بیٹی رب کی رحمت ہے
مجھے تاریخ کا تو کچھ خاص علم نہیں لیکن معاشرے میں ہوتے حالات کا تھوڑا
بہت باخوبی اندازہ ہے جس کو میں اپنے قلم سے لکھنے کی کوشش کررہاہوں شائد
الفاظ کا چناو غلط ہو توایڈوانس میں معافی کا طلبگار ہوں۔۔۔۔
اپنے موضوع پہ آتا ہوں۔۔۔۔
دورجہالت سے لے کر آج تک حوا کی بیٹی کی ایک عجب ہی روداد سننے کو ملتی ہے
دورجہالت میں لوگ بیٹی کے پیداہوتے ہی زندہ ماردیا کرتے تھے کے بیٹی کیوں
پیدا ہوئی ہے اس دور میں بیٹی کا پیدا ہونا ایک گناہ سمجھا جاتا تھا
حالانکہ وہ خود کسی بیٹی کی اولاد ہوا کرتے تھے۔۔۔۔
بیٹی کی اہمیت کیا ہے دورجہالت میں اس سے کوئی واقف نہیں تھا حالانکہ میرے
رب ذوالجلال نے قرآن کریم میں واضع الفاظ میں کہا ہے بیٹی اللہ ذولجلال کی
طرف بھیجی گئی رحمت ہے ماں کے روپ میں اسکے پاوں میں جنت کی نظیرہے بہن کے
روپ میں بھائی کامان ہے ۔۔۔۔۔۔
لیکن دورجہالت میں رہنےوالے اپنے رب کی اس رحمت سے ناواقف تھے پھر میرے نبی
کریمﷺ کا دور آیا آپ نے نبوت کے بعدبیٹی کو عورت کو ایک درجہ ایک مرتبہ دیا
لوگوں تک بنت حواکی اہمیت اسکا درجہ اسکی عزت اسکے مرتبہ کا پیغام پہنچایا
۔۔۔۔۔۔
کے عورت اگر بیٹی ہے تو باپ کے لئے جنت کےدروازے کی چابی ہے اگر بیوی ہے تو
دکھ سکھ کی ساتھی ہے اگر ماں ہے تو اسکے قدموں میں جنت ہے اسکے بچوں کے
لئےاللہ پاک نے بیٹی کو بھی وہی حق دینے کی تلقین کی ہے جو بیٹوں کو دیا
جاتا ہے ۔۔۔۔۔
اللہ پاک نے بیٹی کو رحمت بنا کے بھیجا ہے جس گھر میں بھی بیٹی پیدا ہو
اللہ پاک اس گھر میں ایک خاص کرم اور رحمت کی بارش فرمادیتا ہے بیٹے اکژ
ماں باپ کی دولت بانٹتے ہیں لیکن بیتی اپنے ماں باپ کے دکھ سکھ بانٹتی ہے
۔۔۔۔
بیٹی باپ کا مان باپ کی جان ہوتی ہے لیکن ناجانے کیوں آج پھرسے محسوس ہونے
لگاہے کے بیٹی اب پھر سے ماں باپ کے لئے بوجھ لگنے لگی ہے لوگ کیوں بیٹی کی
بجائے بیٹے دعائیں مانگتے ہیں کیوں بیٹی کی پیدائش پہ اسکی ماں کو نفرت کی
نگاہ سے دیکھنے لگ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔
جیسے بیٹی نہیں اس نے کوئی عذاب پیدا کردیا ہوآج بہت سے واقعات سننے کو بھی
مل رہے ہیں کے بیٹی ہونے پہ باپ نے بیٹی کوقتل کردیا بیٹی ہونے پہ بیوی کو
بیٹی سمیت گھر سے نکال دیا سسرالیوں نے بیٹی پیدا کرنے پہ بہوکو تیل چھڑک
کے زندہ جلا دیا ۔۔۔۔۔
آج کل ہوا کی بیٹی کو کہیں حسن بازار میں نچایا جارہاہے تو کہیں کوٹھوں میں
نیلام کیا جارہا ہے کہیں فحاشہ اڈوں پہ اسکی عصمت دری کی جارہی ہے تو کہیں
درسگاہوں میں فیسٹیول کے نام سے رقاصہ بنا کے پیش کیا جارہا ہے تو کہیں
شادی بیاہ کے فنگشنوں میں مجرا کروا کے تماشہ دکھایاجارہا ہے۔۔۔۔
سکولوں میں کالجوں میں یونیورسٹیوں میں حواکی بیٹی کو ایک نمائش اور اپنی
گندی نظر کی تھنڈک کا ایک حصول بنا لیا ہے سیاستدان جیت کے جشن میں کہیں
اسکو نچاتے ہیں تو کہیں رات کی رنگینیوں میں اسکو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے
ہیں
مطلب کے عورت نا ہوئی انکے لئے ایک کھلونہ ہوگئی اسلام کا دشمن سے پہلے دن
سے جانتا ہے کے مسلمان کو کیسے حرانا ہے ایک وقت تھا جب مسلمانوں سے جنگ کے
دوران دشمن مسلمانوں کو سکشت دینے کے لئے تجوریوں اورعورتوں کو مسلمان جنگ
جووں کے سامنے ننگا چھوڑ دیتے تھے ۔۔۔۔۔
لیکن دین اسلام کے مجاہد دولت اور عورت کو پاوں کے نیچے روندتے ہوئے چلے
جاتے تھے لیکن اس دشمن نے پھر بھی اپنی کوششوں کو جاری رکھا اور آج آخر کار
وہ کامیاب ہوچکا ہے ۔۔۔۔۔۔
دین اسلام کے سب سے بڑے ٹھیکیدار سعودی شہزادے اسی دشمن کی بچھائی جال میں
ایسے پھنسے ہیں کے نکلنے کی کوئی راہ تلاش کرنا بھی چاہیں تو نہیں کرسکتے
مسلمان پوری دنیا میں ایک بکاو مال سمجھا جاتا ہے دشمن خوب جانتا ہے کے
مسلمان کو کس طرح مارا جاسکتاہے۔۔۔۔
آج واحد دین اسلام ہے جس کو بہت غلط نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مسلمان کو دہشت
گرد کے روپ میں دنیا کے سامنے ثابت کیا جا رہا ہے دین اسلام کو شر پسنداور
فسادی مذہب کے طور پہ پیش کیا رہا ہے دین اسلام کے دشمن اب ہر لحاظ سے اپنے
ناپاک عظائم میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں ۔۔۔۔
اور بدقسمتی سے مسلمان ناکام اور بے بس دکھائی دیتا ہے مسلم امہ سبکی سب
تقسیم دکھائی دیتی ہے مسلمان ایک بار پھر سے زوال کا شکارہورہے ہیں اسکی
وجہ ہے دین اسلام سے دوری مذہبی فرقہ واریت
ہم دشمن کی جال میں پھنس کے اسی کی تیار کردہ شازش کا شکار ہیں نوجوان نسل
کے اندر تعلیم کے نام پہ لبرلازم اور بے حیائی پھیلائی جارہی ہے اور یہی
وجہ ہے جس بیٹی کو اللہ پاک نے رحمت کا درجہ دیا وہی بیٹی آج بازار حسن کی
زینت بنی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔
لوگوں کی تسکین وعیاشی کا ذریعہ بنی ہوئی ہے
آخرکیوں اسکی وجہ صرف یہی ہے کے ہم لوگ دین اسلام سے کوسوں دور ہور ہے ہیں
ہم میں بھائی چارہ نہیں مفاد پرستی عام ہورہی ہے لڑکی کو اپنی عزت نہیں
اپنی ہوس کی پیاس سمجھنے لگ گئے ہیں اور لڑکیاں بھی چند منٹ کی تسکین کی
خاطر اپنی آخرت کوبھلا بیٹھی ہیں ۔۔۔۔۔
اپنے پاوں کی جنت کوجہنم کی آگ بنارہی ہیں ماں باپ بھی اس عمل میں انکے
برابر کے حصے دار ہیں اسکی وجہ اسکی پرورش میں کمی اسکی تعلیم وتربیت میں
غیر ذمہ دارانہ رویہ آج کل لوگ اسلامی تعلیمات کو برااوراپنے سٹیٹس کے
مخالف سمجھنے لگ گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔
انگلش میڈیم کے چکرمیں اپنی نوجوان نسل کوانگلش کلچرمیں ڈھال رہے ہیں دور
جدید کے دور میں جہالت ہی سکھائی جارہی ہے ۔۔۔۔
لیکن اللہ کے حکم سے دین اسلام ایک بار پھر سے غالب آئیگا لیکن فلحال ہم
بدقسمتی ہے بے بس اور لاچار ہی دکھائی دیتے ہیں کیونکہ آج ہم مسلمان بھائی
نہیں فرقوں میں تقسیم ایک دوشرے کے دشمن سمجھے جاتے ہیں
بیٹی کے موضوع پہ آتے ہیں۔۔۔۔۔۔
کیا وہی دورجہالت کا وقت لوٹ آیایا پھرجدید دورمیں لوگ بہت بے حس ہوگئے ہیں
کیا وہ خود کسی بیٹی کی اولاد نہیں کیا وہ خود کسی بیٹی کے پوتے نہیں انکی
ماں انکی دادی بھی تو آخر کسی کی بیٹی ہے نا۔۔۔
پھر یہ ظلم کیوں بیٹی ہونا یا پیدا کرنا کونسا گناہ ہے۔بیٹی پیدا کرنا یا
ہونا گناہ نہیں لیکن بیٹی پیدا ہونے کو اس لئے براسمجھا جاتا ہے کے بیٹی
کما کے نہیں دیگی وہ تو شادی کرکے چلی جائیگی اسکو بھی جہیز جائیداد کاحصہ
دینا پڑیگا۔۔۔
اور بھی بہت سی وجوہات ہیں خاص طور پہ ساس کے طعنے جو بہوکا جینے محال
کردیتے ہیں بیٹی پیدا کرنے پہ جب کے وہ ساس خود ایک بیٹی تھی کبھی کسی کی
لیکن بے حسی اور معاشرے کی کھوکھلی شان وشوکت کی ہوس نے اسے اندھا کردیا
ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔
جس کی وجہ سے وہ بیٹی جیسی رحمت کو اپنے زحمت سمجھنے لگ جاتی ہے اگر بیٹی
زحمت ہوتی تو میرے نبی کریمﷺ کے گھر پہلی اولاد بیٹی نا ہوتی میرے نبی
کریمﷺ نے بیٹی کو اللہ پاک کے تحفوں میں ایک خوبصورت تحفہ کا خطاب دیا ہے
اللہ پاک بیٹی کاتحفہ بھی خوش قسمت لوگوں کو ہی دیتا ہے ۔۔۔۔۔
لیکن وہی لوگ اس تحفے کوناجانے کیوں ناشکری کا سبب بنالیتے ہیں اللہ پاک ہم
سب کو ہدایت دے اور اپنی نعمتوں پہ شکر ادا کرنے کی توفیق دے میری اللہ پاک
سے دعا ہے کے میرا رب ذولجلال ہر گھر میں اپنی رحمت کی بارش ہمیشہ برسائے
رکھے ۔۔۔۔
اور اپنی رحمت کا سائہ ہر گھر پہ ہمیشہ بنائے اپنی بیٹیوں کی قدر کریں انکی
اچھی تعلیم و تربیت کریں انکو انکا حق پورا پورا اداکریں چاہے وہ مانگے یا
نا مانگے لیکن اسکا حق دینا آپکا فرض ہے اسکی شادی بھی اس سے پوچھ کے کریں
اسکی رضا مندی بہت ضروری ہے۔۔۔۔۔
بیٹیوں کو بوجھ نہیں اللہ پاک کی نعمت سمجھیں یہ میرے نبی کریمﷺ کا فرمان
بھی ہے اور حکم بھی ہم نعرہ تو لگاتے ہیں کے نبی کی شان میں جان بھی قربان
لیکن عملی طور پہ اگر ہم انکے احکامات پہ عمل کرلیں تو یہی بہت ہے میرے نبی
کریمﷺ کی امت پہ انکے ہراحکامات پہ عمل کرنا فرض ہے۔۔۔۔۔
کی محمدسےوفاتو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقل تیرے ہیں |