رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا- وہ قیامت تک سارے عالم
کے واسطے اللہ کے رسول ہیں- ان کا ماننا اور ان کے لائے ہوئے احکامات پر
عمل کرنا فرض اور ضروری ہے اور انہوں نے عقائد بتائے ہیں ان کا ماننا فرض
ہے- ان کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا- جو شخص ان کے بعد کسی کو نبی یا رسول
مانے وہ اللہ کے صریح ارشاد “وًلٰکٍنّ رًسُولً اللہٍ وًخًاتًمً النًیٍیّنً
“ کا منکر ہونے کی وجہ سے کافر ہے خواہ اس کا نام مسلمانوں کے ناموں کی طرح
ہو-
آخرت کے دن پر ایمان لانا؛ یعنی قیامت آنے اور مرنے کے بعد جی اٹھنے اور
حساب و کتاب، پل صراط، جنت اور جہنم اور وہ واقعات جن کا ذکر قرآن و حدیث
میں خاص قیامت کے دن اور اس کے حالات کے سلسلہ میں آیا ہے ان سب کو حق
جاننا اور ماننا-
تقدیر پر ایمان لانا: یعنی اس کو ماننا کہ اللہ جل شانہ نے کائنات عالم کے
ہر بنائو اور عدم ووجود کے متعلق اندازے مقرر فرمائے ہیں کہ ایساایسا ہوگا-
جس کے حق میں اللہ تعالٰی نے جو بھی خیروشر مقرر فرمائی ہے وہ ہو کر رہے
گی-
ان چھ چیزوں پر ایمان لانا، ان کوبغیر کسی ریب اور شک کے سچے دل سے ماننا
ایمان ہے- جتنے بھی عقائد اور اعمال ہیں، وہ ان چھ میں آجاتے ہیں-
|