سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اور بھارت سرکار

امن یقیناً اس وقت دنیا کی سب سے بڑی خواہش ہے کیونکہ یہی جنس اس وقت دنیا میں سب سے کمیاب ہے۔ دنیا دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور غیر مسلم دنیا بڑی دیدہ دلیری سے اسلام اور دہشت گردی کو آپس میں جوڑنے پر مصر ہے ۔ ہر دھماکہ ، ہر ظلم اور جبر مسلمانوں کے سر منڈھ دیا جاتا ہے اور پھر بطور سزا مسلمانوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کیے جاتے ہیں۔ لیکن جب یہی واقعات مسلمانوں کے خلاف ہوتے ہیں تو ان سے آنکھیں چرا لی جاتی ہیں بلکہ کسی سزا کا مطالبہ بھی یا تو ہوتا نہیں ہے یا اگر ہو تو بھی انتہائی کمزور۔

فروری 2007میں ایک ہولناک واقعہ جسے دنیا کو ہلا دینا چاہیے تھا ہوا اور بس کچھ ہی دن بعد دنیا کے حافظے سے محو ہو گیا۔ سمجھوتہ ٹرین جسے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلایا گیا کہ دونوں ممالک میں مقیم خاندانوں کے افراد آپس میں سہولت کے ساتھ مل سکیں۔ ان ٹرینوں کی حفاظت کیلئے دونوں ممالک اپنے اپنے ملک میں ذمہ دار ہیں۔ لیکن 19فروری 2007کو بھارت سے پاکستان آنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی حفاظت جس طرح بھارت حکومت نے کی وہ اس کیلئے انتہائی شرم کا مقام ہے ۔ جب اس ٹرین کو پانی پت کے نزدیک دیوانہ گاؤں میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔لیکن بھارت نے اس پر کسی خاص شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ۔ سمجھوتہ ٹرین کے مسافروں کو جس طرح درندگی کا نشانہ بنایا گیا اور جس طرح زندہ جلایا گیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ اڑسٹھ انسانوں کو دو بوگیوں کے دروازے بند کر کے زندہ جلایا گیا اس سے بھارت کی درندگی اور دہشت گردی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اب یہ کوئی الزام نہیں بلکہ اس واقعے کے مجرم اس جرم کو قبول کر چکے ہیں۔ آر ایس ایس کے لیڈر اور سرگرم کارکن آسیم آنند نے اس جرم کو تسلیم کیا کہ اس نے نہ صرف اس ٹرین کو آگ لگائی بلکہ اس نے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں اور حیدر آباد کی مکی مسجد کے دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ سمجھوتہ ٹرین کے سانحے کا انتہائی تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ اس میں بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کرنل سری کانت پروہت اور ریٹائرڈ میجر آپادھیا بھی شامل تھے۔ اس واقعے میں مسافروں کو زندہ جلا نے کیلئے ایک سفید پاوڈر استعمال کیا گیا اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے پہلے اسرائیل اس پاوڈر کو فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ یہ پاوڈر انتہا درجے کی حرارت پیدا کر کے اپنے شکار کو جلا دیتا ہے۔ اسرائیل فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف اس پاوڈر کو کئی بار استعمال کر چکا ہے۔

سمجھوتہ ٹرین کے مسافروں کو بھی اسی بیدردی سے شہید کیا گیا۔ کیا اس منصوبہ بندی میں اسرائیلی مدد بھی شامل تھی؟ بہرحال جو بھی تھا بھارت کی سر زمین پر تشدد کا انتہائی بیہمانہ کھیل کھیلا گیا لیکن نہ بھارتی میڈیا اور نہ عالمی رائے عامہ نے اس سانحے پر کوئی شور مچایا،اس ظلم پر جوآواز اٹھنا چا ہیئے تھی نہ اٹھی۔ اس کے بعد کے سال یعنی نومبر2008میں ممبئی کے تاج ہوٹل پر دہشت گرد حملہ ہوتے ہی بھارت نے بغیر کسی تاخیر اور ثبوت کے الزام پاکستان پر لگا دیا اور اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ہر معاملے کو اس سے منسلک کر دیا ہر سطح پر ہونے والی ہر بات چیت کو اسی بہانے ناکام بنایا گیا۔ پورے عالمی میڈیا میں چیخ و پکار کی گئی یہاں تک کہ اسے مسئلہ کشمیر سے زیادہ اہم بنا دیا گیا۔ یہاں تک بونگے پن کا مظاہرہ کیا گیا کہ آئی ایس آئی چیف کو نئی دہلی طلب کرنے کی جرأت کی گئی جبکہ نہ تو اس وقت نہ اب کسی پاکستانی ادارے یا شخص نے اعترافِ جرم کیا۔ اگر اس حملے میں کوئی پاکستانی ملوث تھا بھی تو یقیناً اسے بھارتی دہشت گردوں کا تعاون حاصل تھا۔ لیکن اس سارے معاملے کے برعکس سمجھوتہ ٹرین میں جتنی ہلاکتیں ہوئیں پاکستانی مسلمان شہری شہید کئے گئے لیکن حکومتِ پاکستان نے اپنے مؤقف پر وہ زور نہ دیا جو دینا چاہیے تھا نہ اسے عالمی میڈیا نے اس طرح کوریج دی جیسے ممبئی حملوں کو اچھالا گیا۔ اس بدقسمت ٹرین میں جس طرح زندہ انسانوں کو جلا یا گیا اس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھارت حکومت کے خلاف جو کہنا اور کرنا چاہیے تھا وہ نہ کیا گیا یہ بات حادثے کے وقت بھی یقینی تھی کہ بھارت کی حدود میں ہونے والے اس حادثے میں بھارتی حکومت ، فوج اور خفیہ ایجنسیاں ملوّث تھیں ورنہ انتہائی سیکیورٹی میں اس طرح کا حادثہ ممکن نہ تھا۔ کرنل سری کانت پر تو یہ جرم نومبر 2008میں ثابت ہو چکا تھا لیکن بھارت سرکار نے اسے کوئی بڑی بات نہ سمجھتے ہوئے کرنل سری کانت کو تاحال کوئی سزا دی اور نہ ہی حکومتِ پاکستان نے ان کے آرمی چیف کو پاکستان طلب کیا جس کی فوج کا ایک کرنل اس دھماکے میں ملوّث تھا۔ اب جبکہ آسیم آنند کا اعترافی بیان سامنے آ چکا ہے اور اس کے تمام ساتھی بھی بے نقاب ہو چکے ہیں حکومتِ پاکستان کو ایک سخت مٔوقف اپنا لینا چاہیے اور اگر بھارت اس مقدمے اور سزاؤں میں دقت محسوس کرے تو مجرموں کو پاکستان کے حوالے کر دے کیونکہ انہوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا ہے۔ پاکستانی میڈیا اور حکومت کو مل کر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو جگا دینا چاہیے کہ کس طرح مسافروں کو زندہ جلایا گیا۔ پاکستانی تنظیموں پر تو پابندی لگوانا اب بہت آسان ہو گیا ہے اس لیے فوراً کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد قرار دے کر اس پر پابندی لگا دی جاتی ہے لیکن بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لانے کا یہ ایک اچھا موقع ہے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا تو اب بہت آسان ہے اور اس سازش میں بھارت اسرائیل اور مغربی دنیا پیش پیش ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت اکثر یہ جرم بڑے دھڑلے اور تسلی سے کرتا ہے اس کے ہاں کوئی اقلیت محفوظ نہیں بھارتی مسلمان دنیا کی سب سے بڑی اقلیت ہیں اور ان کی آبادی دنیا کے بڑے بڑے ملکوں سے کہیں زیادہ ہے لیکن جس وقت انتہا پسند ہندو چاہیں انہیں بندوق کی نوک پر رکھ لیتے ہیں۔آسیم آنند نے اپنے اعترافِ جرم میں صرف سمجھوتہ ایکسپریس ہی نہیں مالیگاؤں ، مکی مسجد اور اجمیر شریف تمام دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی اور یہ تمام دھماکے مسلمانوں کے خلاف کیے گئے۔ اس میں بھارتی اور پاکستانیوں کی نہیں بلکہ مسلمانوں کی تخصیص کی گئی۔ انتہا پسندی اس کو کہتے ہیں جو بابری مسجد اور گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام سے لے کر سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کے سانحے تک میں برتی گئی۔ جس طرح سوامی آسیم آنند نے کہا کہ بم کے بدلے بم ہونا چاہیے تو اس کے اس اصول کے مطابق زندہ انسانوں کے جلانے کے بدلے میں زندہ انسانوں کو جلانا ہونا چاہیئے ۔ یہ کسی مسلمان کا خود ساختہ انتقامی خیال نہیں بلکہ راشٹریہ سیوک سنگھ، بجرنگ دل اور دوسری ہندو انتہا پسند تنظیموں کا اصول ہے خود سونیا گاندھی اور راجیو گاندھی کے بیٹے، اندرا گاندھی کے پوتے اور جواہر لال نہرو کے پڑپوتے راہول گاندھی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ آر ایس ایس بھی القائدہ جیسی دہشت گرد تنظیم ہے اگرچہ راہول گاندھی سے بھی اپنے خاندان کے بڑوں کی طرح کسی بھلائی کی امید نہیں رکھنی چاہیے اور وہ بھی آئندہ انتخابات میں وزیرِ اعظم بننے کا خواب دیکھتے ہوئے یہ سب کچھ کہہ رہا ہے جس کیلئے اسے بھارت کے مسلمانوں کے ووٹ بھی درکار ہونگے۔

سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین پر حملہ اگرچہ پہلے بھی کوئی معمہ نہ تھا تاہم اب تو اس کی آخری گتھی بھی سلجھ چکی ہے اور اس کے بعد بھارت سرکار اور فوج کو جس شرمندگی سے دوچار ہونا چاہیے تھا اس کا سایہ کہیں نظر نہیں آ رہا اور اسی لیے اس نے اس کی تحقیقات سے پاکستان کو آگاہ کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے عالمی طاقتوں اور رائے عامہ کے سامنے حقائق کو پورے زور و شور سے اجاگر کرنا چاہیے بھارتی فوج کشمیر میں جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، جس طرح سرکاری سطح پر ہندو دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کی جاتی ہے ا ن سب معاملات کو دنیا کے سامنے لانا چاہیے۔ حافظ سعید بغیر کسی ثابت شدہ جرم کے مطلوب شخص ہیں تو آسیم آنند اور اس کے لیڈرز ثابت شدہ جرائم پر نہ صرف پابندی بلکہ سزا کے مستحق ہیں خاص کر سمجھوتہ ٹرین کے معاملے میں سخت رویہ اپنانا چاہیے اور جس طرح ممبئی حملوں کے بارے پاکستان کو شدید تنقید اور بد نامی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اسی طرح کا معاملہ بھارت سے کیا جائے اور اس بات پر زور دیا جائے کہ انتہا پسند ہندو تنظیموں پر پابندی لگائی جائے اور را اور بھارتی فوج سے اس قسم کی ظالمانہ کاروائیوں پر سخت پوچھ گچھ کی جائے اور عالمی سطح پر بھارت سے پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف دہشت گرد کاروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا جائے ۔
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 552786 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.